وزارت دفاع

دفاعی شعبے میں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری

Posted On: 14 SEP 2020 5:33PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،14؍اگست،مئی 2001 میں دفاعی صنعت کے شعبے کو، جو کہ اس وقت  سرکاری شعبے کے لئے مخصوص تھا، ہندوستان کے نجی شعبے کی شراکت کے لئے 100 فیصد تک کھول دیا گیا ہے، جس میں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی ) 26 فیصد تھی، جو کہ لائسنسنگ کے مطابق تھی۔ مزیر برآں کامرس اور صنعت کی وزارت میں صنعت کے فروغ اور  اندرونی تجارت کے محکمے نے پریس نوٹ نمبر 5 (2016 سیریز) کے ذریعے خود کار طریقہ کار کے تحت بیرونی سرمایہ کاری کو 49 فیصد  اور  49 فیصد سے زیادہ سرمایہ کاری کو سرکاری روٹ کے ذریعے اس صورت حال میں اجازت دی، جب  یہ جدید  ٹیکنالوجی اور  دیگر وجوہات کو ریکارڈ کرنے کی صورت میں حد سے زیادہ ہوجائے۔ اس کے علاوہ دفاعی صنعت کے شعبے میں بیرونی براہ راست سرمایہ کاری صنعتوں کی (فروغ اور ضابطے) قانون 1951 کے مطابق ہے، جب کہ ہتھیاروں کے قانون 1959 کے تحت  چھوٹے ہتھیار اور گولی بارود کی  مینوفیکچرنگ کے تحت ہے۔ دفاعی اور ایرو اسپیس کے شعبوں میں 80 کمپنیوں کے ذریعے  فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق ابھی تک(جون 2020 تک) 3454 کروڑ روپے سے زیادہ کی  بیرونی براہ راست  سرمایہ کاری  کی رپورٹ کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 15-2014 کے مالی سال اور اس کے بعد،  دفاعی اور ایرو اسپیس سیکٹر میں 3133، کروڑ روپے سے زیادہ کی بیرونی براہ راست سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

حکومت نے ملک کے دفاعی شعبے میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی غرض سے اہم اصلاحات کی ہیں۔ اس کا مقصد اندرون ملک سرمایہ کاری  کو بڑھا وا دینا اور اس کی حمایت کرنا۔ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری  سے ذیلی سرمایہ کاری  تک بڑھی ہوئی رسائی اور جدید ترین  ٹیکنالوجی  نیز  اس شعبے کی تیز تر نمو کے لئے  اور  روزگار وضع کرنے میں عالمی  انتظامی  عوامل  کو اجاگر کرتے ہوئے  دیسی کمپنیاں  مستفید ہورہی ہیں۔ بیرونی  براہ راست سرمایہ کاری پالیسی کا تجزیہ ایک جاری عمل ہے اور  اس بات کو یقینی بنانے کے لئے وقت بوقت غیر ملکی سرمایہ کاری کی پالیسی میں  تبدیلیاں کی جاتی ہیں کہ  ہندوستان سرمایہ کاری کا  ایک مرغوب منزل بنا رہے۔

حکومت ہند نے مئی 2020  میں اعلان کیا کہ دفاعی پیداوار میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ  کاری کی حد کو، دفاعی شعبے میں  اصلاح کے طور پر ،خود کار روٹ کے تحت  ،موجودہ 49 فیصد سے بڑھا کر 74 فیصد کردیا جائے گا، جس کا مقصد خود کفالت کو مضبوط کرنا۔ یہ تجویز کیا گیا ہے کہ ان کمپنیوں کے لئے،  جو نئے دفاعی صنعتی  لائسنس حاصل کرنا چاہتی ہیں، ان کے لئے خود کار روٹ کے ذریعے،  دفاعی شعبے میں 74 فیصد تک  کی  غیر ملکی براہ راست سرمایہ  کاری میں اضافہ کردیا جائے اور اسے  سرکاری روٹ کے ذریعے صد فیصد تک  کردیا جائے۔ یہ  اس صورت حال میں ہوگا جب اس کا فائدہ جدید ٹیکنالوجی تک  رسائی  کے متوقع تنائج میں نکلے یا  دیگر وجوہات کو ریکارڈ کرنے کے لئے ہو۔ 49 فیصد تک  کے لئے معیار میں تبدیلی، نیز شیئر ہولڈنگ کے طریقہ کار  کے لئے موجودہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ  کاری کے منظور شدہ نیز  موجودہ دفاعی لائسنس رکھنے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ  سرکار کی  لازمی منظوری حاصل کرے۔ یہ تجویز رکھی گئی ہے کہ 49  فیصد تک  کی اس غیر ملکی براہ راست سرمایہ  کاری کو ،معیار کی تبدیلی نیز  شیئر ہولڈنگ کے طریقہ کار کے 30 دن کے اندر اندر  لازمی  اعلامیہ سے تبدیل کردیا جائے۔ غیر ملکی براہ راست سرمایہ  کاری کے ایسی کمپنیوں کے 49 فیصد سے بڑھانے کے لئے تجویز  پر سرکاری منظوری کے ساتھ غور کیا جاسکتا ہے۔ اسے  کامرس اور صنعت کی وزارت کے ذریعے نوٹیفائی کیا جارہا ہے۔ حکومت نے  دفاعی شعبے میں ’میک ان انڈیا‘ کو فروغ دینے کے لئے مندرجہ  ذیل پالیسی اقدامات کئے ہیں:

