کامرس اور صنعت کی وزارتہ

آن لائن  خوردہ فروشوں  کو ضابطہ بندی کے تحت لانا

Posted On: 05 FEB 2020 3:02PM by PIB Delhi

نئی دہلی  ،   5 فروری  /  تجارت اور صنعت کے وزیر  پیوش گوئل نے   آج لوک سبھا میں  تحریری جواب میں بتایا ہے کہ    ای – کامرس کے مضمرات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت ہند نے منصوبہ وضع کیا ہے کہ   بھارت کی مجوزہ ایک کھرب  ڈجیٹل معیشت   میں  تعاون حاصل کرنے کے لئے حوصلہ افزائی سے متعلق اقدامات کئے جائیں ۔   تاہم ،  ای – کامرس سے متعلق کمپنیاں  ، جن میں غیر ملکی سرکایہ کاری کی گئی ہے ، ایسی کمپنیاں  صرف مارکیٹ پلیس کے ماڈل   پر کام کر سکتی ہیں اور اس سلسلے میں  بیجک پر مبنی  ای – کامرس ماڈل  کے سلسلے میں کچھ  پابندیاں بھی عائد ہیں ۔ اس پہلو کی وضاحت کے لئے  صنعت اور داخلی تجارت   کے فروغ کے محکمے ( ڈی  پی آئی آئی ٹی )  نے  اپنے پریس  نوٹ نمبر   3 ، 2016  کے بموجب  مورخہ   29 مارچ ،  2016 ء کو ای – کامرس کے شعبے میں  غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کے سلسلے میں رہنما خطوط جاری کئے تھے ۔  تاہم ،  ای – کامرس کمپنیوں کے خلاف اِس امر کے الزامات عائد کئے گئے تھے کہ   مارکیٹ پلیس   پریس نوٹ نمبر 3 ، 2016 میں دیئے گئے قواعد کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہیں ۔ 

          پہلے سے موجود پالیسی   فریم ورک   کے سلسلے میں  وضاحت پیش کرنے کی غرض سے ڈی پی آئی آئی ٹی نے 26 دسمبر ، 2018 ء کو اپنی جانب سے 2018 ء کا پریس نوٹ نمبر 2 جاری کیا  تاکہ  ای – کامرس سے متعلق کمپنیوں کے سلسلے میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری پالیسی سے وابستہ وضاحتیں کی جا سکیں ۔  حکومت نے اپنے  2018 ء کے  حالیہ پریس نوٹ نمبر 2 کے توسط سے   پالیسی تجاویز کو از سر نو دوہرایا ہے  تاکہ  اس پالیسی پر   لفظی اور حقیقی معنوں میں بہتر طور پر  عمل در آمد ممکن ہوسکے ۔

          اس کے علاوہ ، 2018 ء کے پریس نوٹ نمبر 2 کی شق   ( ix )  وضاحت کرتی ہے کہ  مارکیٹ پلیس فراہم کرنے والی  ای – کامرس کمپنیاں یا ادارے   براہ راست یا بالواسطہ طور پر  اشیاء کی فروخت کی قیمتوں پر ، خدمات پر  اثر انداز نہیں ہوں گی اور اس معاملے میں  وہ  قطعی طور پر  غیر متعلق کردار ادا کریں گی ۔  خدمات کی فراہمی ای – کامرس مارکیٹ پلیس اداروں یا دیگر اداروں کے ذریعے کی جانی چاہیئے ، جن میں ای – کامرس مارکیٹ پلیس کا ادارہ براہ راست یا بالواسطہ سرمایہ حصص کی رو سے شراکت  رکھتا ہو  یا  اُس کا کامن کنٹرول ہو یا نزدیک میں واقع  فروخت کاروں پر اثر انداز ہو سکتا ہو اور یہ تمام امور  ایک  از حد صاف اور شفاف اور  تفریق سے  مبرا  طریقے پر انجام دیئے جائیں گے ۔  اس طرح کی خدمات میں  سپلائی ، ضروری ساز و سامان ، گودام ، اشتہارات ، مارکیٹنگ  ، ادائیگی اور سرمایہ فراہمی   شامل ہوں گی تاہم ، یہ ادارہ یہیں تک محدود نہیں ہو گا ۔ مارکیٹ پلیس میں کار فرما  گروپ کمپنیوں کی جانب سے  فراہم کرایا جانے والا کیش بیک  ، جو خریداروں کو فراہم کرایا جاتا ہے ، وہ بھی  ہر لحاظ  سے صاف و شفاف اور ہر طرح کی تفریق سے مبرا ہو گا ۔ اس شق  کے مقصد  کے لئے کسی فروخت کار کو  فراہم کی جانے والی خدمت ، جو  کنہیں  شرطوں پر فراہم کی گئی ہو ، وہ خدمات، اُن جیسے حالات میں   دوسروں  کو دستیاب نہ ہوں ، انہیں بھی  غیر  مناسب اور غیر واجب اور مبنی بر تفریق خیال کیا جائے گا ۔  اس کے علاوہ ،  اگر کسی قسم کی خلاف ورزی کی اطلاع ملتی ہے تو  مجاز حاکم کی جانب سے ضروری کارروائی کی جا سکتی ہے ۔

          ڈی پی آئی آئی ٹی میں  اِن شکایات کے ساتھ نمائندگیاں موصول ہوئی ہیں کہ چند ای – کامرس پلیٹ فارم   غیر مناسب طریقے سے قیمتوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں اور مقررہ حدود سے زیادہ رعایات دے رہے ہیں ۔ ای – کامرس کے شعبے میں کار فرما غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ( ایف ڈی آئی ) پالیسی  منجملہ دیگر امور کے ، اس امر کی وضاحت کرتی ہے کہ ای – کامرس مارکیٹ پلیس براہ راست یا بالواسطہ طور پر  اشیاء اور خدمات  کی فروخت کی قیمتوں پر  اثر انداز نہیں ہوں گے اور اس سلسلے میں قطعی  غیر جانبدارانہ کردار ادا کریں گے ۔  مذکورہ نمائندگیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔

          تاہم ،  یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ بھارت   کا مسابقتی کمیشن ( سی سی آئی )  ، وہ ادارہ ہے ، جس نے حال ہی میں   اس امر کے تجزیے کے لئے  تفتیش کے احکامات جاری کئے ہیں کہ کیا مبینہ  مخصوص انتظامات ،   بڑے پیمانے پر دی گئی رعایات اور ترجیحات کی بنیاد پر  تیار  کی گئیں فہرستیں   ، جن کا تعلق  فلپ کارٹ  انٹر نیٹ پرائیویٹ  لمیٹیڈ اور امیزن سیلر سروسز پرائیویٹ لمیٹیڈ سے ہے ، کا استعمال    مسابقتی ایکٹ ، 2002  کے آڈر نمبر 40 ، 2019 مورخہ 13 جنوری ، 2020 ء کی دفعہ 26 (1) کے تحت  ، اِن امور کا استعمال   تدبیری طریقے سے  معاملے کو  رفع دفع کرنے کی غرض سے کیا جا رہا ہے ۔

 

 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

U.No. 570


(Release ID: 1602102)
Read this release in: English