زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کے لئے کھیتوں میں مشینوں کا استعمال

Posted On: 11 FEB 2020 6:12PM by PIB Delhi

 

نئیدہلی  12فروری 2020۔جدیدزراعت کے لئے بہتر زرعی آلات اور مشینری کا استعمال لازمی ہے ۔ اس سے انسانی مشقت اور زرعی لاگت  کم ہونے کے ساتھ ساتھ  پیداواریت میں  بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ اس سے دیگر آلات  کے بہتر استعمال میں  بھی  مدد ملتی ہے۔

          مندرجہ بالا باتوں  پر غور کرنے کے لئے جن کا مقصد ملک میں زراعت میں  مشینوں کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔ حکومت نے  زراعت میں  مشینوں کے استعمال کے بارے میں   ذیلی مشن کی ایک خصوصی اسکیم  ( ایس ایم اے ایم) شروع کی ہے۔ اس کے تحت مختلف قسم کے زرعی آلات اور مشینیں  وغیرہ خریدنے کے لئے سبسڈی فراہم  کی جاتا ہے ۔ ان چیزوں کا استعمال کاشت  ، بوائی ،پودوں  کی دیکھ  بھال ، کٹائی ،فصل کو ایک جگہ جمع کرنے ،اس سے بھوسہ الگ کرنے ، پودوں  کے تحفظ اور پرالی  کے بندوبست  میں  کیا جاتا ہے ۔

          پرالی کے جلانے کی وجہ سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی  پر توجہ دینے میں  ہریانہ ، پنجاب  اور اترپردیش ریاستوں  نیز مرکز کے زیر انتظام  علاقے ،دہلی کی حکومتوں کی کوششوں میں   مدد کرنے کے لئے  ایک خصوصی اسکیم تیار کی  گئی ہے ۔اس سلسلے میں   ’’ پروموشن آف ایگری کلچرل میکانائزیشن  فار  ان سیٹو  مینجمنٹ  آف کراپ  پریذیڈیو  ان دی اسٹیٹس  آف  پنجاب  ، ہریانہ ،اترپردیش  اینڈ  این سی ٹی  آف دہلی ‘‘  (سی آر ایم  )   19-2018 سے  20-2019  تک کے لئے  ایک  نئی  سینٹرل سیکٹر اسکیم   بھی شروع کی گئی ہے ۔

          بعض ریاستیں  مثلاََ کیرالہ ،تمل  ناڈو اور مدھیہ پردیش   اپنے  زراعتی محکموں کے ذریعہ کسانوں کو  رعایتی شرح پر  مشینیں  فراہم کررہی ہیں۔

          البتہ مہنگی  اور بڑی  زرعی مشینوں  کو  کسانوں  کے گھرو ں تک کرائے کی بنیاد  پر فراہم کرنے کے لئے حکومت  ایک ایس ایم اے ایم   اسکیم کے ذریعہ کسٹم  ہائرنگ سینٹرس  ( سی ایچ سی ) کو فروغ دے رہی ہے ۔اس کے تحت انفرادی کسان کو  60 لاکھ روپے تک کے پروجیکٹ کے لئے پروجیکٹ کی لاگت کے  40فیصد کے  برابر اور گروپ  کسانوں  کو  10 لاکھ روپے تک کی لاگت کے  80فیصد کے برابر سبسڈی فراہم کی جاتی ہے ۔ شمال مشرقی  خطے  ( این ای آر ) کے کسانوں  کے لئے 10لاکھ روپے تک کے پروجیکٹ کی لاگت کے 95فیصد تک اسکیم  پرخصوصی غور کیا جاتا  ہے۔  یہ سبسڈی  کسٹم  ہائرنگ سینٹرس   قائم کرنے کی خاطر این ای آر کے کسانوں  کے گروپ کو دستیاب کرائی جاتی ہے ۔اعلیٰ  تکنیک   کی اور زیادہ لاگت والی مشینری  سی ایچ سی کے لئے انفرادی کسان کو  250  لاکھ  روپے  کے  پروجیکٹ  کی لاگت کے لئے 40فیصد کے حساب سے امداد فراہم کی جاتی ہے۔سی آر ایم  اسکیم کے تحت  کسٹم ہائرنگ  سینٹرس  کے قیام کے لئے کسانوں  کو  پروجیکٹ کی لاگت  کے  80فیصد کے حساب سے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے ۔

          حکومت نے ایک کئی  زبانوں والی  موبائل ایپ  ’’ سی ایچ سی –فارم مشینری ‘‘  کی شروعات کی ہے ،جس  کے ذریعہ کسانوں کو اپنے علاقے میں کسٹم ہائرنگ  سینٹرس   (سی ایچ سی ) کے ذریعہ  کرائے پر زرعی مشینری اور آلات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے ۔اس موبائل ایپ  پر اب تک  کرائے پر 139319 زرعی مشینوں کے سلسلے میں   44607  سی ایچ سیز  پر کل ملاکر  114461  کسان  اپنا اندراج کراچکے ہیں۔

          حکومت  نے کسان  کریڈٹ کارڈ  (کے سی سی ) اسکیم  متعارف کرائی ہے ،جس  کے ذریعہ کسان  زرعی  بیج وغیرہ خرید سکتے ہیں اور اپنی  زرعی  اور دیگر ضرورتوں کو پورا کرنے کےلئے نقد رقم نکلواسکتے ہیں۔ اس  کے  سی سی اسکیم کو  اب اور آسان بنادیا گیا ہے  اور اسے اے ٹی ایم کے ذریعہ روپے  ڈیبٹ لارڈ میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔

کسانوں کو زرعی  قرضے کی فراہمی  7فیصد شرح سود سالانہ کے حساب سے  یقینی  بنانے کی  خاطر تین لاکھ روپے تک کے  فصل  کے کم مدت کے  قرضوں  پر سود میں  کمی کی اسکیم پر بھی عمل کیا جارہا ہے ۔ اس اسکیم کے تحت  سود کی شرح میں  دو فیصد تک کمی ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ اگر کسان اپنے قرضے کی فوری ادائیگی کرتے ہیں تو انہیں  تین فیصدکی مزید  ترغیب دی جاتی ہے اور اس طرح ان کی شرح سود کم ہوکر چار فیصدرہ جاتی ہے۔

زراعت اورکسانوں  کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کل لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری  جواب میں یہ اطلاع فراہم کی ۔

 

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔ج۔رم

U-716



(Release ID: 1602882) Visitor Counter : 114


Read this release in: English