امور داخلہ کی وزارت

منشیات کی غیرقانونی نقل و حمل کی روک تھام  پربمسٹیک شراکت دار ملکوں کی


دو روزہ کانفرنس  نئی دلی میں اختتام پذیر

Posted On: 15 FEB 2020 12:25PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 15  فروری 2020 /  منشیات کی غیرقانونی نقل و حمل کی روک تھام سے متعلق بمسٹیک شراکت دار ملکوں کی دو روزہ کانفرنس آج نئی دلی میں اختتام پذیر ہوئی۔ دو دنوں  تک جاری  وسیع غور و فکر نے شراکت دار ملکوں کے لیے ایک اہم پلیٹ فار م فراہم کیا تاکہ خطے میں منشیات کی روک تھام کے لیے  بہتر تجربات اور خیالات کا تبادلہ کیا جا سکے۔

دنیا میں افیون کی پیداوار کے بڑے خطے ، گولڈن کریسنٹ اور گولڈن ٹرائنگل  دونوں کے مابین  جغرافیائی قربت، سبھی  بِمسٹیک شراکت دار ملکوں کو انتہائی غیر یقینی صورتحال میں مبتلا رکھتی ہے۔ گولڈن کریسنٹ اور گولڈن ٹرائنگل کے مابین واقع ہونے کی وجہ سے ہندوستان کی حالت زیادہ پُرخطر ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے افغانستان میں افیون کی زبردست  کاشت  کے باعث  تمام بِمسٹیک ممالک  میں ہیروئن کی سپلائی میں اضافہ ہوا  ہے۔ پریشانی کی ایک اور بڑی وجہ  میتھام فیٹامن کی مینوفیکچرنگ ہے ، جو بِمسٹیک کے کچھ ممالک میں رائج  ہیں۔  یہ سہولیات میتھام فیٹامن کی ایک بڑی مقدار تیار کرتی ہیں جس کی  بِمسٹیک کے تمام ممالک میں  غیر قانونی نقل و حمل کی جاتی ہے۔

تشویش کی ایک اور وجہ   سمندری راستے سے منشیات کی غیرقانونی نقل و حمل ہے جو بِمسٹیک ملکوں  کو متاثر کرتی ہے۔ اگرچہ خلیج بنگال میں اربوں ڈالر کی تجارت ہوتی ہے ، لیکن منشیات کے اسمگلر بھی اس وسیع نیٹ ورک کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ خلیج بنگال میں ہندوستانی  حکام کے ذریعہ دو جہازوں سے 371 کلوگرام اور 1156 کلوگرام میتھام فیٹامین ضبط کرنے کے حالیہ واقعات اس پہلو کی دو واضح مثالیں ہیں۔ مزید برآں، بمسٹیک خطہ دواسازی اور تجارت کے سب سے ترقی پذیر مراکز میں سے ایک ہے۔  یہ چین کے قریب بھی ہے، جو دوا سازی کے شعبے میں ایک سرکردہ ملک ہے۔ اس نے بِمسٹیک خطے میں دوا سازی اور اسمگلنگ کو بہت ہی پُرخطر بنادیا ہے۔

ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت نے منشیات سے متعلق  قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے  ایک چیلنج پیش کیا ہے۔  ڈارک  نیٹ کا استعمال منشیات کی اسمگلنگ میں تکنیکی استعمال کا ایک غیرمناسب پہلو ہے۔ ڈارک نٹ اور کورئیر / ڈاک کی ترسیل کے امتزاج نے منشیات / نفسیاتی اسمگلنگ کو واقعتاً   مزید مبہم  بنا دیا ہے۔ ان مسائل کو، جو خاص طور پر بمسٹیک ممالک  اور برصغیر ہند و پاک میں عام ہیں، مدنظر رکھتے ہوئے  کانفرنس کے مختلف نشستوں کو ڈیزائن کیا گیا تھا۔

کانفرنس کے پہلے دن یعنی 13.02.2020 کو دو موضوعاتی نشست  ہوئے۔ پہلی نشست بِمسٹیک ممالک کے خطوں کے مابین اشتراک سے متعلق منشیات کی سمندری راستے سے اسمگلنگ کے موضوع پر تھا۔ اس  نشست  کی صدارت جناب  کرشناسوامی نٹراجن ، پی ٹی ایم ، ٹی ایم ، ڈائریکٹر جنرل ، انڈین کوسٹ گارڈ نے کی اور سری لنکا اور تھائی لینڈ کے نمائندوں نے  اس کی مشترکہ صدارت کی۔ اس نشست میں تمام رکن  ممالک کی جانب سے تفصیلات پیش کش کی گئیں۔  خلیج بنگال کے خطے میں ہیروئن کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ سبھی پیش کش کا  مشترکہ عنصرتھا۔  صدر  اور شریک صدور نے سمندری راستوں سے میتھام فیٹامین اور کیٹامین کی اسمگلنگ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ ساحلوں کو تحفظ فراہم کرنے والی  افواج کے ذریعے  منشیات  کے ضبط کرنے کے دو حالیہ واقعات نے رکن ممالک کے مابین مزید ہم آہنگی اور معلومات کا تبادلہ کرنے پر زور دیا۔

