وزارت دفاع

پہلے، ہند –افریقہ وزرا دفاع کانکلیو2020 میں لکھنؤ اعلامیہ کو اپنایا گیا

Posted On: 06 FEB 2020 6:57PM by PIB Delhi

 

نئی  دہلی  07 فروری 2020 ۔ڈیفینس ایکسپو 2020  کے ساتھ مل کر 6فروری کو لکھنؤ  میں  منعقدہ  پہلے ہند-افریقہ وزرا دفاع کے کانکلیو میں  لکھنؤ اعلامیہ کو اپنا یاگیا ۔اعلامیہ کا مکمل متن درج ذیل ہے :

  1. ہم ،  افریقی  ملکوں کے وزرا دفاع  اور وفود کے سربراہان اور جمہوریہ ہندوستان کے وزیر دفاع نے 6فروری 2020  کو ہندوستان کے لکھنؤ میں دو سالہ دفاعی نمائش ڈیف ایکسپو انڈیا 2020  کے گیارہویں ایڈیشن کے دوران  اب تک کے پہلے ہند – افریقہ وزرا دفاع کے کانکلیو  کا انعقاد کیا۔
  2. ہمیں  نئی دہلی  ( 9-8  اپریل 2008  ) میں ہند-افریقہ فورم اجلاس  ،  ادیس ابابا  ( 25-24  مئی  2011  ) میں ہند –افریقہ فورم اجلاس 2 اور تیسرا ہند – افریقہ  فورم اجلاس (30-26  اکتوبر 2015) کے دوران اپنائے گئے اعلامیے یاد ہیں  ، جن میں  دلی اعلامیہ 2015  اور اسٹریٹجک امداد باہمی سے متعلق ہند-افریقہ فریم ورک نے  ہماری کثیر جہتی  شراکتداری کو  مزید مضبوط  کیا ہے ۔ ہم  ہند۔ افریقہ فورم اجلاس  4  میں اس پہلے آئی اے ڈی ایم سی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
  3. ہمیں  نائیجیریا،  ایتھوپیا اور تنزانیہ  میں دفاعی اکیڈمیوں اور کالجوں کے قیام    ،  بوتسوانہ  ، نامبیا ، یوگانڈا ،  لیسوتھو ، زامبیا ،ماریشس ،سسلی  اورتنزانیہ سمیت  متعدد افریقی ملکوں میں تربیتی  ٹیم کی تعیناتی کے ذریعہ  افریقی براعظم  میں دفاع اور سکیورٹی سے متعلق  ہندوستان کی خدمات یاد ہیں،  اسی طرح دفاعی تربیتی پروگراموں سمیت  دفاعی آلات اور گولہ بارود فراہم کرنے اور  متعدددیگر اقدامات   بھی  یاد ہیں ۔ہم  انسانی امداد اورقدرتی آفات میں راحت اور بچاؤ کے کاموں میں ہندوستان کی دفاعی قوتوں   کی خدمات کا بھی اعتراف کرتے ہیں، جیسے   سال 2019  میں موزمبیق   میں  طوفان  آئی ڈی اے آئی  کے دوران اور 2018  میں ڈیجی بوتی  کے ذریعہ  41  ملکوں  کے  پھنسے ہوئے لوگوں  کو نکالنے  اور ان سالوں میں  مڈغاسکر سمیت   اس طرح کی دیگر متعد د کارروائیوں   میں  ہندوستان کی دفاعی قوتوں   کی کاوشوں کا اعتراف ہے ۔
  4. ہم مارچ 2019  میں اب تک  کی  پہلی  اے ایف آئی این ڈی ای ایکس کے ساتھ  افریقہ -  انڈیا فیلڈ ٹریننگ   ایکسرسائزیز شروع کرنے کی ستائش کرتے ہیں   اور اس بات  سے متفق ہیں  کہ اس سے دفاعی تیاریوں  اورسکیورٹی میں امدادباہمی  مضبوط  ہوگی۔
  5. ہم اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہندوستان اور افریقی ملکوں،  دونوں  کے لئے امن اورسلامتی ایک اہم ترجیح ہے۔ مزید ،                                                                                                                               ’’بندوقیں  خاموش کریں ،افریقی ترقی کے لئے سازگار حالات پیدا کرنا ‘‘افریقی یونین کا اس  سال کا موضوع  ہے۔یہ ویژن   تصادم سے  پاک ،افریقہ کے قیام ، نسل کشی کی روک تھام سب کے لئے قیام امن کو حقیقی شکل دینے اور جنگی ماحول سے چھٹکارہ پانے ،تشددپر مبنی ٹکراؤ اورتصادم کا خاتمہ کرنے اور انسانی حقوق کی پامالی اور انسانوں کے ہاتھوں لائی جانے والی تباہی سے ہم آہنگ ہے۔ بھارت اور افریقی یونین کے مابین ستمبر 2019  میں آئی اے ایف ایس 3  کے حالیہ وسط مدتی جائزے میں بحث ومباحثے کے دوران دونوں فریقوں نے 2020  تک بندوقوں کو خاموش کرنے ، افریقن اسٹینڈ بائی فورس  اور بحریہ سکیورٹی جیسے  اقدامات کے لئے تعاون سمیت امن اور سلامتی میں امداد باہمی کو تقویت دینے کے امکانات کو دریافت کیا ۔
