وزارتِ تعلیم
چائے کے لیے کاغذ کا کپ کتنا محفوظ؟
آئی آئی ٹی کھڑگ پور کی تحقیقات سے صرف ایک مرتبہ قابل استعمال کاغذ کے کپ میں انتہائی چھوٹے پلاسٹک کے ذرات کی آلودگی کا ثبوت ملا
Posted On:
05 NOV 2020 5:32PM by PIB Delhi
نئی دلی، 5؍نومبر2020: کاغذ کے صرف ایک مرتبہ استعمال ہونے والے کپ مشروبات کو پینے کےلیے کافی معروف متبادل ہیں۔ البتہ آئی آئی ٹی کھڑگ پور کی ایک حالیہ تحقیق سے کاغذ کے کپ کی اوپری سطح پر مضر اجزا اور مائیکرو پلاسٹک کے گرم مشروب میں گھل کر آلودہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ کاغذ کے کپ میں عام طور پر ہائیڈرو فوبک فلم کا، جو عام طور پر پلاسٹک کی پولی تھائلن سے تیار ہوتی ہے، کا استعمال کیا جاتاہے۔
مائیکرو پلاسٹک کی یہ بہت باریک پرت 15 منٹ میں ہی گرم پانی میں گھل کر اسے آلودہ کردیتی ہے۔ یہ بات بھارت میں اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق میں، جو سول انجینئرنگ کے شعبے کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سدھا گوئل اور ریسرچ اسکالر وید پرکاش رنجن اور انوجا جوزف نے کی ہے، اجاگر کی گئی ہے۔
پروفیسر سدھا گوئل کے مطابق ‘ہمارے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ کاغذ کے ایک کپ میں پانی کو محفوظ رکھنے کے لیے لگائی گئی پولی تھائلن کی فلم ، جو مطالعے کے مطابق 25 ہزار مائیکرون (10 یو ایم سے 1000یوایم) کے برابر ہوتی ہے، 15 منٹ میں اس سے پلاسٹک کے مضر اجزا گرم پانی میں حل ہونے لگتے ہیں۔ اس طرح 100 ایم ایل گرم پانی میں (85 سے 90 ڈگری سیلسیس پر) یہ حل ہوجاتے ہیں۔ اس طرح ایک اوسط شخص جو روزانہ چائے یا کافی کے تین کپ (کاغذ کے کپ میں) پیتا ہے، وہ عام طور پر 75 ہزار انتہائی باریک مائیکرو پلاسٹک کے ذرے ہضم کررہا ہے۔
تحقیق کاروں نے اپنے مطالعے کے لیے دو الگ الگ طریقوں کو اپنایا ہے۔ تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 سے 85 ڈگری سیلسیس پانی کو کاغذ کے کپ میں 15 منٹ رکھنے کے بعد اس کی کیمیائی اور دیگر طرح سےجانچ کی گئی ہے اور اس میں پلاسٹک کی فلم کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
15 منٹ میں مضر اجزا کے کافی یا چائے میں حل ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے پروفیسر گوئل نے ایک سروے کا حوالہ دیا، جس میں زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ وہ کاغذ کے کپ میں مشروبات لینے کے بعد تقریبا 15 منٹ میں اسے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سروے کے نتائج کے علاوہ اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ اس وقت کے اندر مشروبات کا درجہ حرارت پورے کپ کو متاثر کردیتا ہے۔
مائیکرو پلاسٹک کے یہ ذرات الیکٹرون، مضر بھاری معدنیات جیسے پلاڈیئم، کرومیئم اور کیڈمیئم کے علاوہ ہائیڈروفوبک جیسے اجزا مشروب میں حل ہوجاتے ہیں۔
اس بات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہ آیا روایتی مٹی کے کلہڑ اس طرح کی مشروبات کے لیے زیادہ بہتر ثابت ہوسکتے ہیں، آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے دائریکٹر پروفیسر وریندر کے تیواری نے کہا کہ اس مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمیں مشروبات کے لیے متبادل کو فروغ دینے سے پہلے اس کی مضر اثرات اور ماحولیات پر اس کے اثرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
*************
( م ن ۔ و ا ۔ ت ع(
U. No. 7092
(Release ID: 1671401)
Visitor Counter : 237