امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے مرکزی اطلاعاتی کمیشن کے 14ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کیا
وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند کوشاں ہے کہ ایسی حکمرانی کا نظام قائم کیا جائےجس میں آر ٹی آئی کی ضرورت ہی نہ پڑے : امت شاہ
عوام میں نظام اور قانون کے تئیں اعتماد بڑھانے سے ملک کی ترقی میں عوام کی شراکت داری یقینی ہوتی ہے : امت شاہ
مرکزی وزیر داخلہ کے مطابق بدعنوانی اور ناانصافی سے مستثنٰی بہتر حکمرانی قائم کرنے اور حقوق کی پامالی کو روکنے کے لیے آر ٹی آئی کا کردار اہم ہے
ہم ‘ڈیجیٹلی ایمپاورڈ سوسائٹی’ کی جانب گامزن ہیں اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی شفافیت سے ‘کوالٹی آف سروس’ کو یقینی بنانے جارہے ہیں: امت شاہ
اطلاعات کے حق کے تئیں بیداری کے ساتھ ساتھ عوام میں اس کے تئیں اپنے فرائض کی ادائیگی کا احساس بھی بہت ضروری ہے : مرکزی وزیر داخلہ
ستمبر 2019 تک 12 لاکھ شکایتوں کا کامیابی کے ساتھ ازالہ کیا گیا : ڈاکٹر جتیندر سنگھ
Posted On:
12 OCT 2019 2:18PM by PIB Delhi
نئی دہلی،12 اکتوبر / مرکزی وزیر داخلہ ، جناب امت شاہ نے آج نئی دلی میں مرکزی اطلاعاتی کمیشن کے 14 ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کیا۔ پروگرام میں شمال مشرقی خطے کی ترقی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، وزیراعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عملہ، عوامی شکایت و پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیر مملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ بھی معزز شخصیت کے طور پر موجود تھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ گزشتہ 14 سالوں میں مرکزی اطلاعاتی کمیشن اور اطلاعات کے حق (آرٹی آئی) ایکٹ ان سبھی مقاصد کو کامیابی کے ساتھ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جن کے لیے ان کا تصور کیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ آر ٹی آئی ایکٹ کا اہم مقصد عوام کے ذہن میں حکمرانی اور نظام کے تئیں اعتماد پیدا کرنا ہے۔ یہ نظام حکمرانی آئین کی لکشمن ریکھا کے اندر چلتی ہے، یہ اعتماد عوام کے ذہن میں قائم کرنا اور انہیں اس کے تئیں بیدار کرنا ہی اس ایکٹ کا اہم مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عوام میں نظام اور قانون کے تئیں اعتماد میں ہوتا ہے ، تبھی ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانے میں عوام کی شراکت داری یقینی ہوتی ہے۔
جناب شاہ نے کہا کہ ہندوستان کو ظلم کے ایسے طویل دور سے گزرنے کے بعد1947 میں آزادی ملی ، جس میں انتظامیہ کا مقصد صرف ہندوستانیوں کا استحصال اورغیر ملکی آقاؤں کی خواہشات کو پورا کرنا تھا ، نہ کہ ہندوستانی عوام کی بہبود۔ اس کے باعث عوام اور انتطامیہ کے درمیان غیراعتمادی کی خلیج پیدا ہو گئی۔ 2005 میں آر ٹی آئی ایکٹ نافذ ہونے سے قبل اس غیریقینی کو دور کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے لیکن اتنے طویل عرصے سے جاری اس سوچ کو بدلنا بہت مشکل تھا۔ جناب شاہ کا خیال ہے کہ گزشتہ 14 سالوں میں آر ٹی آئی ایکٹ کے ذریعے اس غیر اعتمادی کی خلیج کو بھرنے میں اور عوام کے ذہن میں انتظامیہ کے تئیں ایک بھروسہ پیدا کرنے میں حکومت نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ شفافیت اور جوابدہی بہتر حکمرانی کا اٹوٹ حصہ ہیں، اور، آرٹی آئی ایکٹ نے ان دونوں کو ہندوستانی انتظامیہ میں شامل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ہماری جمہوریت کے سفرمیں آر ٹی آئی ایکٹ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق آر ٹی آئی ایکٹ نے گزشتہ 14 سالوں میں ہمیں ایک بیدار شہری اور ایک جواب دہ حکومت دینے میں کیامیابی حاصل کی ہے۔
جناب شاہ نے کہا کہ 1990 تک صرف 11 ہی ملکوں میں آر ٹی آئی کے قانون کے ذریعے اطلاعات کا حق لوگوں کو حاصل تھا۔ تاہم، گلوبلائزیشن ، اقتصادی لبریلائزیشن، اطلاعاتی انقلاب اور تکنیکی اختراعات کے دور کا آغاز ہوتے ہی یہ تعداد تیزی سے بڑھنے لگی۔ وزیر داخلہ کا خیال ہے کہ اس تبدیلی کے باعث کئی ملکوں میں بہت اہم انتظامی تبدیلیاں دیکھنے کو ملی ہیں، اس فہرست میں ہندوستان بھی شامل ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہندوستان دنیا کا پہلا ملک ہے جو حکمرانی کی آخری سطح پر ایک جواب دہ نظام کامیابی کے ساتھ قائم کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے حق ایکٹ کے تحت تقریباً 5 لاکھ سے زیادہ اطلاعاتی افسران اس قانون کو پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں۔ اس کی مثال دنیا میں کہیں اور دیکھنے میں نہیں ملتی۔
