ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ہندوستان میں ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے اور آب وہوا کی تبدیلی سے مقابلہ کرنے کے اقدامات

Posted On: 09 DEC 2019 2:56PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،09؍ دسمبر، ماحولیات ، جنگلات اور  آب وہوا کی تبدیلی کے وزیر مملکت  جناب بابل سپریو نے  آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتا یا کہ   آب وہوا کی تبدیلی کے بارے میں بین حکومتی پینل ( آئی پی سی سی )  کے ذریعے  ستمبر  2019 میں جاری  ’بدلتی  ہوئی آب وہوا  میں سمندر اور  برفیلے  حصے  ‘  کے بارے میں  خصوصی رپورٹ کے متعلق  تقریبا 1950 سے  سمندر کی گرمی میں اضافہ ہونے، سمندر اور برف کے حصوں میں تبدیلی آنے  اور  بائیو جیو  کیمیکل تبدیلیوں مثلا ً آکسیجن کی کمی  پر  اپنے رد عمل میں  بہت  سے  سمندری  جانداروں  نے  اپنی رہائش  کی جگہ میں تبدیلی کی ہے اور  موسمیاتی  سرگرمیوں میں بھی تبدلی کی ہے۔ اس کے نتیجے میں  خط استویٰ سے  قطبین کی جانب جانداروں کی آبادیوں ، بہتات  اور  ماحولیاتی نظاموں کے  بائیو ماس پروڈکشن  میں تبدیلی آئی ہے۔ لیکن  کچھ سمندری  ماحولیاتی نظاموں میں  رہنے والے  جانداروں پر  ماہی گیری اور  آب وہوا کی تبدیلی ، دونوں کا اثر پڑا ہے۔

 برف  کے پگھلنے کی شرح  ایک گلیشئر سے  دوسرے گلیشئر تک  خطے کے  جغرافیائی  محل وقوع اور آب وہوا کی تبدیلی کے مطابق  علیحدہ علیحدہ ہے۔ ہندوستانی ہمالیہ کے  مشرقی اور  وسطی حصے  کے گلیشئر  جہاں مسلسل  پیچھے ہٹ رہے ہیں، وہیں  ہمالیہ کے مغربی حصے کے  کچھ گلیشئرز  کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنی جگہ پر قائم ہیں یا آگے بڑھ ر ہے ہیں۔

مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ  ہمالیائی گلیشئر  نمایاں مکانی اور خصوصی  فرق کے ساتھ  پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ گلیشئر  میں تبدیلیوں سے  تازے  پانی کی دستیابی  خصوصی طور پر  موسم  گرما میں  بہت  زیادہ متاثر ہوتی ہے۔

 ماڈلنگ مطالعوں کے مطابق  اوپری سندھو ، گنگا  اور  برہم پتر  کے کناروں پر  حرارت میں بنیادی مدت  (  1998-2007)  کے مقابلے میں  سال 2050 تک  ایک سے  دو ڈگری  سیلسیز تک کا اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ ایسی صورت حال میں  گلیشئر  اور برف  پگھل کر پانی  بننے کی رفتار میں اضافہ ہوگا اور  گنگا ااور برہم پتر کے  اوپری کناروں پر   بارشوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ مجموعی طور پر  کم سے کم  2050 تک  پانی کے  بہاؤ میں کوئی اہم اضافہ ہونے کی توقع نہیں ہے۔

 حکومت ہندوستان کی ترقی کے راستے  کے  ماحولیاتی استحکام میں اضافہ کرنے اور  ملک کے تمام خطوں میں آب و ہوا کی تبدیلی مقابلہ کرنے  کے پیش نظر   آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق  قومی  ایکشن پلان (این اے پی سی سی)  نافذ کررہی ہے۔ این اے پی سی سی  میں  ہمالیائی  ایکو سسٹم  کے استحکام  کے لئے ، قومی مشن  (این ایم  ایس ایچ ای)  سمیت  8 قومی مشن  شامل ہیں۔ این ایم ایس ایچ ای کا مقصد  ہمالیائی گلیشئروں  اور  پہاڑی ایکو سسٹم  کے  استحکام  اور تحفظ کے لئے  بندوبست  کے اقدامات کرنا ہے۔ اس مشن میں  نگرانی کے نیٹ ورک  قائم کرتے ہوئے  ہمالیائی ایکو سسٹم کی نگرانی میں اضافہ  ، آبادی پر  مبنی  بندو بست کو فروغ دینا انسانی وسائل کا فروغ  اور علاقائی تعاون کو مستحکم کرنا شامل ہے۔ حکومت نے ’ ہمالیائی ایکو سسٹم  کے استحکام  کی خاطر حکمرانی ‘  (جی -  ایس ایچ ای)  کے عنوان سے  رہنما خطوط تیار کئے ہیں، جن سے  ہمالیائی خطے کی تمام ریاستی حکومتوں کو واقف کرادیا  گیا ہے۔ ریاست کے مخصوص مسائل  کو حل کرنے کے لئے  آب وہوا کی تبدیلی  سے متعلق  تمام  ہمالیائی ریاستوں سمیت  33 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں نے  اپنے متعلقہ ریاستی ایکشن  پلان بھی  تیار کئے ہیں۔ وزارت نے  ساحل پر  بہت سے زیادہ اثر ڈالنے والی سرگرمیوں کی ضابطہ بندی  اور  ساحلی استحکام  کر برقرار رکھنے کے لئے  کوسٹل ریگو لیشن زون  نوٹیفکیشن  2019  اور  آئی لینڈ پروٹیکشن زون نوٹیفکیشن 2019  نوٹیفائی کئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (م ن- ا گ- ق ر)

U-5654



(Release ID: 1595593) Visitor Counter : 94


Read this release in: English