نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ کی پارلیمنٹ کے بہتر کام کاج کے لئے 15نکاتی اصلاحاتی چارٹر پرمبنی نئے سیاسی معمول کی اپیل


پارٹیوں سے کہا کہ وہ اپنے نصف اراکین پارلیمنٹ کی حاضری کو یقینی بنائیں، دل بدل قانون اور وہپ نظام کے جائزے کی تجویز پیش کی

جناب نائیڈو نے طویل مدت کار والی پارلیمانی کمیٹیوں کا مشورہ دیا

نائب صدر نے کہا کہ ایف پی ٹی پی نظام کا کوئی متبادل نہیں ہیں اور صدارتی نظام حکومت کوئی متبادل  ہی نہیں ہے

ذات پات وغیرہ کے اثرات میں کمی اسے مکمل طورپر ختم کئے جانے کی ضرورت

ایک ساتھ انتخابات کرائے جانے پر اتفاق رائے قائم کئے جانے اورمجرمانہ ریکارڈ والے لیجسلیٹرز کے داخلے کو روکنے  کی درخواست

ارون جیٹلی نے سیاسی منظرنامے کو متوازن کرنے میں مدد کی

جناب نائیڈو نے پہلا ارون جیٹلی یادگاری خطبہ دیا

Posted On: 29 OCT 2019 4:44PM by PIB Delhi

نئی دہلی،29؍اکتوبر:ملک میں پارلیمانی اداروں کے کام کاج اور ایسے اداروں پر عوام کے کم ہوتے اعتماد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ جناب ایم ونکیا نائیڈو نے آج پارلیمنٹ اور ریاستی قانون ساز اداروں کی کارکردگی کو مؤثر بنانے کے لئے ایک نئے سیاسی معمول کے طورپر 15نکاتی اصلاحاتی چارٹر کی نقاب کشائی کی۔آج انہوں نے دہلی یونیورسٹی میں، ملک میں پارلیمانی اداروں کو مضبوط بنانے کے موضوع پر پہلا ارون جیٹلی یادگاری خطبہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے ملک میں پارلیمانی نظام کی موجودہ گراوٹوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

ہندوستانی آئین کے عمل تخلیق اور ملک میں قانون ساز اداروں کے کام کاج پر مشتمل اپنے 50منٹ طویل خطبے میں جناب نائیڈو نے متعدد ایسی گراوٹوں کا ذکر کیا ، جو قانون ساز اداروں کے منفی اثرات مرتب کررہی ہیں۔ انہوں نے تدارکی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایک نئے سیاسی شعور کی اپیل کی اور سبھی متعلقین سے درخواست کی کہ وہ اپنے رول اور ذمہ داریوں کے تئیں اپنی ذہنیت کا جائزہ لیں۔

قانون ساز اداروں میں کم حاضری اور بحث کے معیار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے سیاسی پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ ایک روسٹر نظام کو اپنا کر ایوانوں کی کارروائیوں میں کم از کم  اپنے 50 فیصد  قانون سازوں کی حاضری کو یقینی بنائیں۔یہ مشورہ اس پس منظر میں آیا ہے، جس میں کورم کی تکمیل نہ ہونے کے سبب مجبوراً پارلیمنٹ کی کارروائی کو معطل کرنا پڑتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ کی کارروائی چلانے کے لئے کم از کم 10 فیصد اراکین کی حاضری ضروری ہے۔وہپ جاری کئے جانے کے سبب قانون سازوں کے اظہار رائے کی آزادی محدود ہوجانے کے معاملے پر کی جانے والی اظہار تشویش کے تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس نظام کا جائزہ لئے جانے کی اپیل کی ، تاکہ حکومت کے استحکام پر اثر پڑے بغیر معقول حد تک اظہار اختلاف کیا جاسکے۔نائب صدر جمہوریہ نے دل بدل مخالف قانون کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لیے جانے کی بھی وکالت کی، تاکہ کمزور شعبہ جات کی اصلاح کی جاسکے۔

قانون سازی سے متعلق تجاویز ، گرانٹس کی مانگ اور پارلیمنٹ کی طرف سے دیگر منتخبہ  موضوعات کی تفصیلی جانچ پڑتا ل کے لئے 1993ء میں قائم کی گئی محکموں سے متعلق قائمہ کمیٹی کے کام کاج کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے اس میں ہونے والی حاضری میں آرہی کمی، اختصاص کے فقدان ایک سال  کی محدود مدت کار وغیرہ جیسے امور پر تشویش کا اظہار کیا۔جناب نائیڈو نے کہا کہ وہ ان کمیٹیوں کی مؤثر کارکردگی کے لئے مطلوبہ اقدامات کے سلسلے میں لوک سبھا کے اسپیکر کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے، تاکہ ان کمیٹیوں کی مدت کار ایک سال کی بجائے زیادہ ہو اور  ایک طویل مدت تک اراکین پارلیمنٹ کی نامزدگی کرکے اختصاص (اسپیشلائزیشن)کو فروغ دیا جاسکے۔

حصص داروں کے ساتھ غورو خوض  کرکے مرکوز قانون سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے قانون سازی کے اثرات کے ما قبل اور مابعد جائزے کے لئے  تفصیلی لائحہ عمل کی تجویز پیش کی ۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ قانون سازی سے متعلق ہر تجویز میں اہم و تفصیلی، سماجی، اقتصادی، ماحولیاتی اور انتظامی اثرات کو جگہ دی جانی چاہئے، تاکہ وسیع تر بیداری پیدا کی جاسکے اور زمینی سطح پر متعلقہ قانون سازی کے اثرات کا تجزیہ کیاجاسکے۔

اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ عوام کے نمائندوں کے انتخاب کا نظام‘‘فرسٹ پاس دی پوسٹ(ایف پی ٹی پی)، اس حد تک ناقص ہے کہ ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی 50 فیصد سے بھی کم ووٹرز کی حمایت سے منتخب ہورہے ہیں۔ تاہم جناب نائیڈو نے کہا کہ ابھی اس کے لیے کوئی متبادل نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ سہ ماہیوں میں متناسب نمائندگی کی وکالت کرنےسے نفاذی مسائل کی وجہ سے قابل عمل نہ ہونے کے علاوہ آگے سماجی اور سیاسی دراڑ کو بڑھاوا ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی  میں 17ویں لوک سبھا کے انتخاب میں بڑی تعداد میں 50 فیصد سے زیادہ رائے دہندگان کی حمایت کے ساتھ منتخب کیا گیا تھا جو ترقی سے متعلق تشویشات کی بنیاد پر رائے دہندگان کی بدلتی ہوئی ترجیحات کے ساتھ آگے بڑھے گا۔

جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ‘ آئینی کی بنیادی ڈھانچے ، کی ایک خصوصیت ‘ پارلیمانی طرز کی حکومت ’ ہے۔ اس لئے  اس میں ترمیم کرنا اس سلسلے میں موجودہ موقف کے مطابق پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لئے متبادل‘‘ صدارتی  طرز حکومت اپنی خصوصیات کی وجہ سے کوئی متبادل نہیں ہے۔

 ملک میں رائے دہندگی کے لئے ترجیحات کو متاثر کرنے میں ذات، برادری، خطے اور مذہب کے رول کے بارے میں جو نظریہ ہے اس کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ایسی شناخت پر مبنی ووٹنگ میں گراوٹ آنے کا پتہ دینے والے شواہد میں اضافہ ہورہا ہے۔ پھر بھی اسے پوری طرح ختم کئے جانے کی ضرورت ہے۔ جناب وینکیانائیڈو نے کہا کہ‘‘ ہندوستانی عوام 1952 میں پہلے عام انتخابات سے ہی جمہوریت کے تحفظ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور ووٹنگ کے فیصد میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس کے باوجود شناخت پر مبنی ووٹنگ کے بچے ہوئے اثرات سے  دور جانے کے لئے نئی بیداری کی ضرورت ہے اور اس کی جگہ پر رائے دہندگی کی ترجیحات ترقی پر مبنی ہونی چاہئے۔’’

جناب وینکیا نائیڈو نے اس ضرورت پر بھی زور دیا کہ حکومتوں کو  اپوزیشن کے لئے بھی جوابدہ ہوناچاہئے اور اپوزیشن کو حکومت پر تنقید کرتے وقت اور بحث کے دوران ذمہ دار اور مثبت ہوناچاہئے۔انہوں نے کہا کہ‘‘ بار بار کی رخنہ اندازی، کسی  پوائنٹ کے بغیر پوائنٹس  آف آرڈر، تحریک التوا اور رخنہ اندازی   سیاسی نا پختہ  کاری، نمائشی رویے، لائم لائٹ میں آنے کی بہت زیادہ بے چینی اور عوامی مفاد میں کام کرنے کے موقعے کو استعمال کرنے کی ضرورت کی ناکافی سمجھ کو ظاہر کرتی ہے۔’’

 نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین کے دیگر اصلاحاتی تجاویز میں آزاد حکمرانی کے لئے ایک ساتھ انتخابات کرائے جانے پر اتفاق رائے تیار کرنا، مقننہ میں خواتین کے لئے ریزوریشن کاخاکہ تیار کرنا۔ رکاوٹوں اور رخنہ اندازی کے معاملے میں غلطی کرنے والے  ارکان کے خلاف خودکار طریقے سے کارروائی کے لئے قانون سازی، ارکان کی حاضری اور مباحث ان کی شرکت کے بارے میں مقننہ کے سکریٹریٹ کے ذریعہ رپورٹوں کا مستقل پبلی کیشن، مجرمانہ ریکارڈ والے قانون سازوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر ہونے والی تشویش کو دور کرنے کے لئے پارٹیوں کے ذریعہ اپنے امیدواروں کے انتخاب کے لئے ان کی انتخاب  جتینے کی صلاحیت کو ہی واحد معیار قرار دینے سے بچنا شامل ہے۔

 آنجہانی جناب ارون جیٹیلی کی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے جناب وینکیا نائیڈو نے انہیں بہت سی ذمہ دار سنبھالنے والا اور کثیر جہتی جینیس قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ جناب جیٹلی اپوزیشن کے لیڈر اور ایوان کے لیڈر  دونوں طرح سے راجیہ سبھا میں پانچ پانچ سال رہے۔ اس دوران انہوں نے کئی مواقع پر پارٹی کے موقف کے حق میں اور کئی اہم قوانین کو پاس کرانے میں اہم رول ادا کیا۔

اس موقع پر دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر  پروفیسر وائی کے تیاگی اور نائب صدرجمہوریہ ہند کے سکریٹری ڈاکٹر آئی وی سبھا راؤ، دہلی یونیورسٹی  پروائس چانسلر پروفیسر جے پی کھورانہ اور دہلی یونیورسٹی کے فیکلٹی ارکان اور طلباء  بھی موجود تھے۔ ان کے علاوہ  اس موقع پر جناب ارون جٹیلی کے ارکان خاندان بھی موجود تھے۔

 

****************

 

 

م ن۔م م۔ ا گ۔ن ع۔ر ض

 

U: 4818


(Release ID: 1589503)
Read this release in: English , Hindi