سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ڈی ایس ٹی اسکیموں کے ذریعے خواتین کی سماجی چینلجوں کے باوجود ترقی کرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے


ڈی ایس ٹی کی ، خواتین کےلیے مخصوص اسکیموں کا مقصد مختلف اقدامات کے ذریعے سائنس و ٹکنالوجی میں صنفی برابری لانا ہے

Posted On: 07 MAR 2021 10:02AM by PIB Delhi

نئی دہلی،07 مارچ، 2021/

خواتین کے بین الاقوامی دن کے موقعے پر:

ایک زرعی سائنسداں  ڈاکٹر رتنا پربھاکر نے جن کے سامنے ایک تابناک ، پیشہ ورانہ زندگی تھی اچانک محسوس کیا کہ ان کی پیشہ ورانہ زندگی غیریقینی ہے۔ انہوں نے ماں بننے کی خوشیوں کا سفر شروع کر دیا۔ انہیں یقین نہیں تھا کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے چیلنجوں سے نمٹ سکیں گی اور ساتھ ہی ساتھ ماں بننے کے تقاضوں کو پورا کر سکیں گی۔ 

ایسے وقت میں سائنس و ٹکنالوجی کے محکمے کی خاتون سائنسدانوں کی اسکیم ڈبلیو او ایس ان کی مدد کے لیے آگے آئی۔ لہذا انہوں نے تحقیق کے اپنے شوک کو پورا کرنے کی امید شروع کی اور ڈبلیو او ایس نے ایک آزاد محقق کے طور پر انہیں آگئے بڑھایا۔ اُس نے انہیں فیلڈ ورک سے واقف کرایا ، مختلف متعلقہ فریقوں سے  ملوایا اور کسانوں ، دیہی نوجوانوں ، خواتین جیسے مستفیدین سے ملاقات کرائی اور ایک مشاہداتی اور تجزیاتی سائنسداں بننے میں ان کی مدد کی۔ اس نے زرعی تحقیق کی سروس اے آر ایس کے امتحان میں کامیاب ہونے کے لیے اُن میں اعتماد پیدا کیا اور انہوں نے بایو انفورمیٹکس کے موضوع پر پہلا درجہ حاصل کیا۔

بلاسپور کے ایمز میں ایک اسسٹینٹ پروفیسر ڈاکٹر دپتی ملک بھی اپنے مستقبل کے بارے میں غیریقینی کیفیت میں مبتلا تھیں، جب انہوں نے اپنے کنبے کی وجوہات سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی معطل کر دی تھیں۔ وہ 2016 سے 2019 کے درمیان ڈبلیو او ایس اسکیم کا حصہ تھیں اور اسی کی وجہ سے وہ واپس اپنی ترقی کے راستے پر آئیں۔ ان میں اعتماد پیدا ہوا اور انہوں نے اپنے لیے نئے سرے سے ایک منظر نامہ طے کیا۔

بایو ٹکنالوجی کی ایک طلبہ پایل کالرا کے لیے یہ پروگرام ایک بڑی تبدیلی لانے والا تھا۔ انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کو تبدیل کیا اور انہوں نے اپنا پیشہ دانشورانہ املاک کے حقو ق آئی پی آر  بنا لیا۔ اسکیم کے تحت آئی پی آر میں  ایک سال کی تربیت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے قانون کی تربیت حاصل کی اور اب وہ لوگوں اور سماج کی مدد کرتی ہیں۔

انجینئرنگ پس منظر والی ڈاکٹر انورادھا پگھاٹ، زچگی کے بعد، سائنس کے میدان میں دوبارہ اپنا پیشہ شروع کرنے کے لیے کئی جگہوں پر گئیں۔ البتہ انہیں کوئی متبادل نہیں ملا کہ وہ سائنسی تحقیق کا کام کریں۔ ڈبلیو او ایس اسکیم کی وجہ سے انہوں نے بجلی اور وائرلیس سینسر نیٹ ورکس کی کارکردگی کے موضوع پر ریسرچ شروع کر دی۔ اس موقعے نے انہیں بہت سے موقع فراہم کیے اب وہ ڈی ایس ٹی میں ایک سائنسداں کے طور پر کام کرتی ہیں۔

ملک کی 3521 خواتین میں سے یہ وہ چند خواتین ہیں جنہوں نے اپنے عزم اور حوصلے سے اپنے کنبے اور بچوں کی دیکھ بھال کے چیلنجوں کے باوجود بڑی کامیابیاں حاصل کیں جس کی وجہ صرف ڈی ایس ٹی کی ڈبلیو او ایس اسکیم ہے۔

نالج انوالومینٹ فار ریسرچ ایڈوانسمنٹ تھرو نرچری (کرن پروگرام) کی سربراہ ڈاکٹر سنجے مشرا نے کہا  ‘‘ڈی ایس ٹی ان خواتین کو جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کو ختم کر دیا تھاسائنس کے میدان میں اہم پیشہ ورانہ زندگی دوبارہ شروع کرنے میں انہیں ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے اور ان کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ پچھلے کچھ برسوں میں حصہ لینے والی خواتین کی تعداد میں رفتہ رفتہ  اضافہ ہوا ہے اور اب مزید خواتین نہ صرف سائنس کے میدان میں اپنی پیشہ ورانہ زندگی دوبارہ شروع کرنے کے لیے ہم تک رسائی حاصل کر رہی ہیں بلکہ دوسرے میدانوں میں بھی ۔

۔۔۔

                  

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

07.03.2021

U –2232



(Release ID: 1703040) Visitor Counter : 121


Read this release in: English , Hindi