جل شکتی وزارت

مانیٹرنگ کمیٹی آلودہ ندیوں کی نشان دہی کرے گی

Posted On: 08 MAR 2021 4:36PM by PIB Delhi

جل شکتی اور سماجی انصاف  و  تفویض اختیارات کے وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریا نے  آج راجیہ سبھا میں  ایک تحریری جواب میں بتایا کہ:

مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ  (سی پی سی بی)، ریاستی  آلودگی کنٹرول بورڈ  (ایس پی سی بی)/ آلودگی کنٹرول کمیٹیوں  (پی سی سی) کے ساتھ مل کر   مانیٹرنگ اسٹیشنوں کے نیٹ ورک کے توسط سے ملک کی ندیوں  اور  دیگر آبی ذخائر  کی  لگا تار نگرانی کرتا ہے۔ سی پی  سی بی کی  ستمبر 2018  کی رپورٹ کے مطابق ،  بائیو کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی او ڈی) کی  سطحوں کے معاملے میں ، جو کہ  نامیاتی آلودگی کا ایک اشارہ ہے، 323 ندیوں میں 351 آلودہ  مقامات  کی نشان دہی کی گئی ہے۔ ندیوں کے ان آلودہ مقامات کی  ریاست وار تفصیل ضمیمہ میں دی گئی ہے۔

ندیوں کی صفائی  اور  انہیں تازہ بنانے کا کام ایک مسلسل عمل ہے اور مرکزی حکومت  نیشنل ریور کنزرویشن پلانٹ (این آر  سی پی) اور نمامی گنگے جیسی اسکیموں  کے ذریعے  مالی اور تکنیکی مدد  فراہم کر کے  ندیوں کی آلودگی  سے متعلق  چنوتیوں سے نمٹنے میں ریاستی حکومتوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کی کوششوں میں  تعاون فراہم کرتی رہتی ہے۔ این آر سی پی نے اب تک  5965.90 کروڑ روپے کی  منظور شدہ لاگت سے  ملک کی  16  سے زیادہ ریاستوں  کے  77 شہروں میں پھیلی  34 ندیوں  کے آلودہ علاقے کا  احاطہ کیا ہے اور  2522.03 ملین لیٹر  یومیہ  (ایم ایل ڈی) کی  سیویج ٹریٹ منٹ صلاحیت تیار کی ہے۔ نمامی گنگے  پروگرام کے تحت  اب تک  29578 کروڑ روپے کی لاگت  کے کُل 335 پروجیکٹوں کو  منظوری دی جا چکی ہے، جن میں سے 142 پروجیکٹ مکمل  ہو کر  کام کر رہے ہیں۔ 335  پروجیکٹوں میں سے  156  پروجیکٹ  سیوریج سیکٹر کے ہیں ، جن کے لئے 4867 ایم ایل ڈی  کی  سیویج ٹریٹ منٹ  صلاحیت  اور  5066 کلو میٹر  کا  سیوریج نیٹ ورک  تیار کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ  مکان اور شہری امور  کی  وزارت کے اٹل مشن فار ریجیویشن اینڈ اربن ٹرانسفارمیشن (اے ایم آر یو ٹی) اور  اسمارٹ سٹیز مشن پروگرام کے تحت  سیوریج انفراسٹرکچر  تیار کیا گیا ہے۔

ماحولیاتی (تحفظ) قانون ، 1986 اور پانی (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) قانون، 1974 کے التزامات  کے مطابق  صنعتی اکائیوں کو  کندے پانی کی صفائی کرنے والے پلانٹ (ای ٹی پی) اور  ندیوں اور آبی ذخائر میں  اپنا گندا پانی ڈالنے سے پہلے ان کی صفائی کے لئے متعینہ ماحولیاتی  معیاروں کی  تعمیل کرنا  لازمی ہے۔ اس سلسلے میں سی پی سی بی، ایس پی سی بی اور  پی سی سی گندے پانی کی نکاسی کے معیار  کی نگرانی کرتے ہیں اور  ان قوانین کے التزامات کے تحت  شرائط کی  پابندی نہیں کرنے پر ان کے خلاف کارروائی کرتے ہیں۔

