ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
بھارت کی آٹھ بیچوں کو پہلی مرتبہ مایہ ناز عالمی ایوارڈ ‘‘بلو فلیگ’’ دیئے جانے کی سفارش کی گئی ہے
صاف ستھری بیچیں ساحلی علاقوں میں اچھے ماحول کا ثبوت ہیں: جناب پرکاش جاوڈیکر
عالمی بینک نے ساحلی علاقے کے بندوبست کی بھارت کی کوششوں کی تعریف کی ہے اور بھارت کو علاقے کے دوسرے ملکوں کے لیے روشنی کا مینار قرار دیا ہے
Posted On:
18 SEP 2020 7:41PM by PIB Delhi
نئی دہلی،18 ستمبر، ساحلی علاقوں کو صاف ستھرا رکھنے کے عالمی دن سے ایک شام قبل ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا تبدیلی کی مرکزی وزارت نے اعلان کیا ہے کہ پہلی مرتبہ بھارت کی آٹھ بیچوں مایہ ناز بین الاقوامی ایکو لیبل یعنی بلیو فلیگ سرٹیفکیٹ دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ یہ دن 1986 سے 100 ملکوں میں منایا جاتا ہے۔ یہ سفارش ایک خودمختار قومی جیوری کے ذریعے کی جاتی ہے جس میں سرکردہ ماہرین ماحولیات اور سائنسداں شامل ہوتے ہیں۔ بلیو فلیگ بیچیں دنیا میں سب سے صاف ستھری بیچیں سمجھی جاتی ہیں۔ جن آٹھ بیچوں کے سلسلے میں سفارش کی گئی ہے وہ ہیں: گجرات میں شیوراجپور، دمن اور دیو میں گھوگھلہ، کرناٹک میں کاسرکوڈ اور پڈوبیبری، کیرالہ میں کپّڑ، ا ٓندھراپردیش میں روشی کونڈا، اڈیشہ میں گولڈ بیچ اور انڈمان نکوبار جزائر میں رادھا نگر بیچ۔
مرکزی وزیر ماحولیات جناب پرکاش جاوڈیکر نے جو پارلیمنٹ سے جاری اجلاس کی وجہ سے اس تقریب میں شرکت نہیں کرسکے، ایک ویڈیو میسیج کے ذریعے کہا ہے کہ حکومت پورے ملک میں بیچوں کو صاف رکھنے کے سلسلے میں عہد بند ہے۔ انھوں نے کہا کہ صاف ستھری بیچیں ساحلی علاقوں میں اچھے ماحول کا ثبوت ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پانی میں گندگی اور تیل کے پھیلاؤ کی وجہ سے آبی زندگی کوپریشانی پیدا ہوتی ہے اور بھارت سرکار نے ساحلی علاقوں کی دیرپا ترقی کے لیے مختلف کوششیں کی ہیں۔
اس موقع پر ان آٹھ بیچوں پر بیک وقت‘‘لمسا ونگم بیچ’’ نامی جھنڈے کو لہرا کر بھارت نے اپنے ایکولیبل بیمس کی شروعات کی۔ جھنڈا لہرانے کی رسم ایم او ای ایف سی سی سے بیک وقت آٹھ بیچوں پر ادا کی گئی جبکہ جسمانی طور پر یہ جھنڈے متعلقہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایم ایل ایز یا بیچ مینجمنٹ کمیٹیوں کے چیئرمین کے ذریعے انجام دیئے گئے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ماحولیات کے سکریٹری جناب آر کے گپتا نے کہا کہ بیچوں کو صاف رکھنےکے لیے اعلیٰ معیارات برقرار رکھے جارہے ہیں تاکہ ماحولیات کو صاف ستھرا رکھا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ اگلے چار پانچ برسوں میں مزید 100 بیچوں کو صاف کیا جائے گا۔
ایک ویڈیو پیغام میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائرکٹر جناب جنید خاں نے بیچیں صاف رکھنے کے سلسلے میں بھارت کی کوششوں کی ستائش کی اور کہا کہ بھارت دیر پا ساحلی بندوبست کی اپنی حکمت عملی کے ساتھ علاقے کے دوسرے ملکوں کے لیے روشنی کے مینار کے طور پر کام کرے گا۔
ساحلی علاقوں کی صفائی کا بین الاقوامی دن 1986 میں اس وقت شروع ہوا تھا جب لنڈا میرانس نے کیتھی اوہارا سے ملاقات کی تھی۔ اوہارا نے اسی وقت ایک رپورٹ مکمل کی تھی جسے پلاسٹک ان دی اوشن کا نام دیا گیا تھا۔ ان دونوں نے ساحل کی صفائی کے لیے ایک کیمپ منعقد کیا تھا جس میں 2800 رضاکاروں نے شرکت کی تھی۔ اس وقت سے یہ تقریب 100 سے زیادہ ملکوں میں منائی جاتی ہے۔
****************
م ن۔ اج ۔ ر ا
U:5641
(Release ID: 1656787)
Visitor Counter : 228