نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

یونیورسٹیوں کو لوگوں کی سماجی زندگی سے قریب سے منسلک رہنا چاہئے؛ یونیورسٹیوں کو روایتی طور پر ’گوشۂ عزلت‘ بن کر نہیں رہنا چاہئے: نائب صدر جمہوریہ


سی ایس آر کے طرز پر سماجی ذمہ داریوں کو فروغ دینا چاہئے: نائب صدر جمہوریہ

کسی نہ کسی شکل میں سماجی خدمت کرنے کیلئے طلباء کی  حوصلہ افزائی ہونی چاہئے تاکہ وہ ملک کے ذمہ دار شہری بنیں: نائب صدر جمہوریہ

سماجی اقتصادیات میں قدیم فلسفہ شامل ہونا چاہئے: نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے پونڈیچری یونیورسٹی  کے 28ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کیا

تعلیم سے ہمدردی، رحم ، احترام، رواداری  اور مثبت طرز فکر کو فروغ ملنا چاہئے: نائب صدر  جمہوریہ

مادری زبان کو فروغ دیجئے اور پھر جتنی چاہے زبانیں سیکھئے؛ کسی زبان کی اندھی مخالفت ٹھیک نہیں ہے:نائب صدر جمہوریہ

Posted On: 26 FEB 2020 3:17PM by PIB Delhi

نئی  دہلی۔26؍فروری۔نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیانائیڈو نے آج تمام یونیورسٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی (سی ایس آر) کے طرز پر یونیورسٹی کی  سماجی ذمہ داری کو فروغ دیں اور طلباء کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ کسی نہ کسی شکل میں سماجی خدمت کو اپنائیں تاکہ ملک کے ذمہ دار شہری بن سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’قوم کی تعمیر میں اپنے آپ کو مثبت ، بامعنی اور تعمیری انداز سے شامل کیجئے‘‘۔

پونڈیچری یونیورسٹی کے 28ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے طلباء سے کہا کہ وہ قدیم فلسفے کو اہمیت دیں اور اداروں میں  اپنے قیمتی وقت کو علم کو بڑھانے اور اپنے کریئر کو فروغ دینے میں استعمال کریں۔

تمام نوجوانوں کو ایک مثبت طرز فکر اختیا رکرنے اور ہمیشہ سماجی طور پر چوکس رہنے پر زور دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے ان سے کہا کہ وہ سوچھ بھارت ، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ جیسے پروگراموں اور دیگر پروگراموں میں بڑے پیمانے پر شرکت کریں تاکہ ان پروگراموں کو عوامی تحریکوں میں تبدیل کیا جاسکے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یونیورسٹیوں کو روایتی طور پر گوشۂ عزلت بن کر نہیں رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں لوگوں کی سماجی زندگی کے ساتھ گہرائی کے ساتھ جڑنا چاہئے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ نصاب کو دوبارہ مرتب کیاجائے تاکہ طلباء آدھا وقت اپنی کلاسوں میں گزاریں اور باقی وقت فیلڈ میں گزاریں تاکہ انہیں دیہی علاقوں میں لوگوں کی زندگی کے  حالات کی براہ راست معلومات حاصل ہوسکے۔

اس طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں کی جڑیں سماجی اقتصادی تانے بانے کے ساتھ جڑی ہوئی ہونی چاہئیں اور انہیں علم کی خوشبو پوری دنیا میں پھیلانی چاہئے، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں کو علم کے دائرہ اثر کو بڑھانا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ یہ کوئی پھیلی ہوئی چیز نہیں ہے بلکہ مربوط ،یکجا اور  لوگوں کی زندگی سے وابستہ ہیں۔

نائب صدر جمہوریہ نے تعلیمی نظام کو دوبارہ مرتب کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ اسے اکیسویں صدی کی ضرورتوں کے مطابق بنایا جاسکے اور ساتھ ہی ساتھ اس میں بھارتی اقدار اور اخلاقیات بھی گہرائی تک جوڑی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جدید تعلیم جو انسانوں نفیس بناتی ہے اور نہ صرف ان کی دانشوری اور صلاحیت کو بڑھاتی ہے بلکہ یہ تعلیم ضروری انسانی خصوصیات مثلاً ہمدردی ، رحم ، احترام، رواداری اور مثبت انداز فکر بھی پیدا کرتی ہےجو وقت کی ضرورت ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے پونڈیچری یونیورسٹی جیسے تمام اداروں پر زور دیا کہ وہ یونیسیکو کی طرف سے تجویز کردہ علم کے چاروں ستونوں کو برابر کی اہمیت دیں۔ یعنی معلوم کرنے کا علم، کام کرنے کاعلم، زندگی گزارنے کا علم اور ایک ساتھ رہنے کا علم، یہ سب چیزیں یکساں طور پر اہمیت کی حامل ہیں۔

جناب نائیڈو نے کہا کہ چوتھا ستون یعنی سب کے ساتھ ملکر رہنے کا علم موجودہ عالمی پس منظر میں سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کسی طالب علم کی ’’جذباتی  ذہانت ‘‘ کی ضرورت کو اجاگر کیا تاکہ انسانوں کیلئے  اچھائی کرنے کی  اس کی (خوا ہ وہ مرد ہو یا عورت) صلاحیت میں اضافہ ہوسکے۔ ایسا شخص ایک متوازن ،معقول اور حساس شخص ہوتا ہے جو اپنے علم کو عام انسانوں کی بھلائی کیلئے استعمال کرتا ہے۔

تعلیم کے بارے میں شری اوربندو کے نظریات کا ذکرکرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ تعلیم کو جدید ہونا چاہئے اور اسے روشن خیالی پیدا کرنے والا اور لوگوں کو بااختیار بنانے والا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کو  ’’محض روزگار کیلئے حاصل نہیں کیا جانا چاہئے‘‘۔

جناب نائیڈو نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کسی بھی زبان کی اندھی مخالفت بری ہوتی ہے ،کہا کہ ہر شخص کو (خواہ وہ مرد ہو یا عورت) اپنی مادری زبان  حاصل کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ زبانوں کو سیکھنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات دوہرائی  کہ’’کوئی بھی زبان تھوپی نہیں جانی چاہئے اور کسی  زبان کی مخالفت نہیں کی جانی چاہئے‘‘۔

نائب صدر جمہوریہ نے یونیورسٹیوں کو مشورہ دیا کہ وہ طلباء کو روزانہ اچھی باتوں اور اخلاقیات کی تعلیم دیں  اور  طلباء کی اس بات کیلئے حوصلہ افزائی کریں کہ وہ فٹ اور صحتمند رہنے کیلئے کسی نہ کسی شکل میں جسمانی ورزش یا یوگا  کریں۔

مرکز کے زیر انتظام علاقے پڈوچیری کے لیفٹیننٹ  گورنر اور پونڈیچری یونیورسٹی کے چیف ریکٹر  ڈاکٹر کرن بیدی ، پڈوچیری کے وزیراعلیٰ جناب  وی نارائن سامی  ، بجلی ، تعلیم اور زراعت کے وزیر جناب آر کمالاکنّن ، مالیہ ، صنعتوں اور کامرس ، ٹرانسپورٹ، اطلاعاتی ٹیکنالوجی ، جنگلات ، وقف بورڈ اور اقلیتی کے اُمور کے وزیر  جناب ایم او ایچ ایف  شاہجہاں اور وائس چانسلر پروفیسر گرمیت سنگھ ،یونیورسٹی کے مختلف اداروں کے سرکردہ ارکان اور دیگر معززین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-941


(Release ID: 1604501) Visitor Counter : 124


Read this release in: English , Hindi