ندیوں میں  صنعتوں کے فضلے کو بہانے کو روکنے کے لئے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے قدم میں شامل ہیں:مخصوص  ڈسچارج اسٹینڈرڈ کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ، صنعتوں کی زمرہ بندی کے لئے شرائط  پر نظر ثانی اور  انہیں  اختیار کرنے کے لئے ریاستی  آلودگی کنٹرول بورڈ (ایس پی سی بی) / آلودگی کنٹرول کمیٹیوں ( پی سی سی) کو  ہدایات جاری کرنا، ایس پی سی بی / پی سی سی  کے ذریعے  صنعت  لگانے / چلانے کے لئے منظوری  دینا ، تصدیق کے لئے  حد سے زیادہ آلودگی پھیلانے والی صنعتوں (جی پی آئی) کی  سی پی سی بی کے ذریعے  مسلسل جانچ ، آن لائن  فضلے کی نگرانی کے نظام (او سی  ای این ایس) کی تنصیب تاکہ گندے پانی کی کوالٹی  اور  تعمیل کی حالت کا جائزہ لیا جاسکے۔

ضمیمہ

یہ ضمیمہ ’’مانیٹرنگ کمیٹی  آلودہ ندیوں کی نشان دہی کرے گی‘‘ سے متعلق راجیہ سبھا کے  سوال نمبر 1529 کے  حصہ (اے) سے لے کر (سی) تک دیئے گئے جواب پر مبنی ہے جس کا جواب 8 مارچ 2021  کو دیا جائے گا۔

ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کے حساب سے آلودہ ندیوں کے مقامات

 

نمبرشمار

ریاست کانام

آلودہ ندیوں کے مقامات کے نام

تعداد

1

آندھرا پردیش

کنڈو،  تنگ بھدرا، گوداوری، کرشنا، ناگاولی

5

2

آسام

بھرالو، بورسولہ، دیپر بل، ڈگبوئی، کمال پور، پانچ نائی برہمپترا، کھرسانگ، پگلڈیا، بارک، باروئی بیگا، بیکی، بھوگ ڈوئی، بوگی ندی، بوربیل، بوردوئی بام بیل مکھ، بوڑھی  ڈہینگ، دھن سیری، ڈیکھو، ڈکرونگ، ڈپلائی، ڈیسانگ، گبھارو، ہولو ڈنگا، جے بھرالی، جھانجی، کالونگ، کپلی، کیلینگ،  کوہورا، کلسی، مالینی،  مورا بھرالی، پراشالی، پوتھی ماری، رنگا، ساما گوری، سنکوش، سلساکو، سورو سولہ، سون، سونائی، ٹینگا پکھوری

44

3

بہار

 سرسیا، فرمار، گنگا، پون پن، رام ریکھا، سکرہنا

6

4

چھتیس گڑھ

ہس دیو، کھرون، مہا ندی، سیوناتھ، کیلو

5

5

دمن دیو اور دادر نگر حویلی

دمن گنگا

1

6

دہلی

 یمنا

1

7

گوا

سال، منڈووی،  تلپونہ، اسونورا، بیچولیم،  چپو را، کھنڈے پار، سنکوئرم، تیرا کول، ولونت، زواری

11

8

گجرات

املاکھاڑی، بھادر، بھوگاوو، کھاری، سابر متی، وشومتری، دھادر، تریوینی، امراوتی (نرمدا کی ذیلی ندی)، دمن گنگا، کولاک، ماہی، شیدھی، تاپی، اناس،  بلیہوار کھاڑی ، کیم، میشوا، منڈھولا، نرمدا

20

9

ہریانہ

گھگر، یمنا

2

10

ہماچل پردیش

سکھانا، مرکنڈا، سرسہ، اشونی، بیاس، گیری، پبر

7

11

جموں وکشمیر

دیویکا، بن گنگا، چنٹ کول، گوکدل، توی، بسنتیر، چناب، جھیلم، سندھ

9

12

جھارکھنڈ

گرگا، سنکھ، سبرن ریکھا، دامودر، جمار، کنار، نلکاری

7

13

کرناٹک

ارکاوتی، لکشمن تیرتھ، ملپربھا، تنگ بھدرا، بھدرا، کاویری، کابینی، کاگینہ، کالی، کرشنا، شمشا، آسنگی نالہ، بھیما، کمار دھارا، نیتراوتی، تنگا ،یگاچی

