بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

کھادی کو علیحدہ منفرد ایچ ایس کوڈ دیا گیا۔ برآمدات میں اضافہ ہوگا

Posted On: 06 NOV 2019 4:59PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  6 نومبر 2019،     کھادی نے ایک بار پھر اپنی روایات سے باہر آکر مخصوص ایچ ایس کوڈ کے بریکٹ میں شامل ہوگئی ہے۔ مرکزی حکومت نے 4 نومبر 2019 کو اسے برآمداتی مصنوعات کے خاص زمرے  کے لئے ایچ ایس کوڈ جاری کیا ہے۔ کھادی کی برآمدات کو عام کپڑے کے زمرے  سے علیحدہ کرنے کا قدم اٹھاتے ہوئے، جس کا طویل عرصے سے انتظار تھا، کامرس اور صنعت کی وزارت نے اس ہفتے بھارت کے خصوصی کپڑے کے طور پر ایک علیحدہ ایچ ایس کوڈ جاری کیا ہے۔

کھادی اور ویلیج انڈسٹریز کمیشن کے وی آئی سی کے چیئرمین وی کے سکسینہ نے کہا ہے کہ  حکومت کا یہ فیصلہ کھادی کی برآمدات میں ایک نئے باب کا آغاز  کرے گا۔ اس سے پہلے کھادی کے لئے خصوصی ایچ ایس کوڈ نہیں تھا۔ اس کے نتیجے میں، اس خصوصی کپڑے کی برآمدات کے اعدا د و شمار بھی عام کپڑے کے زمرے میں ہی آتے تھے۔ لیکن اب ہم نہ صرف کھادی کی برآمدات کے اعداد و شمار  پر مسلسل نظر رکھ سکیں گے بلکہ اس سے ہمیں ہماری برآمداتی حکمت عملی تیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

ایچ ایس، ہم آہنگ نظام کا مخفف ہے اور یہ 6 عددی شناختی کوڈ ہوتا ہے۔ یہ کوڈ عالمی کسٹم تنظیم، ڈبلیو سی او کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے اور کسٹم حکام کسی بھی  بین الاقوامی سرحد  سے گزرنے والی مصنوعات کی اجازت دینے کے لئے ایچ ایس کوڈ کا استعمال کرتے ہیں۔

کھادی اور ویلیج  انڈسٹریز کی مصنوعات ماحول دوست اور قدرتی ہوتی ہیں اور بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کی بڑی مانگ ہے۔ ان مصنوعات کی ماحول دوست اہمیت اور برآمدات میں اضافہ کرنے کی ان کی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے کامرس کی وزارت نے 2006 میں کے وی آئی سی کو ڈیمڈایکسپورٹ پروموشنل کونسل کی حیثیت دی تھی تاکہ کھادی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کیا جاسکے۔ البتہ علیحدہ ایچ ایس کو ڈ کی عدم موجودگی کی وجہ سے کھادی مصنوعات کی برآمدات کی زمرہ بندی اور اس کے اعداد و شمار حاصل کرنا مشکل تھا۔

کے وی آئی سی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ اگر ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر نتن گڈکری کامرس کے مرکزی وزیر پیوش گوئل اور وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے اس میں ذاتی دلچسپی نہیں لی ہوتی تو کھادی کے لئے علیحدہ ایچ ایس کوڈ حاصل کرنا ایک سراب بھی بنا رہتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U- 4962



(Release ID: 1590659) Visitor Counter : 142


Read this release in: English , Hindi , Bengali