وزارتِ تعلیم

وزیر اعظم نے آسام کی  تیز پور  یونیورسٹی  کے 18 ویں تقسیمِ اسناد کے جلسے سے خطاب کیا


آتم نربھر بھارت کا جذبہ   آج کے نو جوانوں کے  موڈ  کے عین موافق ہے : پی ایم

آسٹریلیا میں کرکٹ میں بھارت  کی جیت    نئے  جوان بھارت  کے جذبے کی عکاسی کرتی ہے : پی ایم

این ای پی ہمارے نظام کو  ڈاٹا اور ڈاٹا اینالیٹکس کے لئے تیار کرے گی  : پی ایم

Posted On: 22 JAN 2021 5:19PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 22 جنوری / وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے  آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے   آسام میں  تیز پور  یونیورسٹی   کے 18 ویں تقسیمِ اسناد کے جلسے  سے خطاب کیا ۔  اِس موقع پر آسام  کے گورنر  جگدیش  مکھی   ، مرکزی وزیر تعلیم   ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک   اور آسام کے وزیر اعلیٰ جناب سربانند سونووال بھی موجود تھے ۔

          اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے  وزیر اعظم نے کہا کہ  آج  1200 سے زیادہ  طلباء کی زندگی کا ایک یاد گار لمحہ  ہے ۔  انہوں نے  اِس یقین کا اظہار کیا کہ   تیز پور یونیورسٹی  میں طلباء نے  ، جو کچھ سیکھا ہے ، اُس سے آسام  اور ملک کی ترقی میں  تیزی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ  جو جذبہ یونیورسٹی  کے ترانے میں موجود ہے  ، جسے بھارت رتن  بھوپین  ہزاریکا نے تحریر کیا تھا ،  تیز پور کی عظیم تاریخ  کی عکاسی کرتا ہے ۔ وزیر اعظم نے  یونیورسٹی کے ترانے کی   چند  لائنوں کا بھی حوالہ دیا  ۔

अग्निगड़र स्थापत्य, कलियाभोमोरार सेतु निर्माण,

ज्ञान ज्योतिर्मय,

सेहि स्थानते बिराजिसे तेजपुर विश्वविद्यालय

          یعنی ، تیز پور یونیورسٹی  ایسی جگہ قائم ہے ،  جہاں  اگنی گڑھ  جیسا فنِ تعمیر ہے ، جہاں  کالیا – بھومورا پُل ہے اور جہاں  علم کی روشنی  ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھوپین دا ، جیوتی پرساد اگروال  اور  بشنو پرساد  رابھا جیسی شخصیتیں  تیز پور  سے منسلک ہیں  ۔

          طلباء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ  اب سے لے کر  بھارت کی آزادی کے 100 سال مکمل ہونے تک آپ کی زندگی  کے سنہرے سال بھی ہیں ۔  انہوں نے طلباء پر زور دیا کہ وہ تیز پور کی عظمت کو  پورے بھارت  اور پوری دنیا میں پھیلائیں  ، آسام اور شمال مشرق کو  ترقی کی نئی اونچائیوں پر پہنچائیں ۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ وہ  شمال مشرق کی ترقی  کے لئے حکومت کی کوششوں  سے  پیدا ہونے والے  امکانات کا مکمل فائدہ اٹھائیں ، خاص طور پر  کنکٹیویٹی ، تعلیم اور صحت کے شعبے میں   فائدہ اٹھائیں ۔

          وزیر اعظم نے  کہا کہ تیز پور یونیورسٹی جدت طرازی    کے مرکز کے طور پر بھی جانی جاتی ہے ۔  یہ بنیادی سطح کی جدت طرازیاں ووکل فار لوکل  کو بڑھاوا دیتی ہیں  اور انہیں مقامی مسائل کو حل کرنے  اور ترقی کے نئے  در کھولنے  کے لئے استعمال  کیا جا  رہا ہے ۔ انہوں نے پینے کا صاف پانی فراہم کرنے  کے لئے سستی  ٹیکنا لوجی جیسی  تیز پور یونیورسٹی کی اختراعات  کی ستائش کی  ۔ ہر گاؤں میں کچرے سے توانائی  پیدا کرنے  ، سستی اور  موثر بایو گیس  اور نامیاتی کھاد  وغیرہ کی ستائش کی ، جنہیں شمال مشرق  کے حیاتیاتی تنوع   اور  گرانقدر وراثت  کو بر قرار رکھنے  کے لئے استعمال کیا جا رہا  ہے ۔  معدوم ہونے کی گکار  پر  شمال مشرقی قبائلی  لوگوں کی زبانوں   کو دستاویزی  شکل دینے    ، باتدرو تھانا  ، نا گاؤں میں  صدیوں پرانی لکڑی پر نقاشی کے تحفظ  ، آسام کی کتابوں اور  سامراجی دور میں لکھی گئی دستاویزات  کو ڈجیٹل  شکل دینے   جیسے کاموں کی ستائش کی ۔