  • ’’خریداری (ہندوستانی آئی ڈی ڈی ایم(اندرون ملک کی ڈیزائن، تیار، مینوفیکچرڈ)  نامی بڑی خریداریوں کا ایک   نیا زمرہ   دفاعی خریداری کے ضابطے (ڈی ڈی پی) -2016 میں وضع کیا گیا ہے، اس کا مقصد دفاعی آلات کی اندرون ملک ڈیزائننگ اور  فروغ کو  بڑھانا ہے۔ اہم آلات کی خریداری کے لئے اسے اعلی ترین ترجیح دی گئی ہے۔
  • بڑے پیمانے پر خریداری کے ’میک‘ ضابطے کو  آسا ن کردیا گیا ہے۔ میک ون زمرے کے تحت  ہندوستانی صنعت میں سرکار کے ذریعے ترقیاتی لاگت کا 90 فیصد  سرمایہ فراہم کرانے کی گنجائش ہے۔ اس کے علاوہ  میک ضابطے کے تحت  ایم ایس ایم ایز  کے لئے مخصوص  ریزرویشن ہیں۔
  • ڈی پی پی  کے تحت،  میک دو زمرے  (صنعت کے ذریعے فراہم مالیت)  کے لئے علیحدہ ضابطے نوٹیفائی کئے گئے ہیں، جس کا مقصد دفاعی آلات کو اندرون ملک فروغ دینے اور ان کی تیاری  کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اہلیت کے لئے صلاحیت ،کم سے کم دستاویزات ، صنعت نیز  افراد کے ذریعے مجوزہ  تجاویز پر غور کرنے وغیرہ جیسے مختلف  صنعت دوست  گنجائشوں کو اس ضابطے میں متعارف کیا گیا ہے۔ ابھی تک بری ، بحری ، فضائی  افواج سے تعلق رکھنے والے  49 پروجیکٹوں کو ’اصولی طو رپر منظوری‘ دے دی گئی ہے جن میں سے 9 پروجیکٹوں کو پروٹو ٹائپ فروغ کے لئے پروجیکٹ سینگشن آرڈر جاری کردیا گیا ہے۔

ہندوستان کی سرکار کے ’آتم نربھر بھارت‘ کے تحت وزارت دفاع نے 101 اشیاء  کی ایک’منفی فہرست‘ تیار کی ہے، جن کے لئے ان اشیاء میں سے ہر ایک کے لئے دی گئی وقت کی حد کے بعد ان سب کی در آمدات پر  مکمل پابندی لگ جائے گی۔  اس سے بھارت کی دفاعی صنعت کو اس منفی فہرست میں شامل اشیاء کو تیار کرنے کے زیادہ مواقع  فراہم کرنے کا ایک بڑا موقع بھی حاصل ہوتا ہے تاکہ آنے والے برسوں میں مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ اس منفی فہرست میں نہ صرف  معمول کے پارٹس ہیں بلکہ توپیں، اسالٹ رائفلیں، کروٹیز، سونار نظام ، نقل وحمل کے طیارے، ہلکے لڑاکا ہیلی کاپٹر (ایل سی ایچ)، رڈار جیسے  کچھ جدید  اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے ہتھیاروں کے نظام شامل ہیں۔ ا سکے علاوہ اس میں ہماری مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بہت سی  دیگر اشیاء بھی شامل ہیں۔

