وزارت دفاع

گھریلو دفاعی مینوفیکچررس کی مدد کرنے کے لئے اقدامات

Posted On: 14 SEP 2020 5:34PM by PIB Delhi

نئی دہلی،14؍اگست،سرکار نے دفاعی شعبے میں ’میک اِن انڈیا‘ کو فروغ دینے کے لئے مندرجہ  ذیل پالیسی اقدامات کئے ہیں:

وزارت دفاع نے 101 اشیاء  کی ایک’منفی فہرست‘ تیار کی ہے، جن کے لئے ان اشیاء میں سے ہر ایک کے لئے دی گئی وقت کی حد کے بعد ان سب کی در آمدات پر  مکمل پابندی لگ جائے گی۔ یہ  دفاعی شعبے میں خود کفالت کی جانب ایک وسیع اقدام ہے۔ اس سے بھارت کی دفاعی صنعت کو اس منفی فہرست میں شامل اشیاء کو تیار کرنے کے زیادہ مواقع  فراہم کرنے کا ایک بڑا موقع بھی حاصل ہوتا ہے تاکہ آنے والے برسوں میں مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ اس منفی فہرست میں نہ صرف  معمول کے پارٹس ہیں بلکہ توپیں، اسالٹ رائفلیں، کروٹیز، سونار نظام ، نقل وحمل کے طیارے، ہلکے لڑاکا ہیلی کاپٹر (ایل سی ایچ)، رڈار جیسے  کچھ جدید  اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے ہتھیاروں کے نظام شامل ہیں۔ ا سکے علاوہ اس میں ہماری مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بہت سی  دیگر اشیاء بھی شامل ہیں۔

دفاعی اشیاء کی خریداری کے ضابطے (ڈی پی پی)- 2016  میں ’خریداری (ہندوستانی- آئی ڈی ڈی ایم) – (اندرون ملک ڈیزائن کی تیاری ، فروغ اور  مینوفیکچرڈ) متعارف کرایا گیا ہے، جس کا مقصد دفاعی آلات  کا  اندرون ملک ہی ڈیزائن تیار کرنا اور انہیں فروغ دینا ہے۔ اہم ترین آلات خریدنے کے لئے اسے انتہائی اعلیٰ  ترجیح دی گئی ہے۔

بڑے  دفاعی آلات خریداری کے’میک‘ ضابطے کو سہل کردیا گیا ہے۔میک- 1 زمرے کے کے تحت ہندوستانی صنعتوں کو سرکار کے ذریعے ترقیاتی لاگت کا  90 فیصد  سرمایہ فراہم کرنے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ’میک ‘ ضابطے کے تحت  ایم ایس ایم ایز  کے لئے خصوصی تحفظات بھی ہیں۔

 ’میک-II‘ زمرے (صنعت کے ذریعے مالیہ کی فراہمی) کے لئےڈی پی پی کے تحت  ایک علیحدہ ضابطے کا اعلان کیا گیا ہے، جس کا مقصد دفاعی سامان کی اندرون ملک فروغ اور  ان کی تیاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اس کارروائی میں اہلیت کی شرائط میں راحت، کم سے کم دستیاویزات کی فراہمی، صنعت یا  فرد کے ذریعے مجوزہ تجاویز پر غور کرنے کے لئے گنجائش جیسی  بہت سی صنعت دوست  گنجائشیں متعارف کرائی گئی ہیں۔ ابھی تک بری  فوج ، بحریہ  اور فضائیہ سے تعلق رکھنے والے 49 پروجیکٹوں کو ’اصولی طور پر منظوری ‘ دے دی گئی ہے، جن کی مالیت  تقریبا 30000 کروڑ روپے کی ہے۔