          وزیر اعظم نے کہا کہ تیز پور  یونیورسٹی کا کیمپس  خود ہی  اتنی زیادہ  مقامی ضروریات  پر کام کرنے کی ترغیب دیتا ہے ۔  یہاں کے ہاسٹل کے نام  ، اِس علاقے کے پہاڑوں اور دریاؤں پر رکھے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف  نام  نہیں ہیں بلکہ زندگی کے لئے تحریک ہیں  ۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کے سفر میں  ہمیں بہت سی مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، بہت سے پہاڑوں  اور دریاؤں کو عبور کرنا  پڑتا ہے ۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ  آپ جب بھی  کسی شعبے میں   مہارت حاصل کر یں گے تو آپ نئے چیلنجوں  کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ  جس طرح  کئی معاون ندیان ایک دریا میں  ضم  ہو جاتی ہیں اور ایک سمندر میں  مل جاتی ہیں ، ہمیں بھی  زندگی میں  مختلف لوگوں سے علم  حاصل کرنا چاہیئے ، اپنے مقصد کو حاصل کرنا چاہیئے اور اُس علم کے ساتھ  آگے بڑھنا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی اِس طریقے سے  آگے بڑھے گا  تو شمال مشرق بھی ملک کی ترقی میں تعاون کر سکے گا ۔

          وزیر اعظم نے آتم نربھر بھارت ابھیان کے تصور کی وضاحت کی ۔  انہوں نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ اگرچہ یہ تحریک وسائل ، ٹھوس بنیادی  ڈھانچے ، ٹیکنا لوجی  اور اقتصادی اور عسکری قوت   میں تبدیلی کے لئے ہے  ، لیکن سب سے بڑی  تبدیلی  وجدانی کیفیت   ، عمل اور رد عمل  میں ہوگی ، جو آج کے نو جوانوں  کے موڈ  کے  عین موافق ہے ۔ 

          وزیر اعظم نے کہا کہ  آج کے نو جوان بھارت   کا چیلنج  سے  سامنا کرنے کا  ایک امتیازی طریقہ ہے ۔ انہوں نے اپنے  موقف کی وضاحت کے لئے  آسٹریلیا میں  نو جوان بھارت  کی کرکٹ ٹیم کی کار کردگی  کا حوالہ دیا ۔  بھارتی کرکٹ ٹیم کو  بہت سے چیلنجوں کا سامنا تھا ۔  انہیں  زبردست ہار کا سامنا  کرنا پڑا لیکن  انہوں نے  اتنی ہی تیزی سے   ، اُس پر قابو  پایا اور  اگلا  میچ جیت لیا ۔ کھلاڑیوں نے  پریشانی کے بجائے عہد کا  اظہار کیا ۔ انہوں نے چیلنج کو  پوری  قوت سے قبول کیا  اور  مشکل حالات  سے پریشان  ہوئے بغیر  ، اِن کے نئے حل تلاش کئے ۔  اس میں کئی  نا تجربہ کار کھلاڑی شامل تھے لیکن  اُن کا  حوصلہ بلند تھا اور انہوں نے  ملے ہوئے  موقع سے بھر پور  فائدہ اٹھایا ۔ انہوں نے  اپنے سے بہتر ٹیم کو   اپنی صلاحیت اور  عزم  اور حوصلے سے شکست دی ۔