جناب شاہ نے بتایا کہ بدعنوانی اور دیگر ناانصافیوں سے مستثنیٰ بہتر حکمرانی قائم کرنے کے لیے آر ٹی آئی بہت بڑا قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقوق کی پامالی کو روکنے کے لیے بھی آر ٹی آئی نےایک کارگر طریقۂ کار بنایا ہے۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ اعلی ٹکنالوجی جیسے ویڈیو کانفرنسنگ اور آر ٹی آئی فائلوں کی ڈیجیٹل کاری سے درخواست دہندگان کے لیے آسانیاں پیدا ہوئی ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی ہندوستانی حکومت ایسا نظام قائم کرنا چاہتی ہے جس میں لوگ از خود اطلاعات فراہم کریں تاکہ آرٹی آئی درخواست دینے میں خود بخود کمی آجائے اور کسی کو آر ٹی آئی کے استعمال کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ایک شفاف حکومت کی کامیابی اس میں نہیں ہے کہ آر ٹی آئی کی درخواستوں میں اضافہ ہو بلکہ آر ٹی آئی کا عمل پوری طرح لوگوں کی دسترس میں ہونے کے درخواست دہندگی میں کمی آئے ۔
جناب شاہ نے آر ٹی آئی اور ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کے مابین فرق کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کے ذریعہ اطلاعات کی از خود جانکاری کی بہت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدرا سے لے کر ایف آئی آر کے آن لائن اندراج تک انٹرنیٹ کے استعمال سے نظام میں شفافیت لانے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی افسران کا کام اس طرح بیداری لانا ہے کہ لوگوں کو جانکاری ہو کہ انہیں بہت سی چیزوں کے لیے آر ٹی آئی کی ضرورت نہیں ہے، جس کی جانکاری حکومت باضابطہ فراہم کر رہی ہے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ شروعات میں آر ٹی آئی ایکٹ کے غلط استعمال کے بہت خدشات تھے، لیکن انہوں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے غلط استعمال کے واقعات نہ کے برابر سامنے آئی ہیں اور یہ ہماری جمہوریت کی بالغ نظری کو ظاہر کر تا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت سے متعلق بیداری محض نیم عدالتی کاروائیوں اور مقدمات کے نمٹانے تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ حکومتی افسروں کو حکومت کے ان اقدامات پر بھی اپنا توجہ مرکوز کرنا چاہیے اور عوام میں اس کے تئیں بیداری کو فروغ دینا چاہیے تاکہ حکومت کی شفافیت ، جوابدہی اور کارکردگی میں اضافہ ہو۔
جناب شاہ نے سرکاری منصوبوں میں شفافیت بڑھانے کےلیے ٹکنالوجی کو بروئے کار لانے کی کامیاب کوشش کے طور پر کیدارناتھ کی تمام موسم میں سڑک کی صورتحال کی مثال پیش کی۔ انہوں نے جیم (گورنمنٹ ای مارکیٹ پلیس) پورٹل کا بھی ذکر کیا جس میں چھوٹے سطح کے کاروباری بھی حکومتی ٹینڈر کا حصہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے پورٹل کو چھوٹی صنعتوں کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ایک ایسا نظام بنانے کے لئے پرعزم ہے جہاں لوگوں کو آر ٹی آئی کے استعمال کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ معلومات کو فوری طور پر افشا کیا جائے گا اور عوامی سطح پر دستیاب ہوگا۔
جناب شاہ نے وہاں موجود افسران کو مشورہ دیا کہ وہ آر ٹی آئی کے بارے میں آگاہی کے ساتھ ساتھ لوگوں میں ذمہ داری کے احساس میں بھی اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی کا درست یا غلط استعمال ذاتی دشمنی یا انتقامی کاروائی کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی کی طاقت اس کے محتاط انداز میں استعمال کرنے کی ذمہ داری اپنے ساتھ لے آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی ایک ایسا نظام تشکیل دینے کے لئے پرعزم ہیں جہاں معلومات آزادانہ طور پر دی جائیں ، تاکہ لوگوں کو آر ٹی آئی کا سہارا لینے کی ضرورت نہ پڑے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت انصاف اور احتساب کو آخری سطح تک لے جانے کے لئے آر ٹی آئی کے عمل میں مزید آسانی پیدا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آر ٹی آئی ہمارے آئین بنانے والوں ، اور نئے ہندوستان کی طرح جس کا تصور وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کیا ہے ، کی فلاحی ریاست کے قیام میں بہت معاون ہوگا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت نے آر ٹی آئی کے لئے ایک آن لائن پورٹل تشکیل دے کر شفافیت اور احتساب کے عمل کو مزید تقویت بخشی ہے ، جو پہلے موجود نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں شفافیت میں اضافے کے نتیجے میں آر ٹی آئی کی ضرورت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف 2019 میں ہی آر ٹی آئی سے متعلق 12 لاکھ شکایات کا کامیابی سے ازالہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے آر ٹی آئی کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے متعدد اقدامات کیے تھے لیکن متنبہ کیا تھا کہ اس قانون کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔
اطلاعاتی کمیشن کے سربراہ جناب سدھیر بھارگو نے کہا کہ سالانہ کنونشن آر ٹی آئی ایکٹ کے نفاذ اور ہماری مشترکہ جمہوری اقدار کو آگے بڑھانے میں حاصل ہونے والی کامیابی کی عکاسی اور خود شناسی کا موقع فراہم کرتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن ۔ رض۔ م ت ح(
U-4570
(Release ID: 1587939)
Visitor Counter : 120