ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

تباہ کاری کے اثرات کو برداشت کرنے والے بنیادی ڈھانچہ کا بین اقوامی اتحاد

Posted On: 29 NOV 2019 3:08PM by PIB Delhi

نئی دہلی،29/ نومبر۔ ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے وزیرمملکت جناب بابل سپریو نے ایک سوال کے تحریری جواب میں آج لوک سبھا کو بتایا کہ حکومت ہند نے20.9.2019 سے 24-2023 تک کی پانچ سال کی مدت کے دوران تکنیکی امداداور تحقیقی پروجیکٹوں کی سرمایہ کاری کے لئے منظور فنڈ کے لئے 480 کروڑ روپئے( تقریباً 70 ملین امریکی ڈالر) کے سرمایہ سے  تباہ کاری کو برداشت کرنے والے لچکدار بنیادی ڈھانچہ( انٹر نیشنل کنونشن فار ڈزاسٹر ریزیلنٹ انفرا اسٹرکچر( سی ڈی آر آئی) کے قیام کو منظوری دی ہے۔ اتحاد میں تین سطحی بنیادی ڈھانچہ یعنی گورننگ کونسل( جی سی)، ایگزیکٹیو کمیٹی( ای سی) اور سکریٹریٹ آف سوسائٹی پر زور دیا گیا ہے۔ سی ڈی آر آئی کے اغراض و مقاصد حسب ذیل ہیں۔

  1. سی ڈی آر آئی کے، ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا جہاں تباہ کاری اور قدرتی آفات کی تندہی کو برداشت کرنے والے بنیادی ڈھانچہ کے  مختلف پہلوؤں پر معلومات حاصل کیاجائے گا اور ان کاتبادلہ کیاجائے گا۔
  2.  مختلف شرکا کی تکنیکی مہارت کو یکجا کیاجائے گا۔ ایسا کرکے ان کے خطرات کے پس منظر اور معاشی ضروریات کے مطابق بنیادی ڈھانچہ کو فروغ دینے کے تعلق سے ان کی صلاحیتوں اور طریقہ کار کو بہتر بنانے کی غرض سے رکن ممالک کی مدد کے لئے ایک میکنزم موضع کیاجائے گا۔
  3. سی ڈی آر آئی اتحاد کا کام چار مرکزی خیال  (i)مختلف پیمانے پر اہم بنیادی ڈھانچہ کے شعبوں کے تجزیہ کاخطرہ(ii)  ان کے نفاذ کے لئے معیارات ،ضابطہ اور میکنزم (iii) تباہ کاری کے اثرات کو برداشت کرنے کی صلاحیت کو فروغ دینے میں سرمایہ کاری کا کردار اور (iv) بنیادی ڈھانچہ کے اہم شعبوں میں تباہ کاری کی حالت سے باہر آنے کایقینی میکنزم سمیت متعلقہ موضوعی شعبوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔
  4. مذکورہ بالا موضوعی شعبوں میں معلومات اور طریقہ کار میں فاصلہ لچکدار اور بنیادی ڈھانچہ کے فروغ میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ یہ اتحاد ایک دوسرے کے بنیادی ڈھانچہ کی لچک میں تعاون کرنے اور دوسرے رکن ممالک کے علم اور وسائل تک رسائی کے لئے پیش رفت کے تمام مرحلوں میں رکن ممالک پیلٹ فارم/ فورم فراہم کرے گا۔

سی ڈی آر آئی کے چارٹر میں جی۔20  اور غیر جی۔20 ممالک سمیت 38 ممالک کو شامل کیاگیا ہے۔ اب تک 9 ممالک یعنی افغانستان، آسٹریلیا، بھوٹان، فیجی، اٹلی، مارشیس ، منگولیا، سری لنکا اوربرطانیہ نے تحریری طورپر سی ڈی آر آئی میں شمولیت کی اپنی خواہش ظاہر کی ہے۔ یہ اتحاد درج ذیل کے لئے ہے:

  1.  آب وہوا کی تبدیلی کی صورت میں کارروائی اور تباہی سے تباہ کاری کے اثرات کو برداشت کرنے سے متعلق عالمی قائد کے طور پر ابھرنے کے لئے ہندوستان کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
  2.  بین الاقوامی  شمسی اتحاد(آئی ایس اے) بنانا اور تباہ کاری کو برداشت کرنا کے طریقہ کار کو اپنانا۔
  3. افریقہ، ایس آئی ڈی ایس اور ایشیا میں ریزی لینٹ بنیادی ڈھانچے میں ہندوستان کی مدد کرنا۔
  4. بنیادی ڈھانچہ کو فروغ دینے والے ممالک کو معلومات ، ٹیکنالوجی تک رسائی  فراہم کرنا اور ان کی  صلاحیت سازی کرنا۔
  5.  ہندوستان کی انفرااسٹرکچر اورٹیکنالوجی کو فرموں کے لئے بیرون ملک اپنی خدمات کو توسیع دینے کا موقع فراہم کرنا۔

 نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھاریٹی‘‘ این ٹی ایم اے آب وہوا کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال سمیت مختلف قسم کی تباہ کاریوں سے متعلق تباہ کاری کے خطرات کی روک تھام کے لئے  رہنما خطوط جاری کئے ہے۔ رہنما خطوط میں منجملہ دیگر باتوں کے ان تباہ کاریوں  کی وجہ سے پیدا ہونے والے تباہ کاری کے خطرات کو کم کرنے کے لئے مختلف شراکت داروں کے کردار  اور ذمہ داریوں کو محدود کرنا۔ آب وہوا کی تبدیلی کی صورت حال کو اپنانے اور ان کے  اثرات کو کم کرنے کے ساتھ تباہی کے خطرات کو کم کرنے کے مقصد سے اور تباہ کاریوں کے بڑھتے واقعات  کے درمیان رابطے پر غور کرنے کی غرض سے حال ہی میں نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ پلان( 2019 ) پر نظرثانی کی گئی ہے۔

 

حکومت آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق منصوبہ عمل( این اے پی  سی سی) پرعملدرآمد کررہی ہے۔ جس میں شمسی توانائی، توانائی کی اہلیت، پانی، زراعت، ہمالیائی اور ارضیاتی نظام ، پائیدار آبادی، گرین انڈیا اور اہم معلومات سمیت آب وہوا کی تبدیلی کے مخصوص شعبوں کے آٹھ مشن شامل ہیں۔ این اے پی سی سی آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق تمام کارروائیوں کے لئے  وسیع فریم ورک فراہم کرتا ہے۔33 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مخصوص مسائل کے پیش نظر رکھتے ہوئے این اے  پی سی سی کے خطوط پر آب وہوا کی تبدیلی سے متعلق اپنی ریاستی منصوبہ عمل تیار کئے ہیں۔

*********

 

 

U – 5451



(Release ID: 1594255) Visitor Counter : 109


Read this release in: English