سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

مشہور ومعروف مفکرین، سائنسدانوں اور صنعتی لیڈروں نے ایجوکیشن ہب تیار کرنے کے لیے گلوگرانٹ کے استعمال پر اظہار خیال کیا

Posted On: 03 MAR 2021 6:50PM by PIB Delhi

 

مشہور ومعروف مفکرین، سائنسدانوں اور صنعتی لیڈروں نے ایجوکیشن ہب (تعلیمی مراکز) کی اہمیت کو اجاگر کیا اور آگے بڑھنے کے بارے میں ‘تعلیمی مراکز کے فروغ کے لیے گلوگرانٹ(مخصوص فنڈ) کے استعمال’ پر منعقد اجلاس میں اہم خیالات سامنے رکھے۔ ویبنار کااجلاس دن بھر چلا، جس کا عنوان تھا‘آتم نربھر بھارت کے لیے تعلیم، تحقیق اور ہنرمندی کے فروغ کا استعمال’۔ اس کا انعقاد وزارت تعلیم نے، جبکہ افتتاح وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کیا تھا۔

مختلف تحقیقی اداروں، یونیورسٹیوں اور کالجوں کے درمیان ایک بہتر تال میل پیدا کرنے کےلیے مرکزی بجٹ 2021 میں 9 شہروں میں اداروں کا وسیع ڈھانچہ بنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس دوران ان کی اندرونی خودمختاری کو برقرار رکھنے کےلیے ایک گلو گرانٹ دینےکا بھی انتظام ہوگا۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی محکمہ (ڈی ایس ٹی) کے سکریٹری پروفیسر آشوتوش شرما نے کہا کہ مہم کو کامیاب بنانے میں ایسے کلسٹرس (گروہوں) کا قیام تبدیلی کا باعث بنے گا،جوکسی ایک ادارہ کے ذریعے کرپانا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نےکہا کہ ‘‘یہ اطلاعاتی وسائل، انسانی وسائل اور ڈھانچہ پر مبنی وسائل کو شیئر کرنے کی چھوٹ دے گا اور مختلف پروجیکٹوں کے دہرانے کا عمل بھی  رکے گا’’۔

انہوں نے اس مشن کو آگے بڑھانے کےلیے ڈھانچہ، آرکیٹیکچر،رعایت کا میکانزم تیار کرنے کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ گلوگرانٹ معیار کے تعین، منظوری، ریگولیشن اور فنڈنگ کے لیے چار الگ الگ وسائل کے ساتھ بھارت کے اعلی تعلیمی کمیشن کے قیام کی راہ ہموار کرے گا۔

جناب نوشاد فوربس، فوربس مارشل کے مشترک چیئرمین نے موجودہ نظام کو مضبوط بنانے کے طریقے بتائے، جس میں طلبا، جو تعلیمی اداروں سے گریجویٹ ہیں اور مختلف کمپنیوں میں کام کرتے ہیں، جب وہ کسی مسئلہ کا سامنا کریں تو اپنے تعلیمی اداروں سے رابطہ کریں اور اس کے بعد ادارہ اس مسئلہ کو ایک پروجیکٹ کے طور پر قبول کرے۔انہوں نے کہا کہ ‘‘اس موجودہ نظام کو مزید طاقتور اور باضابطہ بنایا جاسکتا ہے’’۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی گروپ کے صدر ڈاکٹر آر ایس پوار نے کہا کہ ‘‘کلسٹرس کو جغرافیائی یا مقامی اسباب کی جگہ خیالات کی شروعات کرنے والے نکات پر دھیان دینا چاہیے۔ کلسٹرس کو اکیڈمک شعبے، صنعت اور سرکار کے سہ رخی ڈھانچے کے خیال سے جنم لینا چاہیے’’۔

نظام کے نفاذ میں انتظامیہ اور معاون ڈھانچے کی اہمیت بتاتے ہوئے پروفیسر اے کے سود، اعزازی پروفیسر، آئی آئی ایس سی، بنگلورو نے لچیلاپن اور حساسیت لانے کی اپیل کی اور زور دیا کہ کالج کے ٹیچروں اور چھوٹی یونیورسٹیوں کے ساتھ ایک سنجیدہ رابطہ قائم کرنے کے ساتھ ساتھ  سائنس کمیونی کیشن اور تحقیق کے کلچر کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔

