وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
بجٹ 22-2021 کے اعلانات
Posted On:
04 FEB 2021 6:16PM by PIB Delhi
ماہی گیری کو ابھرتے ہوئے شعبہ کے طور پر منظوری دی گئی ہے اور یہ سیکٹر15-2014سے دو عددوں میں 10.87فیصد کا شاندار اوسط سالانہ اضافہ ظاہر کرتا آرہا ہے۔ماہی گیری مالی سال 20-2019میں 142 لاکھ ٹن کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے اور اس میں ترقی کے بے پناہ امکانات ہیں۔اس سیکٹر نے بھارت میں 2.8 کروڑ لوگوں کو ذریعہ ٔ معاش فراہم کیا ہے خاص کر غریب اور حساس گروہوں کے لیے اور مثبت سماجی و اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے میں اس نے مدد کی ہے۔قوم کی تعمیر میں اس شعبہ کے اہم رول کو دیکھتے ہوئے ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے تحت محکمہ ماہی پروری نے اس شعبہ کی توسیع اور فوری ترقی کے لیے خود کو پابندعہد کیا ہے۔ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری محکمہ کے سکریٹری کے آج بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے مالی سال 22-2021کے لیے اپنی بجٹ تقریر میں ماہی پروری محکمہ کو 1220.84کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے جوکہ محکمہ کو اب تک بجٹ سے ملنے والی سب سے زیادہ رقم ہے۔یہ مالی سال 21-2020کے بجٹ کے مقابلے 34 فیصد زیادہ ہے۔اس کے علاوہ اس میں محکمہ کی فلیگ شپ اسکیم پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کو مالی سال 22-2021 کے لیے 1000کروڑ روپے کی رقم شامل ہے،جو کہ مالی سال 21-2020 کے مقابلے 43فیصد زیادہ ہے۔
وزیر خزانہ نے جدیدماہی گیری کی بندرگاہوں اورفش لینڈنگ سینٹر کے فروغ کے لیے مناسب سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔شروعاتی طور پر ماہی گیری کی پانچ اہم بندرگاہوں-کوچی،چنئی،وشاکھاپٹنم،پارادیپ اور پیٹوا گھاٹ کو اقتصادی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر تیار کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ندیوں اور آبی گزرگاہوں کے کنارے بھی بین ریاستی ماہی گیری بندرگاہوں اور فشنگ لینڈنگ سینٹرتیار کیے جائیں گے۔یہ قابل تحسین اعلان ہے کیوں کہ ماہی گیری بندرگاہ اور فشنگ لینڈنگ سینٹر نیلے انقلاب اور مچھلیوں کے کاروبار کے فروغ کامرکز ہیں۔ماہی پروروں اور ساحلی برادریوں کی سماجی واقتصادی ترقی سے بہت قریب سے جڑے ہیں۔مچھلیوں کے معیار اور برآمد سے متعلق مقابلہ آرائی میں اضافہ کے مقصد سے پانچ ماہی گیری بندرگاہ اور لینڈنگ سینٹر کو جدید ڈھانچوں اور سہولیات، مکمل سلسلہ تیارکرنے اور صاف وشفاف طریقے سےکام کے لیے تیارکیا جائے گا اور انہیں جدید بنایا جائےگا جس سے 40 ہزار ماہی پروروں کو فائدہ ہوگا۔ مخصوص اقتصادی علاقوں (ای ای زیڈ) اور بین الاقوامی سمندری علاقے کے امکانات کو پوری طرح بروئے کار لانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی گہرے سمندر میں مچھلی پکڑنے والی جدید معاون سہولیات سے لیس جہاز بھی شروع کیے جائیں گے جس سے کہ ماہی پروروں اور دیگر وابستگان کی آمدنی کو دوگنا کیاجاسکے۔اس سے ماہی گیری بندرگاہوں اور لینڈنگ سینٹر سے متعلق ماہی پروروں، مزدوروں اور مچھلی بیچنے والوں کو رجسٹریشن کرنے اور فش فارمرپروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف ایف پی او)کے طور پر ان کا گروپ تیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