          وزیر اعظم   نے  اِس بات پر زور دیا کہ  ہمارے کھلاڑیوں   کی یہ شاندار کار کردگی     صرف کھیل کے  میدان  کے نکتۂ نظر سے ہی  اہم نہیں ہے ۔ جناب مودی نے  کار کردگی   سے  حاصل ہونے والے  زندگی کے اہم  اسباق  گنائے  ۔  پہلا ، ہمیں اپنی  صلاحیت پر اعتماد اور  یقین ہونا چاہیئے    ۔ دوسرا ، ایک مثبت ذہنیت   سے مثبت نتائج  حاصل ہوتے ہیں ۔  تیسرا اور سب سے اہم سبق یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس دو متبادل ہیں ، جن میں سے ایک  آسان اور دوسرا متبادل ایک مشکل سے حاصل ہونے  والی جیت کا ہے  تو اُسے یقیناً  جیت حاصل کرنےو الے   متبادل پر  کام کرنا چاہیئے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کبھی کبھی ناکامی میں کوئی نقصان نہیں ہے اور اِس کی وجہ سے  لوگوں کو رِسک لینے سے بچنا نہیں چاہیئے  ۔  انہوں نے کہا کہ  ہمیں  سرگرم اور بے خوف ہونے کی ضرورت ہے ۔ اگر ہم نا کامی کے خوف   اور  غیر ضروری دباؤ  پر قابو   پا لیں گے تو ہم  بے خوف  ہو جائیں گے ۔   وزیر اعظم  نے طلباء سے کہا کہ یہی نیا بھارت ہے ، پُر اعتماد اور   ہدف کے لئے پُر عزم  اور  یہ صرف   کرکٹ کے میدان  سے  ہی ظاہر نہیں  ہے ، آپ سب بھی اِس تصویر میں شامل ہیں۔

          خود اعتمادی اور نئے راستوں پر  آگے بڑھنے  میں بے خوفی  اور  نو جوان توانائی  نے ملک  کو  کورونا کے خلاف لڑائی میں قوت فراہم کی ہے ۔  بھارت  نے  ابتدائی  شبہات پر  قابو پا لیا ہے اور   اِس بات   کو ظاہر کیا ہے  کہ   عزم اور   بھر پور قوت   کے ساتھ  وسائل   بھی  بہت دور نہیں رہتے ۔   بھارت نے تیزی  سے کام کیا  ۔ صورتِ حال سے  سمجھوتہ  کرنے کی بجائے  سرگرم فیصلے کئے اور وائرس کے ساتھ موثر  لڑائی لڑی ۔ بھارت میں  تیار کردہ حل نے  وائرس کو  پھیلنے سے روکا اور  صحت کے بنیادی ڈھانچے  کو بہتر بنایا ۔  وزیر اعظم  نے کہا کہ ویکسین سے متعلق   ہماری ریسرچ  اور  پیداوار کرنے  کی صلاحیت    نے بھارت اور   دنیا کے کئی دوسروں ملکوں کو   سکیورٹی   کی ڈھال  کا اعتماد  دیا  ہے ۔

          وزیر اعظم نے  ڈجیٹل بنیادی ڈھانچے   کے بارے میں بھی بتایا  ، جن سے  فوائد  کی براہ راست  منتقلی ، فن ٹیک ڈجیٹل شمولیت   ، دنیا کی سب سے  بڑی بینکنگ  شمولیت   ،  بیت الخلاء  تعمیر کرنے   کی دنیا   کی  سب سے بڑی تحریک ، ہر گھر میں   نل سے پانی فراہم کرنے  کی سب  سے بڑی تحریک ، دنیا کی سب سے بڑی  صحت انشورنس  اسکیم  اور  دنیا کی سب سے بڑی  ٹیکہ کاری مہم    جیسی  مثالیں  بھارت  کے آج کے رویے  کا ثبوت ہیں  ، جو حل کے لئے  بلا خوف تجربہ کرنے کے لئے تیار ہے اور بڑے پیمانے پر پروجیکٹوں  پر کام کرنے کا مخالف نہیں ہے ۔  ان پروجیکٹوں سے آسام اور شمال مشرق کو  فائدہ پہنچ رہا ہے ۔

