ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

بھارت نے بین الاقوامی شمسی اتحاد میں تیز رفتار توسیع کئے جانے کے لئے کہا ہے

Posted On: 09 DEC 2019 11:33PM by PIB Delhi

 

نئیدہلی  10دسمبر۔بھارت نے آج مزید ملکوں سے کہا کہ وہ بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے ) میں  شامل ہوں تاکہ  توانائی کی  بڑھتی ہوئی ضرورت  کو پورا کرنے  کے لئے  زمین سے  نکلنے والے ایندھنوں  ( کوئلہ اور تیل وغیرہ )  پر انحصار کو کم کیا جاسکے ۔  اس کے ساتھ ہی ساتھ بھارت نے یہ اعتراف  بھی کیا کہ اس  اتحاد میں اور شمسی توانائی کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں  نے پوری دنیا میں زبردست ترقی کی ہے ۔ آج اسپین کے شہر میڈرڈ  میں     آب وہوا کی تبدیلی  سے  متعلق اقوام متحدہ فریم ورک کنونشن کے تحت  فریقوں کی کانفرنس  کے  25ویں اجلاس   ( یواین ایف  سی سی سی سی  او پی -25) کے موقع پر علیحدہ سے ’’سولر اینڈ دی سڈس  - میکنگ دی سن شائن  برائٹ ‘‘  کے بارے میں  مکمل وزارتی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے ماحولیات  ، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے کہا :’’ چار سال پہلے پیرس میں  جب وزیر اعظم  جناب نریندرمودی اورفرانس کے صدر فرینکوائے اولاندے   نے  بین الاقوامی شمسی اتحاد   ( آئی ایس اے ) کی شروعات کی تھی ، تو یہ ایک نئی شروعات تھی۔آج  میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ چار سالہ بچہ تیزی سے بھاگ رہا ہے  لیکن اسے اور زیادہ تیز بھاگنا ہے کیونکہ  وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم  شمسی  توانائی کو بڑے پیمانے پر بروئے کار لائیں۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018O12.jpg

محض چار برسوں  میں آئی ایس اے  میں  83 سے  زیادہ   ملکوں  کے شامل ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جناب جاوڈیکر نے کہا :’’  جب آئی ایس اے کی شروعات کی گئی تھی تو  خیال یہ تھا کہ جو ملک  زیادہ شمسی توانائی حاصل کرتے ہیں  کیونکہ وہ  خط سرطان   اور دسویں  بُرج کے درمیان رہتے ہیں ،صارفین کی اپنی مارکیٹ تشکیل دینے  کے لئے ایک ساتھ آجائیں  گے ۔انہوں  نے مزید کہا :’’  میں آپ سب کو مبارکباددینا چاہتا ہوں  کیونکہ بین الاقوامی شمسی اتحاد نے  سولر ایگری کلچر پمپس کے بارے میں  مختلف ملکوں   کی مانگ کو  یکجا کردیا ہے  اور انہوں  نے ایک ٹینڈرجاری کیا ہے جس میں چاروں  فریقوں  نے   نیلامی کے لئے  اپنے  اپنے  کاغذات داخل کئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اس سلسلے میں جلد ہی بہترین سودا  ہوگ


 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002RQ4A.jpg

جناب جاوڈیکر نے  قابل تجدیر توانائی کی صلاحیت بڑھانے  کے لئے کی جانے والی کوششوں کی تفصیل بتائی ۔  انہوں  نے کہا :’’  تمام ملکوں کو ایسا ہی کرنے کی ضرورت  ہے کیونکہ یواین ایف  سی سی سی  کا نشانہ  نہ صرف کوئلے  بلکہ زمین سے نکلنے والی تمام قسم کے ایندھنوں سے  پیچھا چھڑانے کا ہے ۔ آج ہمارے   ( بھارت ) کے  پاس  قابل تجدید طریقوں سے  37 فیصد  توانائی کی صلاحیت ہے ۔ ہم اسے بڑھانا چاہتے ہیں۔ کیونکہ توانائی کی ہماری مانگ میں اضافہ ہورہا ہے ۔اس  لئے ہم نے  قابل تجدید توانائی  --  شمسی  ، ہوائی ، بایو ویسٹ   کے ذریعہ توانائی کی صلاحیت  40 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

          جناب جاوڈیکر نے  اس بات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی  کہ اس سے پہلے  بھارت نے آئی ایس اے شروع کرنے  کی شروعات کی تھی۔ انہوں  نے کہا :’’  وزیر اعظم نریندر مودی نے  2011  میں  جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو یہ تجویز کیا تھا کہ ہمیں  یہ اتحاد شرو ع کرنا چاہئے ۔ لیکن اس  وقت اس معاملے میں دلچسپی لینے والے بہت کم تھے۔ لیکن  آخر کار 2015  میں پیرس میں  اس کا م کی شروعات  ہوہی گئی ۔ فرانس  تعاون کررہا ہے اور دوسرے ملک بھی کررہے ہیں۔میں بین الاقوامی شمسی  اتحاد کے لئے  اپنی بہترین تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں  ۔‘‘  ماحولیات کے وزیر نے  مزید کہا :’’  جب ہم اگلے سال گلاسگو میں  ملیں  گے تو مجھے  یقین ہے کہ آئی ایس اے  میں  مزید  پیش رفت ہوچکی ہوگی ۔‘‘ 

          سی جی کے وزیر اعظم  جناب  جوسیا  وورق   بینی ماراما   ،  بھارت سرکار کے  نئی  اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے سکریٹری جناب آنند کمار    اور بین الاقوامی شمسی اتحاد کے  ڈائریکٹر جنرل جناب اوپیندر ترپاٹھی بھی تقریر کرنے والوں  میں شامل تھے ۔

          آج میڈرڈ  ، اسپین میں  یواین ایف  سی سی سی سی  او پی -25  کے  موقع پر الگ سے جناب جاوڈیکر نے  برطانوی وفد سے  باہمی میٹنگ کی ۔ اس وفد کی قیادت آب وہوا کی تبدیلی کے وزیر ، بی ای آئی ایس  لارڈ   ڈنکن   کررہے تھے۔ اس موقع  پر بہت سے موضوعات پر تببادلہ خیال کیا گیا۔

 

 

 


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003WE0S.jpg

دن میں آسٹریلیا کے وفد کے ساتھ جس کی قیادت  توانائی اور گیسوں  کے اخراج میں کمی کے محکمے کے وزیر

جناب انگس  ٹیلر  کررہے تھے ، کے ساتھ  ایک باہمی میٹنگ ہوئی ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004U8EW.jpg

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔ج۔رم

U-5680



(Release ID: 1595699) Visitor Counter : 77


Read this release in: English , Hindi