 اپریل 2018  میں ، ’دفاعی ایکسیلنس کےلئے  اختراعات ‘(آئی ڈی ای ایکس)کے عنوان سے ایک  اختراعی  ایکو نظام برائے دفاع کا آغاز کیا گیا ہے، جس کا مقصد دفاع اور ایرو اسپیس میں اختراع اور ٹیکنالوجی فروغ کو بہتر بنانے کی غرض سے ایک ایکو نظام وضع کرنا ہے، جس میں ایم ایس ایم ایز، اسٹارٹ اپس، انفرادی اختراع کار، تحقیق وترقی کے ادارے اور  اکیڈمیاں سمیت صنعتوں کو شامل کیا جائے گا اور انہیں اُس تحقیق وترقی کو جاری رکھنے کے لئے رعایتیں نیز  مالی امداد اور  دیگر حمایت فراہم کی جائے گی، جو ہندوستانی دفاع اور ایرو اسپیس کی ضروریات کے لئے مستقبل کو اپنانے کے وسیع امکانات رکھتی ہے۔ آئی ڈی ای ایکس اسکیم کے تحت کسی بھی پروٹو ٹائپ کو فروغ دینے کے لئے کسی شریک کو ڈیڑھ کروڑ روپے کی زیادہ سے زیادہ مالی امداد دستیاب ہے۔700 سے زیادہ اسٹارٹ اپس میں 18 مسائل بیانات میں شرکت کی، جن کا تعلق قومی دفاعی ضروریات سے تھا، جو کہ ہندوستانی دفاع اسٹارٹ اپس چیلنج (ڈی آئی ایس سی)  کے  تیسرے دور کے تحت شروع کیا گیا تھا۔  اعلی اختیاراتی  منتخبہ کمیٹیوں کے ذریعے درخواستوں کی بہت سختی کے ساتھ جانچ اور جائزہ لینے کے بعد 58  افراد کو فاتح قرار دیا گیا۔ بہت سے فاتحین کے ساتھ کانکٹریکٹ پر پہلے ہی دستخط کئے جاچکے ہیں۔ اس کے بعد پروٹوٹائپ نیز  ٹیکنالوجی فروغ کے لئے کچھ معاملات  کو پہلے حصے اور دوسرے حصے میں بھی  ریلیز کیا جارہا ہے۔

فروری 2018  میں سرکار نے دو دفاعی صنعتی  کوریڈور قائم کرنے کا فیصلہ کیا، جس کا مقصد ملک میں دفاعی صنعتی بنیاد کے اقتصادی فروغ اور  شرح ترقی کا ایک انجن کے طور پر خدمات فراہم کرانا  ہے۔یہ کوری ڈور تمل ناڈو میں چنئی ، ہوسور، کوئمبٹور، سیلم اور تروچراپلی اور  اترپردیش میں علی گڑھ، آگرہ، جھانسی، کانپور، چتراکوٹ اور  لکھنؤ میں ہیں۔ اترپردیش کے کوریڈور کے لئے تقریبا 880 کروڑ روپے اور  تمل ناڈو کے کوریڈور میں 800 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری  پہلے ہی کی جاچکی ہے۔

’سراجن ڈیفنس‘ کے نام سے دیسی پن کا ایک پورٹل 14 اگست 2020 کو  شروع کیا گیا ہے، جو درآمدات کے متبادل کے لئے  ایم ایس ایم ایز / اسٹارٹ اپس/ صنعت کو ترقیاتی حمایت فراہم کرکے ایک صنعتی چہرے کے ساتھ ڈی پی ایس یوز/ او ایس ڈی/ خدمات کے لئے شروع کیا گیا ہے۔

دفاعی ایگزم پورٹل کاروبار کرنے اور بر آمدات کو منظوری دینے کے ضابطوں کو باقاعدہ بنانے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کے لئے  وضع کیا گیا ہے۔

حکومت نے’جامع ساجھیداری (ایس پی)‘ ماڈل کو مئی 2017  میں نوٹیفائی کیا تھا، جس کا مقصد ایک شفاف اور مقابلہ جاتی  عمل کے ذریعے ہندوستانی کمپنیوں کے ساتھ ایک طویل مدتی  جامع ساجھیداری کے قیام پر زور دینا ہے۔ اسی کے ساتھ وہ  عالمی اصل آلات کے تیار کرنے والوں (او ای ایمس) کے ساتھ رابطہ قائم کریں گے تاکہ اندرون ملک مینوفیکچرنگ کے بنیادی ڈھانچے کو قائم کرنے اور فراہمی کے سلسلے کو بنانے کے لئے ٹیکنالوجی کی منتقلی حاصل کرسکیں۔

مارچ 2019  میں سرکار نے ’دفاعی میدان میں استعمال کئے جانے والے آلات اور کل پرزوں کی اندرون ملک تیاری کے لئے پالیسی کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد ایک ایسا صنعتی ایکو نظام وضع کرنا ہے، جو در آمد شدہ آلات کو دیسی پن فراہم کرسکے (اس میں الائیز اور خصوصی مادے) اس میں دفاعی آلات کی ہندوستان میں ذیلی -تیاری  پیداوار کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرنا  بھی ہے۔