وزیر خزانہ نے اپنے اعلان میں بین ریاستی ماہی پروری کے فروغ پر بھی زور دیا اورماہی پروری کے شعبہ کی تاریخ میں پہلی بار ندیوں اور آبی گزرگاہوں کے کنارے پر بندرگاہ اور لینڈنگ سینٹر کی تعمیر کی جائے گی۔ندی کے ساحلوں کے ماہی گیری بندرگاہ اور لینڈنگ سینٹر سابق الذکر فوائد کے علاوہ بین ریاستی ماہی پروری سیکٹرکو منظم کرنے میں بھی مددگار ہوں گے۔ابھی تک یہ شعبہ غیرمنظم ہے۔
وزیرخزانہ نرملاسیتارمن نے کہاکہ سی ویڈفارمنگ ابھرتا ہوا سیکٹرہے جس میں ساحلی برادریوں کے لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لانے کی صلاحیت ہے اور بڑے پیمانے پر روزگار اور دیگر آمدنی فراہم کرسکتا ہے۔سی ویڈ پیداوار کے فروغ کے لیے کثیر مقصدی سی ویڈ پارک تمل ناڈو میں قائم کیاجائےگا۔بھارت میں 22 لاکھ مربع کلو میٹر ای ای زیڈ علاقے ہیں اور 0.53مربع کلو میٹربحری علاقہ ہے جس میں سی ویڈ پیداوار اور دیسی سی ویڈ پر مبنی صنعتوں جیسے کہ قیمتی پیداوار، تغذئی ادبیات، بائیوایندھن، بائیو پلاسٹک وغیرہ کے فروغ کے بے پناہ امکانات ہیں جو عالمی بازار میں اہم تعاون فراہم کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سی ویڈ فارمنگ میں 1.5کروڑ لوگوں خاص کر ساحلی خواتین ماہی پروروں کو متبادل ذریعہ معاش فراہم کرنے کی صلاحیت ہے۔یہ طبقہ گزشتہ چند دہائیوں سے قدرتی سی ویڈ جمع کرنے والوں سے جڑا رہا ہے۔وزیر خزانہ کے ذریعہ کیے گئے اعلان سے سی ویڈ کی پیداوار میں اضافہ کو رفتار ملے گی اور ساحلی برادری آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔ تمل ناڈو میں 100 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے سی ویڈ پارک کو مکمل سی ویڈکی قیمت کے سلسلہ کے لیے ون اسٹاک پارک کی طرح ایک مرکز کے طور پر تیار کیا جائے گا جس میں پیداوار سے پہلے اور پیداوار کے بعد کے بنیادی ڈھانچہ، لاجسٹک، مارکیٹنگ، برآمد میں رعایت، ٹیکنالوجی انکیوبیشن اور معلومات کی تشہیر تک تمام سرگرمیوں کو مضبوط کیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کی جاسکے اور اس طرح قدروں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ، کم از کم بربادی ہواور تمام وابستگان کی آمدنی میں اضافہ ہو۔
محترمہ نرملا سیتارمن نے مالی سال 22-2021 میں زرعی قرض کے ہدف کو بڑھاکر 16.5لاکھ کروڑ روپے کرنے کا بھی اعلان کیاتاکہ ہمارے کسانوں کو آسانی سے قرض حاصل ہو جس میں مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری کو زیادہ قرض فراہم کرنے کو یقینی بنایاجائےگا۔یہ ماہی پروروں اور پیداواروں کو زیادہ قرض کی فراہمی کی سابقہ کوششوں جیسے کہ ماہی پروری اور مویشی پروری کے لیے ایف آئی ڈی ایف کے تحت رعایتی مالی اور کسان کریڈٹ کارڈ سہولت کی توسیع کرنے کی اسکیموں کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔ پہ نہ صرف سیکٹرکو آگے بڑھانے کا جذبہ فراہم کرے گا بلکہ اس سے چھوٹے اور غریب ماہی گیری سے وابستہ ملازمین اور مچھلی کےشعبہ کی چھوٹی صنعتوں کے لیے کارگررقم کی دستیابی کو بھی یقینی بنائے گا جو کہ کورونا وبائی مرض کے سبب کارگررقم کم ہوجانے کے سبب بحران کا سامنا کررہا ہے۔اس سے اس شعبہ میں صنعت کاری کو تقویت ملے گی، مہاجر مزدوروں کے لیے روزگار کے مواقع اور ماہی پروری کو پیشہ کے طور پر اپناکر ذریعہ معاش بنانے میں مددملے گی اور اس طرح سے مالیاتی شمولیت کی توسیع ہوگی۔
وزیرخزانہ کے اعلانات ذمہ دار،مسلسل اور یکسانیت کے ساتھ برادریوں پر اثرڈالنے اور اس سیکٹرکے فروغ کی سمت میں ہیں۔
*******
ش ح- ق ت- ج ا
(U: 2030)
(Release ID: 1701644)
Visitor Counter : 144