  6. ہندوستان نے افریقہ  میں اس کے دیگر ملکوں کے ساتھ سلامتی کی تقریباََ تمام کارروائیوں میں حصہ لیا ہے ۔ ہم امن اور بحری قذاقی کے خلاف  کارروائیوں میں ہندوستان اور افریقہ کی مشترکہ کوششو ں کو یاد کرتے ہیں۔ہم افریقن  اسٹینڈ بائی فورس ( اے ایس ایف ) کی  حمایت سمیت جیسے نئی دلی میں  اقوام متحدہ  کےقیام امن کے مرکز کے لئے کوششوں  میں اضافہ کرنے میں اپنے باہمی تعاون کو مزید مضبوط  کرنے پر اتفاق کرتے ہیں۔
  7. ہم تصادم کی روک تھام ،ریزولیوشن ،  نظم وضبط اور امن سازی سمیت  امن اور سلامتی کے شعبوں میں مہارت اور ٹریننگ کے تبادلے ، علاقائی اور پیشگی  وارننگ صلاحیتوں کو مضبوط کرنے   ، امن کی ثقافت کی تشہیر کرنے کے ذریعہ اپنے باہمی تعاون کو مسلسل جاری رکھنے کا عہد کرتے ہیں۔ہم ماہرین اور مہارت کے تبادلے ، تربیتی پروگراموں  اور صلاحیت سازی کے ذریعہ  امن وسلامتی میں تعاون جاری رکھنےپر اتفاق کرتے ہیں۔ہم افریقی یونین کے بین الاقوامی مرکز برائے  تنازعات کے حل  ، قیام امن  اور قاہرہ میں  امن کے قیام    کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔
  8. ہم دفاعی صنعت کے شعبے میں گہرے تعاون پر زور دیتے ہیں ، جن میں سرمایہ کاری  ، دفاعی سازوسامان،سافٹ وئیر ، ڈجیٹل دفاع، تحقیق وترقی میں  مشترکہ منصوبے شامل ہیں ۔
  9. ہم  دہشت گردی اور انتہا پسندی ،قذاقی  ، منظم جرائم بشمول انسانی اسمگلنگ ، منشیات کی اسمگلنگ ، ہتھیاروں کی اسمگلنگ  اور دیگر مشترکہ سلامتی چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہیں اورہم ان کے ساتھ مل کر ان سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون پر اتفاق کرتے ہیں ۔
  10. ہم دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے کی سخت الفاظ میںمذمت کرتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں کہ یہ خطے میں امن وسلامتی کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ہے ۔ہم تمام ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں  اور صورتوں  ، دہشت گردو ں کے محفوظ ٹھکانوں اور انفراسٹکچر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے   ،  دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو درہم برہم کرنے اور مالی اعانت کے ذرائع کا خاتمہ کرنے اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل وحمل کو روکنے  کے لئے پرعزم کارروائی کریں ۔ہم تمام ممالک کی ضرورت کو سمجھتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں  کہ ان کے زیر قبضہ  تمام خطے کو کسی بھی طرح سے دوسرے ملکوں   پر دہشت گردانہ حملوں کے لئے استعمال نہ کیا جائے ۔ہم دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے مضبوط  بین الاقوامی شراکتداری کی ضر ورت پر زوردیتے ہیں ، جن میں  معلومات اور انٹلی جنس کی بڑھتی  شراکتداری شامل ہے۔