          وزیر اعظم نے نئی ٹیکنا لوجیوں کی بات کی ،  جو نئے امکانات پیدا کر رہی ہیں ۔   مستقبل کی یونیورسٹیوں  کے امکانات کے بارے میں بولتے ہوئے ، جو پوری طرح ورچوول طور پر  طلباء کو  تعلیم فراہم کر سکیں گی اور جن کی فیکلٹی  دنیا کی کسی بھی یونیورسٹی   کا حصہ ہو سکتی ہے ، وزیر اعظم نے  اِس طرح کی تبدیلی کے لئے ایک   ریگو لیٹری  فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا ۔  انہوں نے اس بات  کو اجاگر کیا کہ  نئی تعلیمی پالیسی  ، اِسی سمت میں ایک قدم ہے ۔ یہ پالیسی ٹیکنا لوجی کے زیادہ سے زیادہ استعمال ،  کثیر  شعبہ جاتی تعلیم  اور نرم روی   کی  ہمت افزائی کرتی ہے ۔  این ای پی  ڈاٹا اور ڈاٹا اینالیٹکس  کے لئے  تعلیمی نظام تیار  کرنے  پر زور دیتی ہے ۔  ڈاٹا اینالیسز داخلے سے لے کر  تدریس اور  تجزیہ  تک کے عمل کو  بہتر بنائے گا ۔

          وزیر اعظم نے  تیز پور یونیورسٹی کے طلباء پر زور دیا کہ وہ اِن  اہداف کو  پورا کرنے میں مدد کریں ۔ انہوں نے کہا کہ  اپنی   رسمی تعلیم  ختم کرنے کے بعد  انہیں نہ صرف اپنے مستقبل کے لئے   ، بلکہ ملک کے مستقبل کے لئے کام کرنا چاہیئے ۔  انہوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ  اپنے نظریات کو اونچا رکھیں   ، جو انہیں زندگی کے اتار چڑھاؤ سے محفوظ رکھیں گے ۔  انہوں نے کہا کہ  اُن کے لئے اور اُن کے ملک کے لئے اگلے 25 – 26  سال بہت اہم  ہیں  اور امید  ظاہر کی کہ طلباء ملک کو  نئی اونچائیوں پر لے جائیں گے ۔

          مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال نشنک نے گریجویشن  کرنے والے  طلباء کو  اپنی زندگی کا ایک اہم  حصہ کامیابی سے مکمل کرنے  اور مختلف شعبوں میں ملازمت کا اہل ہونے پر انہیں مبارکباد دی ۔ انہوں نے  اِس حقیقت پر خوشی کا اظہار کیا کہ اِن میں سے بہت سے طلباء کا تعلق  بیرونی ملکوں ، جیسے زمبابوے  ، گھانا ، ایٹوپیا  وغیرہ سے ہے ۔  انہوں نے کہا کہ اِس سے واسو دیوا کُٹمبکم یعنی  دنیا ایک خاندان ہے  ، کے اصول کا اظہار ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کا ایک رنگا رنگ کلچر ہے اور یہ کوئی  تعجب کی بات نہیں ہے کیونکہ یونیورسٹی  تیز پور میں واقع ہے  ، جو ایک ثقافتی  اور تاریخی مقام ہے ۔   انہوں نے کہا کہ  روپ کنور جیوتی پرساد اگروال  ، بشنو پرساد رابھا  ، ناتا سوریہ  پھانی سرما اور ڈاکٹر  بھوپن ہزاریکا  جیسی شخصیات  کی شناخت  تیز پور سے ہوتی ہے ۔

          انہوں نے امید  ظاہر کی  کہ طلباء نہ صرف اپنی ریاست کے لئے  بلکہ ملک کی ترقی میں بھی اہم رول ادا کریں گے ۔  انہوں نے کہا کہ ‘‘اصلاح ، تبدیلی اور  کار کردگی  ’’ کے مقصد سے قومی تعلیمی پالیسی ( این ای پی ) اپنائی گئی ہے  ، جو تعلیم کے سیکٹر میں  معیاری تبدیلی لائے گی  ۔ انہوں نے کہا کہ  این ای پی  کی توجہ  کا مرکز  شمولیت والی  ، با اثر اور اختراعی  تعلیم پر ہے اور  یہ بھارت  میں دانشورانہ ترقی کے نئے دور کا آغاز کرے گی ۔

          تقسیم اسناد کے جلسے  میں کل 1218 طلباء نے  ڈگری حاصل کی ، جس میں 371 انڈر گریجویٹ  ، 725 پوسٹ گریجویٹ ، 30 پی جی ڈپلومہ اور 86 پی ایچ ڈی کے تھے ۔ ڈگری پانے والوں میں  46 ٹاپ کرنے والوں نے کو گولڈ میڈل سے بھی نوازا گیا ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا ۔ )

U. No. 726

 



(Release ID: 1691462) Visitor Counter : 110