امور داخلہ کی وزارت

پارلیمنٹ نے دادر ونگر حویلی او ر دمن و دیو (مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا انضمام) بل 2019 کو منظوری دی


انتظامی استعداد کارگزاری، خدمات کی بہتر طریقے پر فراہمی اور مرکزی و ریاستی حکومت کی اسکیموں کا موثر نفاذ مرکز توجہ ہوگا :جی کشن ریڈی

Posted On: 03 DEC 2019 6:00PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 3دسمبر 2019/پارلیمنٹ نے  آج دادر و نگر حویلی اور دمن و دیو  (مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا انضمام ) بل 2019 کو منظوری دے دی ۔ امو رداخلہ کے مرکزی وزیر مملکت جناب  جی کشن ریڈی نے  راجیہ سبھا سے   خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ    یہ بل مرکز کے  زیر انتظام  علاقوں    دادر و نگر حویلی اور  دمن و دیو  کے  انضمام  کے لئے   لایا گیا ہے تاکہ    افرادی قوت کا  نتیجہ خیز   استعمال ہوسکے   ، انتظامی  استعداد کارگزاری  کو   بہتر  بنایا جاسکے  ،   انتظامی اخراجات میں کمی لائی جاسکے اور  خدمات کی  دستیابی  کو بہتر  ساتھ ساتھ    اسکیموں  کی  بہتر  طور پر  نگرانی   کی جاسکے۔   انہوں نے کہا کہ اس سے    ملازمین کے    کیڈر   کے  بہتر بندوبست میں بھی مدد ملے گی۔

جناب ریڈی نے کہا  کہ   انتظامی   اور ملازمتی ضابطوں   اور ریزرویشن نظام میں   کوئی تبدیلی  نہیں ہوگی۔   اسی طرح سے   گروپ تین اور چار کے   ملازمین   کے   اسٹیٹس میں     بھی  کوئی تبدیلی  نہیں ہوگی۔اس انضمام سے   انتظامی   سہولت   آئے گی، مرکزی   اور ریاستی حکومت کی ترقیاتی  اسکیموں     پر تیزی کے ساتھ  اور  موثر طریقے سے  نفاذ ہوسکے گا۔ اس نئی اکائی کو   دادر و نگر حویلی اور دمن و دیو   مرکز کے زیرانتظام علاقہ  کہا جائے گا اور یہ   بامبے ہائی کورٹ   کے   دائرہ اختیار   میں  آئے گا۔  

اس انضمام   کے  پس پشت کارفرما  منطق  کے بارے میں  بتاتے ہوئے   جناب ریڈی نے  کہا کہ   فی الحال   دو  سکریٹریٹ   اور متوازی  محکمے ہیں  جس کی وجہ سے   ان دونوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بنیادی ڈھانچے  اور   افرادی قوت   کا   بیجا   صرفہ   ہوتا ہے۔  

ان دونوں مرکز کے زیرانتظام علاقوں   میں  ایڈمنسٹریٹر  ، سکریٹری  اور کچھ محکموں  کے سربراہ     باری باری سے دونوں جگہوں پر کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کے لئے ان کی دستیابی اور ماتحت عملے کی  نگرانی   کا کام   متاثر ہوتا ہے   ۔ ان دونوں مرکز  کے  زیر انتظام  علاقوں کے   ماتحت ملازمین   الگ الگ ہیں ۔  مزید  یہ کہ    حکومت ہند کے   متعدد  محکموں کو   ان دونوں  مرکز کے زیر انتظام   علاقوں سے الگ الگ تال میل  قائم کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے   کاموں کا تکرار  لازم آتا ہے۔

ان دونوں مرکز کے زیر انتظام  علاقوں میں   علیحدہ علیحدہ آئینی  اور انتظامی   اکائیوں  کے ہونے کےسبب   بہت سارے کاموں  کا دوہرا پن   ہوتا ہے ، حسن  کارکردگی  میں  کمی آتی ہے  اور  بیجا  اخراجات    ہوتے ہیں۔ مزید برآں   اس کی وجہ سے  حکومت پر غیر ضروری  مالی بوجھ  پڑتا ہے۔  ان سب کے علاوہ    کیڈر  بندوبست   اور ملازمین  کے کیرئر کو آگے بڑھانےسے متعلق  متعدد چیلنج   درپیش ہوتے ہیں۔ جناب ریڈی نے کہا کہ  زیادہ    افسروں  اور بنیادی  ڈھانچے کی  دستیابی سے  حکومت کی اہم اسکیموں کے مزید   بہتر طریقے سے نفاذ میں مدد ملے گی۔

یہ بل   اس سے قبل   27 نومبر 2019 کو لوک سبھا سے منظور کیا گیا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 م ن۔ م م ۔ ج۔

U- 5540

 



(Release ID: 1594775) Visitor Counter : 142


Read this release in: Hindi , English