  11. ہم اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی میکانزم کو مضبوط کرنے اور دہشت گردی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی  پابندیوں کے نظام کی سخت  تعمیل کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ہم عالمی برادری سے گزارش کرتے ہیں  کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بین الاقوامی دہشت گردی سے  متعلق ایک جامع کنونشن کو اپنانے پر غورکریں ۔ ہم افریقہ اور ہندوستان کے مابین دہشت گردی کی تمام شکلوں اورصورتوں سے نمٹنے کے لئے  اور بین ملکی جرائم سے نمٹنے کے لئے  امداد باہمی اور تال میل کو مزید مضبوط کرنے پر متفق ہیں۔
  12. ہم اپنے عوام کے ذریعہ معاش   کے لئے سمندروں  اور سمندروں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں  اور اس بات کو مانتے ہیں کہ سمندری سلامتی   ،  نیلگوں  یا سمندری معیشت کی  ترقی کے لئے ایک لازمی شرط ہے۔ ہم معلومات اور نگرانی کے تبادلے کے ذریعہ  مواصلات  کی سرحدی  حدود کو محفوظ بنانے ،سمندری جرائم ،بحری قذاقی ،غیر قانونی  ، غیر منظم اور غیر اطلاع یافتہ ماہی  گیر ی کی روک تھام  کے لئے اپنی امداد باہمی میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
  13. ہم باہمی تعاون کے ذریعہ سمندری سلامتی  میں  نمایاں  اضافہ  کرنا چاہتے ہیں۔اس طرح کے تعاون میں  مواصلات کی  سمندری  حدود کا تحفظ کرنا  ، بحری قذاقی   کی بین  ملکی  جرائم کی روک  تھام کرنا شامل ہیں۔
  14. ہم  ہندوستان اور افریقہ  کے درمیان  ہند- بحرالکاہل  کے ارتقا انگیز  تصور  پر امداد باہمی میں اضافے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور افریقہ میں امن وسلامتی سے متعلق افریقی یونین کے ویژن کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
  15. ہم افریقی براعظم میں پرتشدد تنازعات   کو ختم کرنے میں  ہونے والی بڑی  پیش رفت کی حمایت کرتے ہیں  ۔ ہم  صومالیہ میں  افریقی یونین مشن  اور افریقہ  کی زیر قیادت دیگر کوششوں کی  مسلسل  حمایت کرنے کا ارادہ  رکھتے ہیں تاکہ یہاں امن وسلامتی  میں اضافہ کیا جاسکے ۔
  16. ہم افریقی امن اور سلامتی آرکیٹیکچر  (اے پی ایس اے ) ، افریقہ میں  سائلینس دی گنز  اور ایجنڈا 2063  جیسے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔
  17. ہم افریقی ملکوں  کے وزرائے دفاع اور وفد کے سربراہان   ، حکومت ہند کا اس بات کے لئے شکریہ اداکرتے ہیں کہ اس نے اب تک کا سب سے پہلا ہند-افریقہ  وزرائے دفاع کانکلیو منعقد کرنے کی پہل کی ہے اور ہماری مہمان نوازی کے لئے  ہم اس کا اظہار تشکر کرتے ہیں۔ہندوستان کے وزیر دفاع (رکشا منتری ) نے اس موقع پر افریقی ملکوں کے وزرائے دفاع اور وفد کے سربراہان کا شکریہ  ادا کیا کہ انہوں نے  پہلی بار ہونے والے ہند-افریقہ وزرائے دفاع   کانکلیو  میں شرکت کی ۔
  18. ہم تجویز کرتے ہیں کہ افریقی ممالک اور ہندوستا ن  کے وزرائے دفاع مستقبل میں  اتفاق رائے سے مناسب وقت  اور مقام پر باقاعدگی سے   ملتے رہیں۔

 

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔ن ا۔ رم

U-620


(Release ID: 1602372) Visitor Counter : 226


Read this release in: English , Hindi