وزارت خزانہ
عالمی بینک اور حکومت ہند نے آسام اندرون ملک آبی نقل وحمل پروجیکٹ کے نفاذ کے سلسلے میں 88 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کے معاہدے پر دستخط کیے
Posted On:
16 JAN 2020 6:34PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔16؍جنوری۔ حکومت ہند ، حکومت آسام اور عالمی بینک نے آج 88ملین امریکی ڈالر کے بقدر کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد آسام میں مسافروں کی آمدورفت کے شعبے کو جدید ترین بنانے میں امداد فراہم کرنا ہے کیوں کہ یہ شعبہ زبردست طغیانی والے دریا برہمپتر سمیت اپنے تمام دریاؤں میں مسافروں کو لانے اور لے جانے کیلئے ذمہ دار ہے۔
آسام میں 361 سے زائد روزانہ عوامی آمدورفت کے راستے اپنی نوعیت کے لحاظ سے ایسے ہیں کہ یہ راستے دریائے برہمپتر کے اوپر سے گزرتے ہیں یا اس کے جزائر تک جاتے ہیں۔ یعنی اس لحاظ سے شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں برہمپتر کی وادی میں ہزاروں صارفین کی آمدورفت کے لئے یہ ایک اہم وسیلہ ہے۔ آسام اِن لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ پروجیکٹ (اے آئی ڈبلیو ٹی پی) آسام کے مسافروں کی آمدورفت کے راستوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور اس کی خدمات کو سدھارنے اور اِن لینڈ واٹر نقل وحمل کے ذمے دار اداروں کی صلاحیت مستحکم بنانے میں مدد کریگا۔ تکنیکی لحاظ سے بہتر ڈیزائن والے ٹرمنل اور کم توانائی صرف کرنے والی بحری کشتیاں (نئی اور ازسر نو مرمت سے آراستہ و پیراستہ دونوں) فیری سروسز یعنی روزانہ کی آمدورفت کے راستوں اور آمدورفت کو زیادہ ہمہ گیر بنائیں گی اور اس طریقے سے فطرت کے ساتھ بھی کم سے کم چھیڑ چھاڑ ہوگی۔
اقتصادی اُمو رکے محکمے، وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سکریٹری جناب سمیر کمار کھرے نے کہا ہے کہ بھارت میں موجود اندرون ملک آبی راستوں کا وسیع نیٹ ورک ملک کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ چوں کہ اس طرح کے راستوں پر ایندھن کم صرف ہوتا ہے لہٰذا آپریٹنگ لاگت بھی کم آتی ہے اور ماحولیاتی مضر اثرات بھی کم مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آسام میں جتنے دریا ہیں وہ سب وہاں کے عوام کیلئے آمدورفت کے بہترین اثاثے ہیں۔ آسام اِن لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ پروجیکٹ بڑی تعداد میں مسافروں اور بحری کشتیوں اور جہازوں کے ذریعے لائے اور لے جانے و الے کارگو کے سلسلے میں ایک مؤثر محفوظ دریائی نقل وحمل نظام وضع کرنے میں مددگار ہوگا۔
مذکورہ قرض معاہدے پر جناب کھرے نے حکومت ہند کی جانب سے اور عالمی بینک کے کنٹری ڈائرکٹر (بھارت) جناب جنید کمال احمد نے عالمی بینک کی جانب سے اپنے دستخط کیے جبکہ اس پروجیکٹ معاہدے پر جناب عادل رشید کمشنر (آسام ٹرانسپورٹ) اور ریاستی پروجیکٹ ڈائرکٹر نے حکومت آسام کی جانب سے اپنے دستخط کیے جبکہ عالمی بینک کی جانب سے جناب کمال احمد نے اپنے دستخط کیے۔
جناب کمال احمد نے کہا کہ آسام میں پورے بھارت کے لحاظ سے جہازرانی کے لائق آبی راستوں کا سب سے بڑا نیٹ ورک موجود ہے۔ حکومت آسام نے فیریز سے متعلق شعبے کی جدید کاری کی چنوتی قبول کی ہے جو نہ صرف یہ کہ ریاست کیلئے اہم ہیں بلکہ اس کی اپنی دیگر اہمیت بھی ہے اور یہ ابھی تک اپنی نوعیت کے لحاظ سے بڑے پیمانے پر غیررسمی رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بینک کی امداد سے حکومت ایک ایسا ادارہ جاتی فریم ورک فراہم کررہی ہے جو اندرون ملک آبی راستوں کو قومی دھارے میں شامل کریگا اور یہ نقل وحمل کا ایک طریقہ بن جائیں گے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سماج کے مختلف طبقے کے افراد کیلئے یہ آمدورفت کا طریقہ پُرکشش بھی ہوگا اور ان کی ضروریات کے مطابق بھی ہوگا۔ وہ تمام افراد جو آسام کی برہمپتر وادی میں رہتے ہیں انہیں اس کا فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ پروجیکٹ حکومت آسام کی ان کوششوں میں معاون ہوگا جس کے تحت آسام کی حکومت اپنی آبی نقل وحمل کی سرگرمیوں کو کارپوریٹ شکل دینے کیلئے کوشاں ہے۔ آسام شپنگ کمپنی (اے ایس سی) حکومت آّسام کی فیری خدمات چلائے گی اور آسام پورٹس کمپنی (اے پی سی) ٹرمنل اور ٹرمنل خدمات مشترکہ استعمال کی بنیاد پر چلائے گی اور یہ سرکاری اور نجی دونوں طرح کے آپریٹروں پر مشتمل ہوگی۔
