صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

انٹینسی فائڈ مشن اندر دھنش میں تیز رفتاری

Posted On: 07 FEB 2020 12:55PM by PIB Delhi

 

صحت وخاندانی بہبود کی امور کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ سرکار نے ان بچوں تک پہنچنے کے لئے انٹینسی فائڈ اندر دھنش لانچ کیا ہے جن کی جزوی طور پر ٹیکہ کاری ہوئی ہے یا بالکل ٹیکہ کاری نہیں کی گئی ہے اور اس کے لئے  یونیورسل امیونائزیشن پروگرام (یو آئی پی) کے تحت ملک بھر کے 29 ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے 381 اضلاع میں ہر قسم کی ویکسین (ٹیکہ کاری کی دوا) دستیاب کرائی جارہی ہے۔ مذکورہ 29 ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں  کے اضلاع کی فہرست حسب ذیل ہے۔

انٹینسی فائڈ مشن اندر دھنش 2.0 میں شامل ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی فہرست

 

نمبر شمار

ریاست؍مرکز کے زیر انتظام علاقہ

  1.  

آندھرا پردیش

  1.  

اروناچل پردیش

  1.  

آسام

  1.  

بہار

  1.  

چھتیس گڑھ

  1.  

گجرات

  1.  

ہریانہ

  1.  

ہماچل پردیش

  1.  

جموں وکشمیر

  1.  

جھارکھنڈ

  1.  

کرناٹک

  1.  

کیرالہ

  1.  

مدھیہ پردیش

  1.  

مہاراشٹر

  1.  

منی پور

  1.  

میگھالیہ

  1.  

میزورم

  1.  

ناگالینڈ

  1.  

اڑیسہ

  1.  

پنجاب

  1.  

راجستھان

  1.  

تمل ناڈو

  1.  

تلنگانہ

  1.  

تریپورہ

  1.  

اترپردیش

  1.  

اتراکھنڈ

  1.  

مغربی بنگال

  1.  

دادرا اینڈ نگر حویلی

  1.  

دہلی

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

سرکاری نے 2014 میں شروع کئے جانے والے مشن اندردھنش کا جائزہ لیا تھا۔مشن اندردھن کے پہلے دو مرحلوں کا نتیجہ  6.7 فیصدرہا، جو مکمل ٹیکہ کاری کی شرح میں اضافہ ہے۔ انٹینسی فائڈ مشن اندر دھنش پر عمل آوری 18-2017 میں شروع ہوئی تھی، بعد ازاں اس مشن میں شمولیت کی اندازہ کاری کا جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ مکمل ٹیکہ کاری میں اوسطاً 18.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس-4) 16-2015 کے چار اندراجات سے زائد ہے۔

گرام سوراج ابھیان اور ایکسٹینڈ گرام سوراج  سمیت مشن اندر دھنش کے مختلف مرحلوں کے دوران ملک کی 36 ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 690 اضلاع  میں 3.61 کروڑ بچوں اور 91.45 لاکھ حاملہ خواتین کی ٹیکہ کاری کی گئی۔

ان مرحلوں کے تحت جن ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے بچوں اور حاملہ خواتین کی ٹیکہ کاری کی گئی ان کی فہرست حسب ذیل ہے*

 

نمبر شمار

ریاست؍مرکز کے زیر انتظام علاقہ

ٹیکہ کاری شدہ اضلاع کلی تعداد

جن بچوں کی ٹیکہ کاری کی گئی ان کی تعداد

جن حاملہ خواتین کی ٹیکہ کاری کی گئی ان کی تعداد

1

آندھرا پردیش

13

212639

44525

2

اروناچل پردیش

20

66046

8375

3

آسام

33

457970

114743

4

بہار

38

1831250

412661

5

چھتیس گڑھ

26

518117

122182

6

گوا

1

826

54

7

گجرات

36

633803

152503

8

ہریانہ

21

1206625

329052

9

ہماچل پردیش

10

20545

4885

10

جموں وکشمیر

15

110956

11497

11

جھارکھنڈ

24

1044273

262096

12

کرناٹک

30

1290854

258025

13

کیرالہ

13

163829

15678

14

مدھیہ پردیش

51

2778973

808073

15

مہاراشٹر

35

908779

128964

16

منی پور

15

59032

12277

17

میگھالیہ

11

147241

24657

18

میزورم

9

20628

5269

19

ناگالینڈ

11

69053

10870

20

اڑیسہ

27

518677

144052

21

پنجاب

22

193125

41713

22

راجستھان

33

1776981

453665

23

سکم

4

655

88

24

تمل ناڈو

32

675503

164962

25

تلنگانہ

27

272060

45432

26

تریپورہ

8

33598

6071

27

اترپردیش

75

18727095

5133073

28

اتراکھنڈ

13

383095

103077

29

مغربی بنگال

15

558284

115657

30

اے اینڈ این آئس لینڈ

3

1243

90

31

چنڈی گڑھ

1

5461

744

32

دادرا اینڈ نگر حویلی

1

658

99

33

دمن اینڈ دیو

2

889

177

34

دہلی

11

1368580

209229

35

لکشدیپ

1

11

0

36

پدوچیری

3

598

75

 

ہندوستان

690

36057952

9144590

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

*بشمول مشن اندر دھنش، انٹینسی فائڈ مشن اندر دھنش، گرام سوراج ابھیان، ایکسٹینڈیڈ گرام سوراج ابھیان اور انٹینسی فائڈ مشن اندر دھنش 2.0(دو ادوار)

 

سرکار کا مقصد ہے کہ ان بستیوں میں یہاں کے بچوں کو کم ٹیکہ کاری کی سہولت دستیاب کرائی گئی ہے، ان پر تیزی کے ساتھ توجہ مبذول کی جائے، جن میں وہ علاقہ بھی شامل ہیں جہاں ٹیکہ کاری اور جزوی ٹیکہ کاری کئے گے بچوں تک رسائی حاصل کرکے ان کی ٹیکہ کاری کی جائے۔ ان علاقوں میں ملک کے  وہ دور دراز حصوں کے وہ کنبے بھی شامل ہیں جن کی یا تو جزوی ٹیکہ کاری کی گئی ہے یا ان کی ٹیکہ کاری بالکل بھی نہیں کی جاسکی ہے۔

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن ۔س ش ۔ع ر۔

U-624



(Release ID: 1602373) Visitor Counter : 127


Read this release in: English