وزارتِ تعلیم

شکشک پرو کے تحت کریڈٹ میکینزم موبلیٹی اور اکیڈمک بینک آف کریڈٹ پر قومی ویبینار کا انعقاد

Posted On: 25 SEP 2020 7:14PM by PIB Delhi

 

وزارت تعلیم نے حال ہی میں اعلان کردہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تحت 8ستمبر تا 25 ستمبر کے دوران کئی قومی ویبینار منعقد کرکے ‘‘شکشک پرو’’ منارہی ہے۔ اس پہل کے تحت ‘‘کریڈٹ میکینزم موبلیٹی اینڈ اکیڈمک بینک آف کریڈٹ’’ پر ایک قومی ویبینار کاانعقاد25 ستمبر 2020 کو کیا گیا تھا۔ اس ویبینار میں یو جی سی کے وائس چیئرمین پروفیسر بھوشن پٹوردھن، یوجی سی کے رکن اور سینٹرل یونیورسٹی آف پنجاب کے وائس چانسلر پروفیسر آر پی تیواری، ایس آر ایم انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر سندیپ سنچیتی اور مدراس یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر (ڈاکٹر ) ایس پی تھیاگ راجن کو مقررین کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا۔ جنرل ایسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹی ، نئی دہلی کی سکریٹری  ڈاکٹر پنکج متل کو اس ویبینار میں اسپیکر اور نظامت کے فرائض انجام دینے کیلئے مدعو کیا گیا تھا۔ یوجی سی کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر سریندر سنگھ نے اس ویبینار کا اہتمام کیا۔

این ای پی 2020 میں تصور کردہ کریڈٹ میکنزم موبلیٹی اینڈ اکیڈمک بینک آف کریڈٹ موضوع کے بارے میں اور شکشک پرو کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر پنکج متل نے اس ویبینار کی شروعات کی تھی۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ این ای پی 2020 ایک بہت ہی ضروری آگے لے جانے والی اور تجرباتی اور طلباء پر مرکوز پالیسی ہے جہاں طلباء کو کئی طرح کی سہولتیں جیسے ایک بار داخلہ اور باہر جانے کا متبادل مضامین کی پسند، وقت کی حد کا انتخاب، مختلف اعلیٰ تعلیمی اداروں سے کریڈٹ حاصل کرنے کا آپشن اور رفتار کی آزادی فراہم کی گئی ہے۔ یعنی کہا جاسکتا ہے کہ اس نظام میں طلباء کی راجا ہیں۔ یہ سبھی آزادیاں اور متبادل اُمور اکیڈمک کریڈٹ بینک (اے بی سی) کے توسط سے طلباء کو حاصل ہوں گی۔

پروفیسر سندیپ سنچیتی نے واضح طور پر کہا کہ اے بی سی لچیلے پن، کئی بار آنے اور کئی بار باہرجانے، زندگی بھر سیکھنے اور طلباء کو مضامین کا انتخاب کرنے کی آزادی کو بڑھاوا دیگا اور انہیں اپنی ڈگری کا خاکہ تیار کرنے میں اہل بنائے گا۔ کیوں کہ اس کے توسط سے وہ کورسیز کو چننے میں اہل ہوں گے۔

پروفیسر آر پی تیواری نے زندگی بھر سیکھنے والے سماج کی تعمیر میں اے بی سی کے اہم کردار کے بارے میں بتایا اور طلباء کو اس سے حاصل ہونے وا لے مختلف فوائد کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے زور دیا کہ اے بی سی کا اہم مقصدطلباء پر مرکوز اعلیٰ تعلیمی نظام کو بڑھاوا دینا اور طلباء کو کورسز اور اداروں کا انتخاب کرنے میں اہل بنانا ہے۔

پروفیسر بھوشن پٹوردھن نے یو جی سی کے ذریعے ہندوستانی اعلیٰ تعلیم کو اصول وضوابط کے ایک جال سے آزاد کرنے کیلئے کی گئی سفارشات کے مطابق کام کرنے کی کوششوں کی ستائش کی۔ اکیڈمک کریڈٹ بینک (اے بی سی) انٹر اور انٹرا یونیورسٹی نظام کے تحت طلباء کی تیز رفتاری کیلئے  ماحول بناکر کیمپسوں کے اتحاد اور تقسیم شدہ لرننگ نظام کی سہولت فراہم کریگا۔

پروفیسر تیاگ راجن نے اپنے کورس کے دوران ہندوستان کی روایتی یونیورسٹی نظام کا ذکر کیا اور محسوس کیا کہ اے بی سی میں قدیم عہد کے 64 کلاؤں اور 14 ودیاؤں کو پھر سے اکٹھا کیا جارہا ہے۔ اے بی سی سیکھنے کو بڑھاوا دینے اور کئی بار پھر سے سیکھنا شروع کرنے کی جانب بار بار لے جائیگا۔ انہوں نے محسوس کیا کہ اس اعلیٰ تعلیمی نظام کے تصور سے اعلیٰ تعلیم مشکل سے لچیلے پن کی جانب بڑھے گا۔ یہ طلباء کوعلم کے یوزر کے بجائے علم کا خالق بنائے گا اور ان کی ہمہ جہت ترقی  کے لئے انہیں نوکری تلاش کرنے والے کے بجائے نوکری پیدا کرنے والا بنادیگا۔ تعلیمی مضامین کے ساتھ ہنر کی تعلیم کو جوڑنے سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور عالمی مقامی تعلیم کو بڑھاوا ملے گا۔

 

 

-----------------------

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO:5878


(Release ID: 1659309) Visitor Counter : 108


Read this release in: English , Hindi