ارضیاتی سائنس کی وزارت

پیشہ ورانہ طور پر مضبوط ایس اینڈ تی بنیادی ڈھانچے کے قیام اور بندوبست کے لئے ڈی ایس ٹی کی ساتھی پہلی

Posted On: 03 FEB 2020 4:33PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  3 فروری 2020،   وزیر خزانہ  نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ ‘‘املاک دانشوراں کی تشکیل اور ان کا تحفظ اہم کردار ادا کرے گا۔ ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنایا جائے گا جو حقوق املاک دانشوراں (آئی پی آر) کے بلا رکاوٹ استعمال میں سہولت ہوگی اور عمدگی کے حامل ادارے  میں ایک مرکز قائم کیا جائے گا جو املاک دانشوراں کے شعبے میں کام کرے گا۔ نظریات کی تیاری، فیبریکیشن اور ثبوت کے لئے ابھرتے ہوئے اور شعبوں سمیت ٹکنالوجی کے مختلف شعبوں میں معلومات کو منتقل کرنے والے کلسٹر قائم ہوں گے اور ٹکنالوجی کلسٹروں کو مزید بہتر بنانے سے تجربہ گاہیں اور چھوٹے پیمانے کے مینوفیکچرنگ ادارے کے کلسٹرس قائم ہوں گے’’۔

ملک میں مضبوط سائنس و ٹکنالوجی کا بنیادی ڈھانچہ بنانے ، پیشہ ورانہ بندوبست کی ضرورت ہے جس تک ماہر تعلیم ، اسٹارٹ اپ، مینوفیکچرنگ، صنعت  اور آر اینڈ ڈی تجربہ گاہوں تک رسائی حاصل ہوگی اس سلسلے میں محکمہ سائنس و ٹکنالوجی (ڈی ایس ٹی) نے  ایک انوکھی اسکیم شروع کی ہے جسے ‘‘سوفسٹی کیٹڈاینالائٹکل اینڈ ٹیکنیکل ہیلپ  انسٹی ٹیوٹ (ایس اے ٹی ایچ آئی)’’ کہا جاتا ہے۔

یہ مراکز اعلی معیار کی ترقیاتی جانچ کی مشترکہ خدمات مہیا کرانے والے  اہم تجزیاتی آلات سے لیس ہوں گے۔ ان سے غیر ملکی خدمات کی نقل سے بچا جاسکے گا اور ان پر انحصار کم ہوگا۔انہیں شفاف اور کھلی رسائی پالیسی کے ذریعہ چلایا جائے گا۔

ڈی ایس ٹی نے ملک میں ایسے تین مراکز قائم کئے ہیں ان میں سے  آئی آئی ٹی کھڑک پور، آئی آئی ٹی دہلی اور بی ایچ یو میں کُل 375 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک ایک سینٹر قائم کیا گیا ہے۔ آئندہ چار برسوں کے دوران ہر سال 5 ساتھی (ایس اے ٹی ایچ آئی)مرکز قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔ ساتھی جہاں ہمارے اداروں میں رسائی، رکھ رکھاؤ، آلات پر اخراجات کی زیادتی سے بچا جاسکے۔ وہیں ضرورت مند اداروں جیسے صنعت، ایم ایس ایم ای، اسٹارٹ اپ اور ریاستی یونیورسٹیوں کو رسائی حاصل ہوسکے۔ اس سے مختلف شعبوں میں ترقی ، اختراع اور مہارت حاصل کرنے کے لئے اداروں کے مابین اشتراک کا ماحول بھی بنے گا۔

اس  کے علاوہ ساتھی پہل سے یونیورسٹیوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے صف اول کے 10 محکموں  اور آئی آئی ٹی وغیرہ کو بھی عالمی معیار  کی اپنی تحقیقی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے 500 کروڑ  روپے کا سرمایہ مہیا کرایا جائے گا۔ معاون محکموں کا تحقیقی پروفائل مینوفیکچرنگ ، فضلات کی پروسیسنگ، صاف ستھری توانائی  اور پانی  نیز اسٹارٹ اپ انڈیا وغیرہ میں عمدگی کو قومی ترجیحات سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ اس سے ہماری سائنسی برادری کو سائنس کے منتخب اہم شعبوں میں عالمی قیادت کا اختیار حاصل ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

  م ن۔ ش س۔ن ا۔

U- 516


(Release ID: 1601808) Visitor Counter : 150


Read this release in: English