صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے ڈبلیو ایچ او انڈیا کنٹری کوآپریشن اسٹریٹجی 2023-2019 کا آغاز کیا


’’صحت کے سلسلے میں یہ نہ صرف تبدیلی کا وقت ہے، بلکہ یہ وقت تغیر اور عوام کی سماجی تحریک کا وقت ہے‘‘

Posted On: 09 OCT 2019 5:16PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،09؍اکتوبر،ملک اس وقت نہ صرف ایک تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے، بلکہ صحت کے شعبے میں یہ دورزبردست  پیداواری، تغیر و تناسخ پذیری کا بھی دور ہے۔ یہ بات آج یہاں، صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے ’’ دا ڈبلیو ایچ او انڈیا کنٹری کوآپریشن‘‘ اسٹریٹجی 2023-2019: یہ وقت ہے تبدیلی کا‘‘  کے موقع پر اپنے خطاب میں کہی۔ دا کنٹری کوآپریشن اسٹریٹجی (سی سی ایس)، عالمی صحت تنظیم کے لئے  حکومت ہند کے ساتھ صحت کے شعبے کے اہداف کو حاصل کرنے، اپنے عوام کی صحت کو بہتر بنانے نیز صحت شعبے میں کایا پلٹ کرنے والی تبدیلیاں لانے کی جانب کام کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل روڈمیپ فراہم کرتا ہے۔

اس تقریب میں اپنے خطاب میں وزیرصحت نے کہا کہ ملک کا احاطہ کرنے کیلئےڈبلیو ایچ او کے اسٹریٹجک کوآپریشن  کے ساتھ 4 میدانوں کی شناخت  ہوئی ہے۔ یہ چار میدان ہیں: یو ایچ سی پر ترقی کو تیز تر کرنا، صحت کو متعین کرنے والے عوامل پر کام کرنا اور صحت اور تندرستی کو فروغ دینا، صحت ایمرجنسی کیخلاف عوام کو بہتر تحفظ فراہم کرنا اور صحت میں ہندوستان کی عالمی قیادت کو بڑھانا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت اور ویژن کے تحت، ملک نے صحت کے شعبے کے مختلف پہلوؤں میں غیر معمولی پیش رفت رکھی ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے صحت کو عوامی تحریک بنانے کی ضرورت پر زور دیا، جہاں ہر ایک شخص میں صحت کے تئیں مثبت رویہ پایا جائے اور جہاں ہر شخص اپنی صحت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنی صحت کو بچائے اور فروغ دے۔ انہوں نے اس سلسلے میں اٹھائے گئے مختلف معاشرتی اقدامات کے بارے میں ذکر کیا۔ ان میں شامل ہیں: ایٹ رائٹ انڈیا تحریک، فِٹ انڈیا موومنٹ اور پوشن ابھیان جو عوام کے ساتھ اجتماعی طور پر مشغول ہوئے ہیں اور عوامی شراکت کے ذریعہ ان اہم شعبوں کے بارے میں شعور اور بیداری پیدا کی ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ حکمت عملی میں درج صحت کی ترجیحات کے علاوہ، ماحولیاتی اور پیشہ ورانہ صحت، حادثات اور سڑک پر لگنے والی چوٹوں اور اچھے تغذیے اور فوڈ سیفٹی کے دیگر مساویانہ صحت کے شعبوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے میکنزم کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، جس میں ہر وزارت میں اپنا صحت محکمہ؍سیکشن موجود ہوتاکہ ہر پالیسی عوامل میں اس کے صحت سے متعلق عوامل شامل ہوں۔

سکریٹری ( ایچ ایف ڈبلیو) محترمہ پریتی سودن نے بتایا کہ  ہندوستان صحت سے متعلق چیلنجوں سے واقف ہے ، جو ابھی بھی موجود ہیں۔ اس کے پیش نظر، ملک میں صحت کے بدلتے ہوئے تناظر میں اس کے عوامل میں دستاویزات میں مزید نرمی لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی سی ایس گزشتہ کئی برسوں سے ڈبلیو ایچ او کے کام پر کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس نے صحت کی موجودہ اور ابھرتی ہوئی ضروریات اور چیلنجوں کی نشاندہی کی ہے، جن میں غیر چھوت کی بیماریاں (نا ن کمیونکیبل) بیماریاں، اینٹی مائیکرو بائیل مزاحمت اور ہوا کی آلودگی سے ہونے والے امراض شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس باہمی تعاون کی حکمت عملی کے لئے مکمل طور پر پُرعزم ہیں۔

ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ بیکدم نے کہا کہ ’’ اس سی سی ایس کے نفاذ سے صحت عامہ میں حیرت انگیز کامیابیوں کو تقویت ملے گی، جس کا ہندوستان نے مظاہرہ کیا ہے۔ ڈیجیٹل صحت، معیاری ادویات اور طبی مصنوعات تک رسائی، ہیپٹائٹس کنٹرول کا جامع پروگرام اور آیوشمان بھارت جیسے اقدامات میں ہندوستان کو ماڈل کے طور پر نمائش کرنے کا یہ ایک بہت اچھا موقع ہے۔ ہم صحت سے متعلق زیادہ سے زیادہ اثردار بنانے کیلئے چیلنجوں سے نمٹنے کے مواقع قائم کئے ہیں۔

بھارت سی سی ایس، اُن پہلے پروگراموں میں سے ایک ہے، جو پوری طرح سے خود کو نئے اپنائے گئے ڈبلیو ایچ او تیرھویں جنرل پروگرام آف ورک اور اس کے ’’ ٹرپل بلین ٹارگیٹ‘‘ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) اور ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی خطے کے 8 گلیگ شپ ترجیحات کے ساتھ پوری طرح الائن کرتا ہے۔ یہ 20-2018 کے لئے اقوام متحدہ کے مسلسل ؍لگاتار فروغ فریم ورک کے کام کا مظاہرہ کرتا ہے۔ سی سی ایس بتاتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت اور اس سے وابستہ دیگر وزارتوں کو تعاون دے سکتا ہے۔ ملکی سطح پر اثر دکھانے کے لئے اسٹریٹجک دستاویز، ہندوستان کی قومی صحت پالیسی -2017 سمیت دیگر اہم اسٹریٹجک پالیسی دستاویز کو تشکیل دیتاہے، جو ہندوستان کے ذریعہ شروع کی گئی رہنما ترجیحات ہیں۔ ہندوستان نے تعارف کرایا ہے: آیوشمان بھارت سے لے کر اپنے قومی وائرل ہیپٹائٹس پروگرام اور دیگر کے ہمراہ ڈیجیٹل ہیلتھ پروگرام سے ۔

اس موقع پر جناب منوج جھالانی اے ایس اور ایم ڈی (وزارت صحت اور خاندانی بہبود)، ڈاکٹر بلرام بھارگو ( ڈی جی-آئی سی ایم آر)، جناب لو اگروال (جے ایس بین الاقوامی صحت، وزارت صحت اور خاندانی بہبود)، جناب آلوک کمار (ڈائرکٹر نیتی آیوگ)، محترمہ پیدن (ڈپٹی ڈبلیو ایچ او، بھارتی نمائندہ) ، ڈاکٹر روڈیریکوآفرن (ڈائرکٹر پروگرام مینجمنٹ-ڈبلیو ایچ او-ایس ای اے آر او)، ڈاکٹر بلالی کمیرا (کنٹری ڈائرکٹر-یو این اے آئی ڈی ایس) اور اقوام متحدہ کے اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔

 

 

U-4522



(Release ID: 1587582) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Hindi