زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

نامیاتی زراعت کی خصوصیات

Posted On: 16 MAR 2021 5:50PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،  16 /مارچ 2021 ۔ نامیاتی زراعت ایک پائیدار زرعی نظام ہے، جس میں کاشت کاری میں مصنوعی ان پٹس (کھاد وغیرہ) کے استعمال سے اجتناب کیا جاتا ہے اور زرعی اِن پٹس جیسے کہ فصل کی باقیات، فارم یارڈ کھاد، کمپوسٹس، ورمی – کمپوسٹ، کھلی (آئل کیکس)، حیاتیاتی کھاد وغیرہ کا فصلوں کے غذائی بندوبست کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح سے جراثیم اور فصلوں کو لگانے والی بیماریوں کا بندوبست ماحولیات دوست زرعی طور طریقوں سے کیا جاتا ہے، جن میں کراپ روٹیشن یعنی فصل بدل بدل کر کھیتی کرنا، ٹریپ فصلیں، حیاتی جراثیم کش، جیسے نیم پر مبنی فارمولیشن، بایوکنٹرول ایجنٹس، میکانیکل ٹریپس، اسٹیل سیڈ بیڈ وغیرہ شامل ہیں۔ نامیاتی زرعی طور طریقوں کو اپنانے سے محفوظ غذا پیدا ہوتی ہے، پیداوار کی لاگت میں کمی آتی ہے، مٹی کی صحت بہتر ہوتی ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات اور گلوبل وارمنگ کو کم سے کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس میں کیمیاوی کھادوں پر انحصار میں کمی لائی جاتی ہے۔

بھارت سرکار مخصوص اسکیموں جیسے کہ پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا (پی کے وی وائی) اور مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ فار نارتھ ایسٹرن ریجن (ایم او وی سی ڈی این ای آر) کے توسط سے ملک میں 2015-16 سے نامیاتی زراعت کو فروغ دے رہی ہے، تاکہ گھریلو ضرورتوں اور ایکسپورٹ مارکیٹ کی ضرورتوں کی تکمیل کی جاسکے۔

پی کے وی وائی کے تحت کسانوں کو تین سال کے لئے فی ہیکٹیئر 50000 روپئے کی مالی مدد دی جاتی ہے، جس میں سے 31000 روپئے (61 فیصد) رقم ڈی بی ٹی کے ذریعہ براہ راست حیاتیاتی کھادوں، حیاتیاتی جراثیم کش، نامیاتی کھاد، کمپوسٹ، ورمی – کمپوسٹ، بوٹینکل ایکسٹریکٹ یعنی نباتاتی کشید وغیرہ کے لئے دی جاتی ہے۔

راجستھان میں 2015-16 سے 1.23 لاکھ ہیکٹیئر رقبے پر مشتمل 6150 کلسٹروں کے لئے مجموعی طور پر 97.60 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں، جس سے 3.07 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ آسام کو 220 کلسٹروں کے لئے مجموعی طور پر 23.81 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں، جس سے 11000 کسانوں کو فائدہ ہوا ہے۔ اس اسکیم کے تحت 2015-16 تک 4400 ہیکٹیئر رقبے کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ابھی تک شمال مشرقی خطہ پی کے وی وائی کا حصہ نہیں ہے، کیونکہ اس کے لئے ایک مخصوص اسکیم مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ فار نارتھ ایسٹرن ریجن (ایم او وی سی ڈی این ای آر) شروع کی گئی تھی۔ کسانوں کو نامیاتی اِن پٹس کے لئے تین برس تک فی ہیکٹیئر 25000 روپئے کی مدد دی جاتی ہے۔ ان میں نامیاتی کھاد اور حیاتی کھاد وغیرہ شامل ہیں۔ یہ سہولت شمال مشرق کی ریاستوں کے لئے ہے، جس میں آسام کی ریاست بھی شامل ہے۔ آسام میں 2015-16 سے مجموعی طور پر 56.12 کروڑ روپئے کی رقم جاری کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر 6926 ہیکٹیئر رقبے کا احاطہ کیا گیا ہے، جس سے 10165 کسانوں کو فائدہ ہوا ہے اور 18 ایف پی سی کی تشکیل عمل میں آئی ہے، جبکہ ہدف 10000 ہیکٹیئر رقبے کا احاطہ کرنے اور 20 فارمرس پروڈیوسرس کمپنی (ایف پی سی) کی تشکیل کا ہے۔

گزشتہ کچھ برسوں کے دوران گھریلو بازار میں نامیاتی زراعت کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔ ایسوچیم – ای وائی کے مشترکہ مطالعہ کے مطابق گھریلو نامیاتی بازار میں 17 فیصد کی شرح سے اضافہ ہورہا ہے اور 2021 تک آرگینک فوڈ مارکیٹ کی مانگ کے 87.1 کروڑ روپئے سے آگے چلے جانے کا امکان ہے، جبکہ 2016 میں اس کا بازار 53.3 کروڑ روپئے کا تھا۔ گزشتہ تین برسوں میں بین الاقوامی بازار میں بھی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ اطلاع زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر کے ذریعہ آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی گئی۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 2618



(Release ID: 1705322) Visitor Counter : 786


Read this release in: English , Urdu