دوسری نشست موضوعاتی تھی، جس کا موضوع  خطے میں  میتھام فیٹامین کی پیداوار اور غیرقانونی نقل و حمل’ تھا۔  اس کی صدارت جناب بلیش کمار ، ڈی جی ، ڈی آر آئی نے کی  اور مشترکہ صدارت  میانمار کے جناب  یی وِن آنگ اور پولیس میجر سوریہ سنگھا کامول نے کی۔ خطے میں میتھام فیٹامین کی تیاری اور اسمگلنگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے علاقائی تعاون کی ضرورت اس نشست میں پیشکش اور مباحثوں کا مرکز رہا۔ میتھام فیٹامین پر مبنی پلانٹ کے لیے اہم مراکز کے طور پر  افغانستان اور ایران کے ابھرنے پربھی زیادہ تر ممبران نے تبادلہ خیالات کیے۔

کانفرنس کا  اختتام ‘‘منشیات کی نقل و حمل اور ڈارک نیٹ – کوریئر اور پوسٹل پابندیاں’’ کے موضوع پر تکنیکی نشست سے ہوا۔ اس نشست میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کے مقررین اور ممتاز ہندوستانی ٹیکنو کریٹس نے شرکت کی۔ جنوبی ایشیا کے لیے یو این او ڈی سی کے نمائندے جناب سرگئی کیپنوس نے رکن ممالک کو ضروری امداد فراہم کرنے کے لئے بطور ایک ایجنسی یو این او ڈی سی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ جناب  جینت مصرا ، کنسلٹینٹ (یو این او ڈی سی) اور سابق ڈی جی ، ڈی آر آئی نے یو این او ڈی سی کے ذریعہ مقررہ صلاحیت سازی کے اقدامات کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جو رکن ممالک کے لئے کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے رکن ممالک  کے لئے انٹلیجنس / انفارمیشن شیئرنگ کے ایک بہتر پلیٹ فارم کا تصور  پیش کیا۔ پینل کے دیگر ممتاز مقررین میں پروفیسر پوننو رنگا کماراگورو اور ڈاکٹر پربھات کمار شامل تھے۔ اس نشست کی صدارت وزیراعظم کے دفتر  کے سابق نیشنل سائبر سیکیورٹی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر گلشن رائے نے کی۔ انہوں نے ڈارک نیٹ کے استعمال کے مختلف پہلوؤں اور منشیات کا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے تکنیکی حل پر غور کیا۔

فارماسیوٹیکل منشیات کے انحراف اور اسمگلنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے جو بمس ٹیک ممالک  سے متعلق ہیں ، ‘نارکوٹک ڈرگز اینڈ سائیکو ٹروپک مادہ پر مشتمل دوا ساز منشیات کی اسمگلنگ’ کے موضوع پر تیسری نشست ہوئی ۔ اس نشست کی صدارت ہندوستان کے جوائنٹ ڈرگ کنٹرولر جنرل ڈاکٹر کے بنگارو راجن نے کی اور اس کی مشترکہ صدارت بنگلہ دیش اور نیپال کے نمائندوں نے کی۔ مختلف شراکت داروں کے درمیان بہترین طریقوں کی نمائش بھی کی گئی۔

کانفرنس کی حتمی موضوعاتی نشست ‘‘رکن ممالک کے ذریعہ مطالبے اور نقصان  کم کرنے کے استعمال شدہ طریقۂ کار’’  کے لئے وقف کیا گیا تھا۔ اس نشست کی صدارت جناب  آر سبرامنیم ، سکریٹری ، محکمہ  سماجی انصاف و تفویض اختیارات، حکومت ہند اور بھوٹان کے جناب یوگین شیرینگ اور بنگلہ دیش کے  جناب سنجوئے کمار چودھری نے کی۔  بازآ بادکاری کے اقدامات اور برادری کی شراکت داری اس نشست کا مرکزی موضوع تھا۔ بہترین طریقۂ کار  سے متعلق  شرکاء نے تبادلۂ خیال کیا۔

اس کانفرنس میں بمسٹیک ممالک میں منشیات کے قانون کے نفاذ کے سلسلے میں بہترین طریقۂ کار پیش کیا گیا ہے۔ تمام بِمسٹیک ممالک نے باہمی تعاون میں اضافے کے عزم کا اعادہ کیا۔

  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن۔ رض ۔ م ت ح ۔

U- 780

 


(Release ID: 1603321) Visitor Counter : 167


Read this release in: English , Hindi