17

14

کیرالہ

کرمانا، بھارتا پوژا، کدم بیار، کیچیری، منی مالا، پمبا، بھوانی، چترا پوژا، کنڈا لنڈی، کلئی، کارو ونور، کووئی ، کپم، کٹی یاڈی،  موگرل، پیریار، پیرو ومبا، پوژاکل، رام پورم، تریرو، اپل

21

 

 

 

15

مدھیہ پردیش

چمبل، کھان ، شپرا، بیتوا، سون، گوہاڈ، کولار، تاپی، بچیا، چملا، چوپان، کالی سوت، کنہاں، کٹنی، کنڈا، ملیئی، منداکنی، نیوج، پاروتی، سمرار، ٹونس، وائن گنگا

22

16

مہاراشٹر

گوداوری، کالو، کنڈلکا، میٹھی، مورنا، مولا، موٹھا، میرا، ویل، بھیما، اندرائنی، مولا- موٹھا، پاونا، وائن گنگا، وردھا، گھوڑ، کانہاں، کولار، کرشنا، مور، پاتال گنگا، پیڑھی، پین گنگا، پورنا، تاپی، ارموڑی، وینا، واگھر، وینا، بندسار، بوری، چندر بھاگا، درنا، گرنا، ہیوارا، کوئینا، پہلار ، سینا، تیتور، امبا، بھتسا، گومائی، کان، منجیرا، پنچ گنگا، پنژارا، رنگا ولی، ساوتری، سوریا، تنسا، الہاس، ویترنا، وششٹی

53

17

منی پور

نامبول، امپھال، ایریل، کھوگا، کھوجائی راک، لوک چاؤ، منی پور، تھوبل، وانگ جنگ

9

18

میگھالیہ

امکھرا، امشرپی، کائی رکھلا، نونبا، امتریو، لوکھا، منت دو

7

19

میزورم

تیاؤ، تلانگ، توئی پوئی، توئی وال، چیتے، مات، سائیکا، توئی کوال، توئی ریال

9

20

ناگالینڈ

دھن سری، ژونا، چاٹھ، ڈیژو،  ڈیژوجا، سانو

6

21

اڈیشہ

گنگوا، گڑاڈیہہ نالا، کتھا جوڑی، نندی راجھور، دایا، کوا کھائی، بانگرو نالا، بھیدین، برھمانی، بدھابل ناگا، کسمی، مہاندی، منگلا، ناگاولی، نونا، رتنا چیرا، روشی کلیا، سابولیا، سیروا

19

22

پڈو چیری

ارسلار، چنم بر

2

23

پنجاب

گھگر، ستلج، کالی  بین، بیاس

4

24

راجستھان

بانس، چمبل

2

25

سکم

مانی کھولا، رنگیت، رانی چو، تیستا

4

26

تمل ناڈو

کاویری، سارا بنگا، تیرومنیم اتھار، وششٹا، بھوانی، تامبیرا پانی

6

27

تلنگانہ

موسی ،منجیرا، نکاواگی، کرکا واگی، منیر، گوداوری، کنرسانی، کرشنا

8

28

تریپورہ

بوڑھی گاؤں، گومٹی، ہاوڑہ، جوری، کھووائی، مانو

6

29

اترپردیش

 ہنڈن، کالندی، ورونا، یمنا، گومتی، گنگا، رام گنگا، بیتوا، گھاگھرا، راپتی، سائی، سریو

12

30

اتراکھنڈ

 بھیلا، ڈھیلا، سسوا، کیچھا، کلیانی، گنگا، کوسی، نندور، پلکھر

9

31

مغربی بنگال

 وندھادھاری، مہا نندا، چرنی، دوارکا، گنگا، دامودر، جالنگیر، کانسی، ماتھا بھنگا، باراکر، دوارکیشور، کلجنی، کرولا، میور کاشی، روپ نارائن، سیلابتی، تیستا

17

کُل میزان

351

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ( ش ح۔     ق ت۔  ق ر )

U.NO. 2301

 



(Release ID: 1703466) Visitor Counter : 175


Read this release in: English , Marathi