اپریل 2018  میں ، ’دفاعی ایکسیلنس کےلئے  اختراعات ‘(آئی ڈی ای ایکس)کے عنوان سے ایک  اختراعی  ایکو نظام برائے دفاع کا آغاز کیا گیا ہے، جس کا مقصد دفاع اور ایرو اسپیس میں اختراع اور ٹیکنالوجی فروغ کو بہتر بنانے کی غرض سے ایک ایکو نظام وضع کرنا ہے، جس میں ایم ایس ایم ایز، اسٹارٹ اپس، انفرادی اختراع کار، تحقیق وترقی کے ادارے اور  اکیڈمیاں سمیت صنعتوں کو شامل کیا جائے گا اور انہیں اُس تحقیق وترقی کو جاری رکھنے کے لئے رعایتیں نیز  مالی امداد اور  دیگر حمایت فراہم کی جائے گی، جو ہندوستانی دفاع اور ایرو اسپیس کی ضروریات کے لئے مستقبل کو اپنانے کے وسیع امکانات رکھتی ہے۔ آئی ڈی ای ایکس اسکیم کے تحت کسی بھی پروٹو ٹائپ کو فروغ دینے کے لئے کسی شریک کو ڈیڑھ کروڑ روپے کی زیادہ سے زیادہ مالی امداد دستیاب ہے۔700 سے زیادہ اسٹارٹ اپس میں، 18 مسائل بیانات میں شرکت کی، جن کا تعلق قومی دفاعی ضروریات سے تھا، جو کہ ہندوستانی دفاع اسٹارٹ اپس چیلنج (ڈی آئی ایس سی)  کے  تیسرے دور کے تحت شروع کیا گیا تھا۔  اعلی اختیاراتی  منتخبہ کمیٹیوں کے ذریعے درخواستوں کی بہت سختی کے ساتھ جانچ اور جائزہ لینے کے بعد 58  افراد کو فاتح قرار دیا گیا۔ بہت سے فاتحین کے ساتھ کانکٹریکٹ پر پہلے ہی دستخط کئے جاچکے ہیں۔ اس کے بعد پروٹوٹائپ نیز  ٹیکنالوجی فروغ کے لئے کچھ معاملات  کو پہلے حصے اور دوسرے حصے میں بھی  ریلیز کیا جارہا ہے۔

حکومت نے’جامع ساجھیداری (ایس پی)‘ ماڈل کو مئی 2017  میں نوٹیفائی کیا تھا، جس کا مقصد ایک شفاف اور مقابلہ جاتی  عمل کے ذریعے ہندوستانی کمپنیوں کے ساتھ ایک طویل مدتی  جامع ساجھیداری کے قیام پر زور دینا ہے۔ اسی کے ساتھ وہ  عالمی اصل آلات کے تیار کرنے والوں (او ای ایمس) کے ساتھ رابطہ قائم کریں گے تاکہ اندرون ملک مینوفیکچرنگ کے بنیادی ڈھانچے کو قائم کرنے اور فراہمی کے سلسلے کو بنانے کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی حاصل کرسکیں۔

مارچ 2019  میں سرکار نے ’دفاعی میدان میں استعمال کئے جانے والے آلات اور کل پرزوں کی اندرون ملک تیاری کے لئے پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد ایک ایسا صنعتی ایکو نظام وضع کرنا ہے، جو در آمد شدہ آلات کو دیسی پن فراہم کرسکے (اس میں الائیز اور خصوصی مادے) اس میں دفاعی آلات کی ہندوستان میں ذیلی -تیاری  پیداوار کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرنا  بھی ہے۔

