جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

ملک میں سال 22-2021 میں بجلی کی کل مانگ کے 21 فیصد حصے کی تکمیل قابل احیا توانائی کے مواخذ سے ہوسکے گی:آر کے سنگھ

Posted On: 06 FEB 2020 5:47PM by PIB Delhi

نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے امور (آزادانہ چارج) و ہنرمندی کے فروغ اور کاروباری امور کے وزیر مملکت جناب آر کے سنگھ نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کے نیشنل الیکٹرسٹی پلان (بجلی کی قومی منصوبہ بندی) کے مطابق ملک میں 22-2021 میں بجلی کی کل مانگ کے 21 فیصد حصے کی تکمیل قابل احیا توانائی کے مواخذ سے کی جاسکے گی۔ یعنی 22-2021 میں بجلی کی مانگ کی تکمیل میں قابل احیا توانائی کے مواخذ کا حصہ 21 فیصد اور 27-2026  میں قابل احیا توانائی کے مواخذ کی حصہ داری بڑھ کر 24 فیصد ہوجائے گی۔

سرکار قابل احیا توانائی کے نشانہ کے حصول کے لئے سرگرمی کے ساتھ کام کررہی ہے، جس میں پاور پرچیجنگ ایجنسیوں (پی پی اے) کو خودکار طریقہ سے مستحکم بنانے کی اسکیم کے تحت  سو فیصد تک کی راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی منظوری بھی شامل ہے، جس کے تحت ادائیگی کی ضمانت کے میکانزم کے لئے مطلوب لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کا قاعدہ شامل ہے، تاکہ  آر ای جنریٹرس، الٹرا میگا رینیبول انرجی پارک کو بروقت ادائیگی کو  یقینی بنایا جاسکے، جس سے پلگ اینڈ پے کی بنیاد پر ٹرانسمیشن کی سہولت اور زمین سرمایہ کاروں کو فراہم کرائی جاسکے، نیز بین ریاستی نظام کے تحت لاحق ہونے والے خساروں کی تلافی ممکن ہوسکے، تاکہ شمسی اور ہوائی بجلی کو پروجیکٹوں کے لئے بین ریاستی پیمانے پر فروخت کیا جاسکے، جو پروجیکٹ 31 دسمبر 2022 تک چالو ہونے ہیں۔ اس سلسلے میں بولی لگانے سے متعلق رہنما خطوط کے معیارات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے تاکہ تقسیم سے متعلق لائسنس یافتہ ادارہ شمسی بجلی اور ہوائی بجلی مسابقتی شرحوں پر، کفایت شعائرانہ طریقے سے خرید سکے، قابل احیا خریداری ذمہ داری سے متعلق اعلامیہ (آر پی او) جو 2022 تک کے لئے ہوگا، اس کے تحت قابل احیا وسائل سے مالا مال ریاستوں میں سبز توانائی کوریڈور اسکیم کے لئے ترسیلی لائنیں بچھائی جائیں گی، نئی اسکیمیں مثلاً پی ایم- کے یو ایس یو ایم، شمسی روف ٹاپ مرحلہ دو، 12 ہزار میگا واٹ سی پی ایس یو اسکیم مرحلہ دو وغیرہ شامل ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے کے تحت قومی پیمانے پر طے شدہ تعاون کے ایک حصے کے طور پر بھارت نے یہ عہد کیا ہے کہ 2030 تک اپنی 40 فیصد تنصیبی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو غیر نامیاتی ایندھن پر مبنی وسائل کے ذریعہ چلائے گا اور اپنے یہاں کاربن گیسوں کے اخراج کی شدت کو جی ڈی پی کے مقابلے میں 2005 کے سطحوں کو مد نظر رکھتے ہوئے 33 سے 35 فیصد تک لے آئے گا۔ حکومت نے ملک میں 2022 تک 175 جی ڈبلیو قابل احیا توانائی صلاحیت کی تنصیب کا نشانہ مقرر کرتا ہے۔ اس میں 175 جی ڈبلیو شمسی توانائی، 60 جی ڈبلیو ہوائی توانائی، 10 جی ڈبلیو بایو ماس توانائی اور 5 جی ڈبلیو چھوٹے پن بجلی وسائل کا تعاون شامل ہوگا۔

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن ۔س ش ۔ع ر۔

U-622



(Release ID: 1602350) Visitor Counter : 99


Read this release in: English