سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ملک کا مستقبل سائنس اور ٹکنالوجی پر منحصر ہے : پروفیسر سی این آر راؤ
چلڈرنس سائنس کانگریس نے طلبا سے کہا کہ وہ مضبوط ارادے کےساتھ سائنس کا مطالعہ جاری رکھیں
انفوسس آئی ایس سی اے ٹریول ایوارڈز 2020 دس باصلاحیت طلبا کو پیش کیے گئے
Posted On:
04 JAN 2020 4:00PM by PIB Delhi
نئی دہلی،05 جنوری 20 / بھارت رتن پروفیسر سی این آر راؤ نے کہا ہے کہ ملک کا مستقبل سائنس اور ٹکنالوجی پر منحصر ہے اور سائنس کے مستقبل کا انحصار بچوں پر ہے جو اپنی لگن اور سخت محنت سے سائنس کے میدان میں کرشمے کر سکتے ہیں۔ وہ آج بینگلورو میں یونیورسٹی آف ایگری کلچرل سائنسز میں منعقدہ 107 ویں انڈین سائنس کانگریس کے ایک حصے کے طور پر راشٹریہ کشور ویگیانک سمّیلن (چلڈرنس سائنس کانگریس) کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ ہندوستان اور بیرونی ممالک سے آنے والے ممتاز سائنس دانوں نے اس موقعے پر موجود بہت سے بچوں سے کہا کہ وہ اپنے اوپر بھروسہ رکھیں، عزم مستحکم کریں اور اپنے سائنس کے مطالعے میں غیر متوقع نتائج کے لیے تیار رہیں۔
اسرائیل سے آئے ہوئے پروفیسر ادا یوناتھ، جنھیں 2009 میں کیمسٹری میں نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا ، نے بچوں کو مشورہ دیا کہ سائنس میں سب کچھ اسی طرح نہیں ہوتا جس طرح آپ چاہتے ہیں اور یہ کہ انہیں غیر متوقع صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا ‘‘اگر حالات آپ کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتے ہیں تب بھی اپنے اوپر اعتماد رکھیں اور دوسروں سے صلاح و مشورہ نہ کریں۔ ’’
محترمہ ادا یوناتھ نے اپنے بچپن کے زمانے کا ذکر کیا جب وہ سائنس کو ایک ہابی کے طور پر اختیار کرنا چاہتی تھیں اور انہوں نے اپنی بالکنی کی چھت کی اونچائی ناپنے کے لیے تجربہ کیا تھا۔
انہوں نے پروفیسر جی این رام چندرن، پیپٹائٹ اسٹرکچر کو سمجھنے اور کولاجن کے اسٹرکچر کے لیے ٹرپل ہیلیکل ماڈل کی تجویز پیش کرنے کے لیے رام چندرن پلاٹ تیار کرنے کے لیے معروف ایف آر ایس سے تحریک حاصل کرنے کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے لگا کہ میں نے ایک سائنسداں کے طور پر اپنا پہلا تجربہ خراب کر دیا ہے۔ لیکن بعد میں ہندوستان میں میرے گائیڈ نے اُس تجربے کو پیش کیا اور پروفیسر رام چندرن نے اس کی ستائش کی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سائنس کے لیے ڈگریوں کی نہیں بلکہ لگن ، عزم مستحکم اور مضبوط ارادے کی ضرورت ہوتی ہے اور بہت سے عظیم سائنسدانوں جیسے مائیکل فراڈے نے ڈگریوں کے بغیر ہی سائنس کے میدان میں زبردست خدمات انجام دی ہیں۔
انہوں نے عظیم ہندوستانی سائنسدانوں مثلاً سر سی وی رمن، سری نواس راما نوجن اور پروفیسر جے سی بوس کی لافانی خدمات کا بھی ذکر کیا۔ جنھوں نے وقت ، مالیات اور سہولتوں کی کمی کے باوجود اپنی سائنسی تحقیق کا کام جاری رکھا۔
انڈین سائنس کانگریس کی ممتاز تقریب راشٹریہ کشور ویگیانک سمیلن کا افتتاح نوبل انعام یافتہ پروفیسر ادا یوناتھ ، بھارت رتن پروفیسر سی این آر راؤ نے این سی ایس ٹی ایس سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے ڈی ایس ٹی کے سربراہ ڈاکٹر اکھیلیش گپتا اور دیگر معززین کی موجودگی میں کیا۔
مالیاتی طور پر چلڈرن سائنس کانگریس کو این سی ایس ٹی سی ، ڈی ایس ٹی نے تعاون فراہم کرایا۔ اس کا اہم ترین مقصد دس سے 17 سال تک کی عمر کی بچوں کو اپنے سائنسی رجحان اور علم کا استعمال کرنے اور اپنے شناخت کیے گئے مسائل کو حل کرنے کے لیے سائنسی تجربات کے ذریعے تخلیقی کام کی اپنی پیاس بجھانے کا ایک منفرد موقع فراہم کرانا ہے۔ طلبا کو بھی سائنسدانوں اور اپنے موضوع کے ماہرین سے بات چیت کرنے کا ایک موقع ملتا ہے۔
ہر سال دس سے 17 سال تک کی عمر کے تقریباً سات – آٹھ لاکھ اسکولی بچے اضلاع ، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں سے مختلف سطحوں پر شرکت کرتے ہیں۔
انڈین سائنس کانگریس میں ہر ایک ریاست سے دو یا تین بہترین پروجیکٹوں کی نمائش کی جاتی ہے۔ یونیورسٹی آف ایگریکلچرل سائنس کے احاطے میں طلبا کے ذریعے تیار کیے گئے بہت سے پروجیکٹ دکھائے جا رہے ہیں اور طلبا کو نوجوان سائنسدانوں اور نوبل انعام یافتگان سے بات چیت کرنے کا موقع ملا ہے۔
تقریب کے دوران سائنس اور ٹکنالوجی کے میدان میں ایجادات کے لیے بہترین مضامین لکھنے پر اعلیٰ سطحی دس طلبا کو انفوسس ، آئی ایس سی اے ٹریول ایوارڈ 2020 بھی پیش کیے گئے۔
*************
( م ن ۔ا گ۔ م ت ح (
U. No. 53
(Release ID: 1598488)
Visitor Counter : 73