کارپوریٹ امور کی وزارتت

ایم سی اے دیوالیہ ہونے اوردیوالیہ پن (دیوالیہ پن اورمالی خدمات فراہم کرنے والوں کی قرقی کی کارروائی اور عدالتی اتھارٹی میں درخواست گذاری ) کے ضابطے 2019

Posted On: 15 NOV 2019 3:43PM by PIB Delhi

نئی دہلی  ،15 نومبر :کارپوریٹ امورکی وزارت نے  آج ایم سی اے دیوالیہ ہونے اوردیوالیہ پن  (دیوالیہ پن اورمالی خدمات فراہم کرنے والوں کی قرقی کی کارروائی اور عدالتی اتھارٹی میں درخواست گذاری ) کے ضابطے 2019نوٹیفائی کردیئے ہیں تاکہ دیوالیہ پن اور قرقی کی کارروائی کے لئے  اہم مالی خدمات فراہم کرنے والوں ( ایف ایس پی ) اوردیگربینکوں کے لئے ایک عمومی فریم ورک فراہم کرایاجاسکے ۔ یہ رول اس طرح کے ایف ایس پی یا ایف ایس پی کے زمرے میں آنے والوں پرنافذ ہوں گے جنھیں مرکزی حکومت نے وقتافوقتامناسب ریگولیٹروں کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد دیوالیہ پن اور قرقی کی کارروائیوں کے مقصدنوٹیفائی کیاہے ۔

دیوالیہ پن اوردیوالیہ ہونے سے متعلق کوڈ 2016کاروپوریٹ کے افراد ، محدود جواب دہی والی ساجھیداریوں ، ساجھیداری فرموں اور افراد کے لئے  ایک مقررہ نظام لاوقات میں تنظیم نو، دیوالیہ پن کے حل اورقرقی کا ٹھوس فرایم ورک فراہم کرتاہے ۔ کوڈ کی دفعہ 227مرکزی حکومت کو مالی سیکٹرکے ریگولیٹروں ، مالی خدمات فراہم کرنے والوں یا ایف ایس پی کے زمرے کی اکائیوں کے ساتھ صلاح مشورے سے  دیوالیہ ہونے اور قرقی کی کارروائی کو مقررہ طریقے سے انجام دینے کانوٹیفیکیشن جاری کرنے کا اختیاردیتاہے ۔

کارپوریٹ امورکے سکریٹری جناب انجیتی سرینواس نے کہاکہ کوڈ کی دفعہ 227کے تحت مالی خدمات فراہم کرنے والوں کے لئے فراہم کردہ خصوصی فریم ورک کا خاص مقصد بینکوں اوردیگر اہم مالی خدمات فراہم کرنے والوں کے مالی تنازعات سے نمٹنے کے لئے مکمل تصفیہ ہونے تک ہنگامی طورپرایک عبوری نظام فراہم کرنا ہے ۔ کوڈ کی دفعہ 227کے تحت خصوصی فریم ورک بینکوں پرنافذ نہیں ہوگا۔ البتہ حکومت علیحدہ سے خصوصی زمرے کے ایف ایس پی کو نوٹیفائی کرے گی جو اہم زمرے کے تحت نہیں آتے اورجنھیں کوڈ کے  ایسے عام ضابطوں کے تحت حل کیاجائے گاجو عام طورپرکارپوریٹ  قرض خواہوں پرنافذ ہوتے ہیں ۔

کارپوریٹ دیوالیہ پن کے حل کے عمل ( سی آئی آرپی ) سے متعلق کوڈ کے ضابطے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ کارپوریٹ قرض دار کے لئے قرقی کے عمل کا لحاظ رکھتے ہوئے مندرجہ ذیل طریقے سے نافذ کیاجاناچاہیئے ۔

اے۔ کسی ایف ایس پی کا سی آئی آرپی کسی مناسب ریگولیٹرکی درخواست پرہی شروع کیاجاناچاہیئے ۔

بی۔ درخواست قبول کئے جانے پر عدالتی اتھارٹی کو ایک فرد مقررکرناچاہیئے جس کی تجویز ریگولیٹرنے سی آئی آرپی کے آغاز کی درخواست میں  نگراں کے طورپر پیش کی ہو۔

سی ۔ایف ایس پی کی کارروائی انجام دیتے ہوئے نگراں کے وہی فرائض ، کام ، ذمہ داریاں ، حقوق اوراختیارات حاصل ہونگے جودیوالیہ پن کے پیشہ ورشخص کو عبوری حل پیش کرنے یا ایک قرقی کرنے والے کو حاصل ہوتے ہیں ۔ اس کی تقرری یا تبدیلی مناسب ریگولیٹرکی طرف سے عدالتی اتھارٹی کو دی گئی درخواست کے ذریعہ ہی کی جاسکتی ہے ۔

ڈی ۔ سی آئی آرپی کے دوران بااختیارریگولیٹر تین یا اس سے زیادہ ماہرین پرمشتمل ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دے سکتاہے جو ایف ایس پی کی کارروائیوں میں نگراں کو مشورہ دے سکے ۔

ای ۔ بااختیارریگولیٹرکے ذریعہ سی آئی آرپی شروع کرنے کی درخواست داخل کرنے کی تاریخ سے ہی عبوری التواء جاری ہوجائے گا جو عدالتی اتھارٹی کے ذریعہ اس کی قبولیت یااسے مسترد کئے جانے تک جاری رہے گا۔

ایف ۔عبوری التواءیا التواء کے ضابطے کسی تیسرے فریق کے اثاثوں یا ایف ایس پی کی تحویل کے اثاثوں پرنہیں ہوگا جن میں کسی بھی طرح کے فنڈ ، تمسکات اور دیگراثاثے شامل ہیں جنھیں تیسرے فریق کے فائدے کے لئے اعتماد میں رکھے گئے ہیں ۔

جی ۔نگراں کو ایف ایس پی کی تحویل میں موجود تیسرے فریق کے اثاثوں یا جائیداد  کو اپنے کنٹرول میں لینا چاہیئے اور ان سے مرکزی حکومت کے ذریعہ دفعہ 227کے تحت مقررکردہ طریقوں سے نمٹناچاہیئے ۔

ایچ ۔عبوری التواء اورسی آئی آرپی کے دوران ایف ایس پی وہ لائسنس یارجسٹریشن معطل یامنسوخ نہیں کئے جانے چاہیئں جو اسے مالی خدمات فراہم کرنے کے کاروبارمیں شامل ہونے کا اختیاردیتے ہیں ۔

یہ ضابطے سرکاری گزٹ میں ان کی اشاعت کی تاریخ سے نافذ ہوجائیں گے ۔

یہ ضابطے www.mca.gov.in اور www.ibbi.gov.in. پردستیاب ہیں ۔

 

***************

 

 ( م ن ۔  وا۔ ع آ)

U-5120

 

 

 

 


(Release ID: 1591746) Visitor Counter : 132


Read this release in: English , Hindi