جل شکتی وزارت

انڈیا اِسپنڈ سے متعلق مضمون گمراہ کن ، بد نیتی پر مبنی اور حقیقت سے پرے ہے

Posted On: 16 DEC 2019 4:45PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 16 دسمبر  /انڈیا اِسپنڈ سے متعلق  12 دسمبر ، 2019 ء کو شائع حالیہ مضمون   ‘ سرکاری بیت الخلاء کی عمارتیں  ،  ہاتھوں سے غلاظت کی صفائی  کے عمل میں  اضافہ کر سکتی ہیں  : رپورٹ  ’ ، حال ہی میں عالمی ادارۂ صحت  ، بین الاقوامی  ادارۂ محنت  ،  عالمی بینک اور واٹر ایڈ  کے ذریعے    صفائی ستھرائی کے عمل میں مصروف  کارکنان کی  صحت  ،  سیفٹی  اور عزت و وقار کے عنوان سے  2019 ء کی رپور ٹ میں ہندوستان کے صفائی ستھرائی کے شعبے سے متعلق ، جو رپورٹ شائع ہوئی ہے ، وہ  حقیقت سے پرے اور گمراہ کن بیانات پر مبنی ہے ۔

غلط بیانی  اور  کورا جھوٹ

          اس مضمون کے ذریعے  جانب داری پر مبنی  اور  گمراہ کن  حقائق کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے ، جو پورے طور پر  صحت ، سیفٹی اور صفائی ستھرائی سے متعلق کارکنون کے وقار  :  ابتدائی تجزیاتی رپورٹ  ،  پورے اعداد و شمار    غلط بیانی   سے ماخوذ ہیں ۔  مضمون میں کہا گیا ہے کہ یہ  رپورٹ ایک مطالعے پر مبنی ہے ، جس میں چار ریاستوں اور مختلف مقامات پر 1686 ہاتھوں سے غلاظت اٹھانے والوں  کا احاطہ کیا گیا ہے   ۔ اس میں انہوں نے چھوا چھوت اور   تشدد سے متعلق واقعات کا ذکر کیا ہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ   صفائی ستھرائی کے کاموں سے متعلق تشویشات  بڑھ رہی ہیں   ، سووچھ بھارت مشن کے تحت  کثیر تعداد میں   بیت الخلاء تعمیر کئے گئے ہیں ، جس میں ٹیکنا لوجی کو برائے کار لایاگیا ہے ۔ ان بیت الخلاؤں کو وقتاً فوقتاً صاف کرنے اور   غلاظت کو وہاں سے دور لے جاکر  ، اُس کے ٹریٹمنٹ کی بات کہی گئی ہے ۔

          در حقیقت  ، رپورٹ میں  ہندوستان کی چار ریاستوں کے  1686 ہاتھوں سے غلاظت صاف کرنے والوں نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے اور ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے ۔ رپورٹ ، درحقیقت پانچ مختلف ممالک  سے متعلق ہے ، جنہیں  پالیسی کی تیاری  کے لئے ، اُن کا جائزہ لیا گیا ہے اور  اس میں   حکومتِ ہند کے ذریعے  مستقبل کی پالیسی سازی  میں  صفائی ستھرائی سے متعلق کارکنوں کے تحفظ کی بات کہی گئی ہے ، جو کہ پیشہ ورانہ صفائی ستھرائی کے کارکنوں کے تحفظ ،  اُن کی  ٹریننگ  اور اُن کے تحفظ ، صفائی کارکنوں کے  یونین اور ایسو سی ایشنوں نیز  اس میں صفائی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ  سے متعلق  پہل کی بات کہی گئی ہے ۔ 

          یہاں یہ بات افسوسناک ہے کہ مصنف نے  سرخیاں بٹورنے اور  سنسنی پیدا کرنے کی غرض سے  متعدد بین الاقوامی  ایجنسیوں کی غلط معلومات  فراہم کی ہیں  ۔ 

