کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

بھارت میں کوروناوائرس کی روک تھام کی دواؤں کی دستیابی کی تازہ صورت حال

پریس نوٹ

Posted On: 03 MAR 2020 7:42PM by PIB Delhi

دوا سازی کے محکمے نے چین میں ناول کورونا وائرس پھیلنے کے تناظر میں ملک میں دواؤں کی دستیابی کے مسئلے سے نمٹنے کےلیے  دواؤں کے معیار کے کنٹرول سے متعلق مرکزی تنظیم (سی ڈی ایس سی او) کی جوائنٹ ڈرگس کنٹرولر ڈاکٹر ایشورا ریڈی کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اے پی آئی کا سردست ذخیرہ  دوائیں بنانے کے کیے دو سے تین مہینے کے لیے وافر ہوسکتا ہے۔اس نے کچھ سفارشات بھی پیش کی ہیں۔ کمیٹی نے مزید کہا ہے کہ چونکہ جہاں تک دواؤں کی دستیابی کا سوال ہے، ابھی تک کسی طرح کے ڈر خوف کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر محکمے نے دواؤں کی قیمت مقرر کرنے سے متعلق قومی اتھارٹی (این پی پی اے) ، بھارت کے دواؤں کے کنٹرولر جنرل (ڈی سی جی آئی) اور ریاستی سرکاروں کو ضروری ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ وہ مارکیٹ میں مناسب قیمت پر اے پی آئی اور ان پر مشتمل دوائیں فراہم کرائیں۔ نیز بلیک مارکیٹنگ غیرقانونی ذخیرہ اندوزی اور ملک میں فرضی قلت ظاہر کرنے کو روکنے کے اقدامات کریں۔ این پی پی اے نے ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو لکھا ہے ، جس کی نقلیں صحت کے پرنسپل سکریٹریوں اور ریاست کے ڈرگس کنٹرولوں کو بھیجی ہیں، جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اے پی آئی اور ان سے بننے والی دواؤں کی پیداوار اور دستیابی پر قریبی نظر رکھیں، تاکہ ان کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ان دواؤں کی بلیک مارکیٹنگ اور غیرقانونی ذخیرہ اندوزی کو روکا جاسکے، جس سے کہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ دواؤں کی قیمتوں کے کنٹرول سے متعلق حکم 2013 کی ان  شقوں کی خلاف ورزی نہ ہو، جن کا تعلق قیمتیں مقرر کرنے اور قیمتوں میں اجازت کے مطابق اضافہ کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں دواسازی کے محکمے نے ڈی جی ایف ٹی  کو لکھا ہے کہ وہ 13 اے پی آئی اور ان سے بننے والی دواؤں پر روک لگا دے۔ یہ اے پی آئی ابتدائی طور پر چین کے ہبئی صوبے میں بنائی جاتی ہیں۔

تازہ ترین دستیاب معلومات کے مطابق زیادہ تر ان چینی کمپنیوں نے، جو دواسازی کے اجزا تیار کرتی ہیں، جزوی طور پر اپنا کام دوبارہ شروع کردیا ہے اور امید ہے کہ وہ مارچ کے آخر تک اپنا کام پوری طرح شروع کردیں گی۔ چین سے آنے والی اے پی آئی کی برآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ چینی کمپنیاں بھارت کو برآمدات کے لیے تیار رہتی ہیں۔ البتہ لوجسٹکس کے شعبے نے اپنا کام دوبارہ پوری طرح شروع نہیں کیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن ۔اس۔ ت ع۔

U-1024



(Release ID: 1605094) Visitor Counter : 92


Read this release in: English , Hindi , Hindi