’’کل پرزے، آلات، ایگریگیٹس اور روسی/ سوویت میں بنے ہتھیاروں اور دفاعی آلات سے تعلق رکھنے والے دیگر دفاعی مواد میں  مشترکہ پیداوار کے لئے باہمی تعاون‘‘ پر ایک بین سرکاری سمجھوتہ (آئی جی اے)، ستمبر 2019  میں 20ویں  ہندوستان- روس باہمی سربراہ کانفرنس کے دوران طے پایا تھا۔آئی جی اے کا مقصد روس  میں  بنے ہوئے  اُن آلات کی  فروخت کے بعد کی حمایت  اور  ان کے کام کرنے کی صلاحیت کی دستیابی ہے، جو  ہندوستان کی مسلح  افواج میں اس وقت استعمال ہورہے ہیں۔ یہ مقصد  روسی  اصل آلات کے مینوفیکچرر (او ای ایم)  کے ساتھ مشترکہ کمپنیاں یا  ساجھیداری وضع کرکے ہندوستانی صنعت کے ذریعے، ہندوستان میں ہی،  کل پرزوں اور آلات کی  تیاری کو  منظم کرکے حاصل کیا جائے گا۔یہ تمام امور  ’’میک ان انڈیا‘‘ اقدام کے دائرہ  کار کے تحت کئے گئے ہیں۔

دفاعی پیداوار کے محکمے نے حالیہ پبلک سامان خریدنے کے آرڈر 2017  کے تحت  24 اشیاء کے بارے میں نوٹیفائی کیا تھا، جسے صنعت اور اندورنی تجارت کی فروخت کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی)  نے جاری کیا تھا۔ اس کے لئے مقامی طور پر صلاحیت اور مقابلہ موجود ہے نیز  اس طرح کی اشیاء کی خریداری مقامی  سپلائرس سے ہی کی جانی چاہئے جس میں قیمت خریداری مد نظر نہیں رکھا جائے گا۔

برائے راست بیرونی سرمایہ کاری کی پالیسی کی  سن 2016  میں  نظر  ثانی کی گئی تھی اور  اسی کے مطابق خود کار راہ  کے ذریعے بیرونی براہ راست سرمایہ کاری  49 فیصد تک اور  49 فیصد سے زیادہ  سرکاری روٹ کے ذریعے کی جاسکتی ہے، جس میں یہ امکان ہو کہ جدید ٹیکنالوجی تک رسائی  یا  ریکارڈ رکھنے کے لئے دیگر وجوہات  کا تقاضا سامنے آجائے۔ ابھی تک دفاعی اور  ایرو اسپیس صوبے میں  3450 کروڑ روپے سے زیادہ کی بیرونی براہ راست سرمایہ کاری  کی رپورٹ فراہم ہوئی ہے۔

وزارت نے فروری 2018  میں دفاعی  سرمایہ کاروں کا سیل وضع کیا گیا تھا، جس کا مقصد سرمایہ کاری کے مواقعوں ، ذاتوں سے متعلق سوالاتوں پر توجہ مرکوز کرنا اور اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لئے ضابطے کی ضروریات پر توجہ دینا ہے۔

دفاعی مصنوعات کی فہرست کو، جنہیں صنعتی لائسنسوں کی ضرورت پڑتی ہے، باضابطہ بنا دیا گیا ہے اور  زیادہ تر کل پرزوں اور آلات کے مینوفیکچررس کو صنعتی لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔ آئی ڈی آر ایکٹ کے تحت   جاری صنعتی  لائسنس  کی ابتدائی  مدت  کو  تین سال سے بڑھا کر 15 سال کردیا گیا ہے جس میں ہر معاملے کی بنیاد پر  مزید  تین برس کے لئے توسیع  دی جاسکتی ہے۔ 2001  میں  نجی شعبے کے شرکاء کے لئے دفاعی صنعت کے سیکٹر کو کھولنے کے بعد سرکار نے بڑے پیمانے پر دفاعی اشیاء کے مینوفیکچرر زکے لئے 10 ستمبر  سن 2020 تک 488 لائسنس جاری کئے ہیں۔ ان اشیاء میں ای- ڈبلیو نظام ، رڈار ، میزائل ، باڈی آرمر،  چھوٹے ہتھیار اور ان کی گولیاں، بحری جنگی جہاز، یو اے ویز،  توپیں، بکتر بند گاڑیاں، ہیلی کاپٹر،  جہاز وغیرہ شامل ہیں۔ یل لائسنس صنعتوں کی (فروغ اور ضابطے) قانون 1951اور ہتھیاروں کے قانون 1959 کے تحت ہندوستانی کمپنیوں کو دیئے گئے ہیں۔ یہ صنعتیں ملک کے مختلف حصوں میں پھیلی ہوئی ہیں۔

یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں دفاع کے وزیر مملکت جناب شری پدنائک نے ڈاکٹر ونے پی ساہسرا بدھے کو ایک تحریری جواب میں دی  تھی۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (م ن- ا ع- ق ر)

U-5398



(Release ID: 1654408) Visitor Counter : 134


Read this release in: English