اندرون ملک آبی نقل وحمل کے وسائل ٹرانسپورٹ کے نقطہ نظر سے ہمہ گیر ہیں کیوں کہ اس طرح کے وسائل میں کم سے کم کاربن کا اخراج ہوتا ہے اور لاگت بھی کم ہوتی ہے جب ان کا موازنہ سیلاب کی مار جھیل سکنے والی سڑکوں کی تعمیر اور ان کے رکھ رکھاؤ کی لاگت سے کیا جاتا ہے تو یہ لاگت کم رہتی ہے ۔ دریائے برہمپتر پر جس قدر پُل اور دیگر ڈھانچے واقع ہیں ان کی لاگت دریائی نقل وحمل کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
سینئر ٹرانسپورٹ ماہر جناب اتل اگروال اور سینئر پورٹ ماہرجناب نینان اومین بیجو اور پروجیکٹس سے متعلق عالمی بینک کے ٹاسک ٹیم قائدین نے کہا کہ آسام کی فیری خدمات دریائے برہمپتر کی وادی میں رہنے والے عوام کی زندگی سے مربوط ہیں اور انہیں کنیکٹیوٹی ، آمدورفت کی سہولت، روزی روٹی فراہم کرتی ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہتر جہاز رانی ساز وسامان کے ساتھ نیز معقول سیفٹی گیئر اور زیادہ بہتر بحری انجنوں کے ساتھ فیری خدمات سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ زیادہ معتبر اور محفوظ ثابت ہوں گے۔
یہ پروجیکٹ جدید ترین فیری ٹرمنلوں کی تعمیر میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔ ٹرمنلوں کی تعمیر کے سلسلے میں پروجیکٹ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر کام کرنے کی رہنمائی حاصل کریگا یعنی ان اصولوں پر کارفرما ہوگا کہ ایسا ڈیزائن اور نیا بنیادی ڈھانچہ وضع کیاجائے یا پھر موجودہ بنیادی ڈھانچے کو اس انداز میں بازآبادکاری یا مرمت سے ہمکنار کیا جائے کہ وہ قدرتی دریائی صورتحال سے تال میل بناسکے۔
آج ریاست میں تمام تر فیری مسافرین کا ایک حصہ خواتین اور لڑکیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ فیری ٹرمنلوں میں بہت کم سہولتیں دستیاب ہیں، بیٹھنے کی جگہ بہت کم ہیں ، بیت الخلاؤ ں اور پینے کے پانی کی سہولت کی بھی قلت ہے اور بیشتر انتظار گاہیں ایسی ہیں جن پر کسی طرح کی کوئی چھت نہیں ہے۔ بڑی کشتیوں یعنی اسٹیمر جیسی کشتیوں اور جہازنما کشتیوں میں سفر غیرآرامدہ اور مشکل ثابت ہوسکتا ہے اور خاص طور پر خواتین اور بچوں اور معمر افراد کیلئے یا مختلف طور پر اہل افراد کیلئے یہ سفر خاصا تکلیف دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ یہ پروجیکٹ فیری خدمات کے استعمال کرنے والے تمام صارفین کے لئے درکار سہولتوں کی فراہمی کے ذریعے مجموعی صورتحال کو بہتر بنائے گا ، یعنی سہولتوں کی فراہمی کریگا اور خواتین اور لڑکیوں کی سلامتی اور ان کی حفاظت پر خصوصی توجہ مرکوز کریگا۔
یہ ٹرمنل ایسے ہوں گے جن تک رسائی آسان ہوگی ، بہتر طور پر روشنی کا انتظام اور بہتر رہنمائی علامتیں لگائی جائیں گی ، نئی بڑی کشتیاں ایسی ہوں گی جن میں انفرادی نشستیں لگی ہوں گی اور علیحدہ بیت الخلاء بھی ہوں گے۔ ایک مستحکم ریگولیٹری نظام بھی ہوگا تاکہ ان بحری وسائل پر اوورلوڈنگ نہ ہوسکے ، وقت کی پابندی ہو اور ان پر بہتر معیار والا عملہ تعینات کیاجائے۔
عالمی بینک سے 88 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کا قرض تعمیر نو اور ترقیات (آئی بی آرڈی) کے مقصد سے حاصل کیا گیا ہے اور اس کی واجب الادا ہونے کی مدت 14.5 برس ہے جس میں پانچ برس کی رعایتی مدت بھی شامل ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ ۔ ع ن
U-237
(Release ID: 1599650)
Visitor Counter : 181