سووچھ بھارت  بیت الخلاء اور ہاتھوں سے غلاظت اٹھانے والوں کے درمیان کا ربط

          مضمون  سے ایسا لگتا  ہے کہ یہ  بیت الخلاء کی ٹیکنا لوجیوں کے  ادراک کے فقدان  اور متعدد احمقانہ الزامات پر مبنی ہے ۔  ایک جگہ پر دیہی علاقوں میں نالیوں کے تناسب کی بات کہی گئی ہے اور  اسے  ہاتھوں سے غلاظت اٹھانے کے برابر بتایا گیا ہے ۔  یہ بنیادی طور پر ناقص منطق ہے کیونکہ  دیہی علاقوں میں  بیت الخلاء کی ٹیکنا لوجی عام طور پر آن سائٹ ٹیکنا لوجی کے طور پر استعمال ہوتی ہے  اور اس میں دو گڑھوں کو نظام ہوتا ہے۔  اس میں انسانوں کے ذریعے غلاظت کو اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے  کیونکہ  انہیں ایک جگہ جمع کرکے نہیں رکھا جا سکتا ہے ۔ یہ اپنے طور پر ہی  خود  ٹریٹمنٹ پلانٹ ہوتے ہیں ۔ یہ  فضلات  کو قدر و قیمت میں بدلنے کی   ایک کلاسک مثال ہے ۔

          یہاں یہ بات بھی قابلِ وضاحت ہے کہ   وہ بیت الخلاء ،  جن میں فی الحال ایک گڈھے کا نظام ہے ، وہ خود ہی ٹوپِٹ سسٹم میں بدل جاتے ہیں ۔ یہ  سووچھ بھارت مشن  کے   او ڈی ایف  ( کھلے میں رفع حاجت سے ماحول کو پاک کرنے )  کا ایک نظام ہے ۔  وہ گھر ، جہاں سیپٹک  ٹینک کا نظام ہے  ،وہاں  فضلات کی گاد کے بندوبست کے نظام  کے ذریعے ایسے فضلات کو  ٹریٹمنٹ پلانٹ تک لے جایا جاتاہے  ۔ ایسا  شہری بلدیاتی علاقوں کے ساتھ تال میل   میں  انہیں وہاں سے ہٹانے  کی  منصوبہ بندی کی جاتی ہے ۔  ایسے تمام بیت الخلاء  ، جہاں  صرف ایک گڑھا یا سیپٹک ٹینک ہے ، وہ مستقبل میں چند برسوں کے دوران بھرنے شروع ہو جائیں گے ۔ بعد ازاں ، انہیں خالی کیا جائے گا اور  ان کو  غلاظت کے ٹریٹمنٹ کے پلانٹوں (ایس ایف ایم ) میں لے جانے اور ان کے ٹریٹمنٹ کا عمل مکمل ہو گا ۔ لہٰذا ، یہ غلط ہے اور کسی نتیجے پر پہنچنے  میں عجلت پسندی ہے کہ دیہی علاقوں میں بیت الخلاء کی تعداد میں اضافے سے  انسانی ہاتھوں سے غلاظت کی صفائی  کے کاموں میں اضافہ ہو گا ۔ ایسا بلا کسی تحقیق کے  جانب داری کی بنیاد پر  کہا گیا ہے ۔ 

          مذکورہ بالا رپورٹنگ  میں حائل دوری کو  پُر کرنے کے لئے صاف پانی اور صفائی ستھرائی کا محکمہ  اس بات پر زور دے گا کہ  یہ مضمون  کافی  غیر ضروری  ، بے ربط اور   جانب دارانہ معلومات پر مبنی ہے ، جس کا واحد مقصد قارئین کو گمراہ کرنا اور صحافتی  قدروں کی خلاف ورزی کرنا ہے ۔ میڈیا ہاؤسس کو مشورہ دیاگیا ہے کہ وہ  جو بات بھی شائع کریں ، وہ بنیادی طور پر معیاری اور اُس کی صداقت کو پرکھ لیں  ۔ اس کے بعد ہی اسے شائع کریں۔  

         

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U. No. 5871



(Release ID: 1596673) Visitor Counter : 131


Read this release in: English , Hindi , Bengali