’’کل پرزے، آلات، ایگریگیٹس اور روسی/ سوویت میں بنے ہتھیاروں اور دفاعی آلات سے تعلق رکھنے والے دیگر دفاعی مواد میں  مشترکہ پیداوار کے لئے باہمی تعاون‘‘ پر ایک بین سرکاری سمجھوتہ (آئی جی اے)، ستمبر 2019  میں 20ویں  ہندوستان- روس باہمی سربراہ کانفرنس کے دوران طے پایا تھا۔آئی جی اے کا مقصد روس  میں  بنے ہوئے  اُن آلات کی  فروخت کے بعد کی حمایت  اور  ان کے کام کرنے کی صلاحیت کی دستیابی ہے، جو  ہندوستان کی مسلح  افواج میں اس وقت استعمال ہورہے ہیں۔ یہ مقصد  روسی  اصل آلات کے مینوفیکچرر (او ای ایم)  کے ساتھ مشترکہ کمپنیاں یا  ساجھیداری وضع کرکے ہندوستانی صنعت کے ذریعے، ہندوستان میں ہی،  کل پرزوں اور آلات کی  تیاری کو  منظم کرکے حاصل کیا جائے گا۔یہ تمام امور  ’’میک ان انڈیا‘‘ اقدام کے دائرہ  کار کے تحت کئے گئے ہیں۔

فروری 2018  میں سرکار نے دو دفاعی صنعتی  کوریڈور قائم کرنے کا فیصلہ کیا، جس کا مقصد ملک میں دفاعی صنعتی بنیاد کے اقتصادی فروغ اور  شرح ترقی کا ایک انجن کے طور پر خدمات فراہم کرانا  ہے۔یہ کوری ڈور تمل ناڈو میں چنئی ، ہوسور، کوئمبٹور، سیلم اور تروچراپلی اور  اترپردیش میں علی گڑھ، آگرہ، جھانسی، کانپور، چتراکوٹ اور  لکھنؤ میں ہیں۔ اترپردیش کے کوریڈور کے لئے تقریبا 880 کروڑ روپے اور  تمل ناڈو کے کوریڈور میں 800 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری  پہلے ہی کی جاچکی ہے۔

ہندوستانی آف سیٹ شرکاء (آئی پی اوز) اور  آف سیٹ آلات میں  تبدیلی کی اجازت دے کر، دستخط شدہ  سمجھوتوں میں بھی، آف سیٹ کے لئے رہنما خطوط کو  لچک دار بنایا گیا ہے۔ بیرون ملک اصل آلات کے مینو فیکچررز ( او ای ایم ایس) کو  آئی او پیز اور  مصنوعات کی تفصیلات، سمجھوتوں پر دستخط کرنے کے بعد، فراہم کرنے کی اب اجازت ہوگی۔ آف سیٹ کے کام کاج کو نمٹانے کے عمل میں اور زیادہ شفافیت اور مؤثر کارکردگی  لانے کے لئے مئی 2019  میں  ’’آف سیٹ پورٹل‘‘ وضع کیا گیا ہے۔

وزارت نے فروری 2018  میں دفاعی  سرمایہ کاروں کا سیل وضع کیا گیا تھا، جس کا مقصد سرمایہ کاری کے مواقعوں ، ذاتوں سے متعلق سوالاتوں پر توجہ مرکوز کرنا اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے ضابطے کی ضروریات پر توجہ دینا ہے۔

دفاعی مصنوعات کی فہرست کو، جنہیں صنعتی لائسنسوں کی ضرورت پڑتی ہے، باضابطہ بنا دیا گیا ہے اور  زیادہ تر کل پرزوں اور آلات کے مینوفیکچررس کو صنعتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔ آئی ڈی آر ایکٹ کے تحت   جاری صنعتی  لائسنس  کی ابتدائی  مدت  کو  تین سال سے بڑھا کر 15 سال کردیا گیا ہے جس میں ہر معاملے کی بنیاد پر  مزید  تین برس کے لئے توسیع  دی جاسکتی ہے۔

دفاعی پیداوار کے محکمے نے حالیہ پبلک سامان خریدنے کے آرڈر 2017  کے تحت  24 اشیاء کے بارے میں نوٹیفائی کیا تھا، جسے صنعت اور اندورنی تجارت کی فروخت کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی)  نے جاری کیا تھا۔ اس کے لئے مقامی طور پر صلاحیت اور مقابلہ موجود ہے نیز  اس طرح کی اشیاء کی خریداری مقامی  سپلائرس سے ہی کی جانی چاہئے جس میں قیمت خریداری مد نظر نہیں رکھا جائے گا۔

یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں دفاع کے وزیر مملکت جناب شری پدنائک نے پی بھٹاچاریہ کو ایک تحریری جواب میں دیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(م ن- ا ع- ق ر)

U-5399


(Release ID: 1654466) Visitor Counter : 296


Read this release in: English , Bengali