پروفیسر بھاسکر رام مورتی، ڈائریکٹر ،آئی آئی ٹی مدراس نے ادارہ جاتی اور قومی سطح پر کلسٹرس کو بنانے کے بارے میں اپنے تجربات شیئر کیے اور مشورہ دیا کہ گلوگرانٹ کا استعمال ان افراد کے درمیان با ت چیت کی حوصلہ افزائی کرنے کےلیے بھی ہونا چاہیے جو ایک ساتھ الگ الگ جغرافیائی مقامات پر کام کرتے ہیں۔

سفیر رینوپال، ایڈیشنل سکریٹری، وزارت خارجہ نے کہا کہ ‘‘کلسٹر س کو مرکوزی سپلائی اور بیرون ممالک آباد ہندوستانیوں کے ساتھ سرگرم رابطہ بنانے، ابھرتی ہوئی عالمی ٹیکنالوجی کے ساتھ نزدیکی تال میل قائم کرنا اور علاقائی سطح پر یکسانیت بنانے کی ذمہ داری کے ساتھ حقیقتاً خود مختار ہونا چاہیے۔

پروفیسر کے گنیش، ڈائریکٹر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، تروپتی نے سائنس کی تعلیم اور کیسے یہ سائنس گریجویٹس کو  سائنس کو فروغ دینے والا بنانے کےلیے تربیت یافتہ بناسکتا ہے، سبھی شعبے میں ایک الگ اکائی بناسکتا ہے اور انہیں تمام اداروں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے منظم طریقے سے متحد کرسکتا ہے، کے نظریے سے نئے پروگرام کے بارے میں بات کی۔

پروفیسر پنکج جلوٹ، مشہور و معروف پروفیسر، اندرپرستھ انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، دہلی نے امید جتائی کی یہ  بڑی آر اینڈ ڈی اکائیوں کی تعمیر کا راستہ تیار کرے گا۔

پرمتھ سنہا،بانی اور سی ای او ، ہڑپا ایجوکیشن نے کہا کہ ‘‘یہ ابتدائی خیال آرائی سے کچھ تیار کرنے میں نئے پیمانے تیار کرنے اور بھارت کو عالمی سطح پر ایک الگ گروپ کے طور پر قائم کرنے کے لیے بہترین معیار والی تحقیق تیار کرنے کے لیے بہت بڑا موقع ہے۔’’

لیفٹیننٹ جنرل ڈاکٹر مادھوری کانٹکر نےکہا کہ اس گلوگرانٹ کا استعمال مختلف اداروں کے درمیان اعتماد کی کمی کو دور کرنے، نوجوانوں اور خواتین کو شامل کرنے کےلیے آتم نربھر بھارت کو مین اسٹریم میں لانے اور مزاج کو ‘میں’ سے ‘ہم’ میں بدلنے کے لیے کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر اکھلیش گپتا، صلاح کار ، ڈی ایس ٹی نے اجلاس کو منعقد کرنے کے جواز کے بارے میں بتایا، جبکہ ڈاکٹر عائشہ چودھری،آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی)، پی ایس اے، حکومت ہند نے سٹی کلسٹرس قائم کرنے کا مختصر پس منظر پیش کیا ۔

جن شہروں میں اچھی طرح سے تیار مختلف قسم کی صنعتوں کے علاوہ سائنس و ٹیکنالوجی پر مرکوز تنظیموں اور اداروں کی کافی تعداد موجود ہے، وہاں پر پرنسپل سائنسی صلاح کار (پی ایس اے) کی مدد 6 پائلٹ کلسٹر کا خاکہ پہلے ہی شروع کیا جاچکا ہے۔ ان میں دہلی-این سی آر، بنگلورو، پونہ ، حیدرآباد، جودھ پور اور بھونیشور شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002SB7V.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00363WX.jpg

 

*******

ش ح- ق ت- ت ع

 (U: 2148)



(Release ID: 1702410) Visitor Counter : 205


Read this release in: English , Hindi