نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدرجمہوریہ نے ذمہ دار اور پائیدار سیاحت کا مطالبہ کیا


سفر کے دوران اخلاقیات کے پہلو کو ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے:نائب صدر

سیاحتی صنعت کے تمام شراکتداروں کو اپنے ماحولیاتی قدموں کے نشانوں کو ذہن میں رکھنا ہوگا:صدرجمہوریہ

طلباء کو ہندوستان اور اس کے بھرپور قدرتی اور ثقافتی ورثے کے بارے میں جاننے کےلئے‘‘ بھارت درشن’’ کرناچاہئے

ہندوستان کے خدمات کےشعبے میں ہندوستانی سیاحتی صنعت ترقی کے ایک اہم محرک کے طور پر ابھری ہے

نائب صدر نے مہمان نوازی کےشعبے میں جی ایس ٹی کو کم کرنے میں حکومت کے فیصلے کی تعریف کی

سیاحت کو مقامی معاشروں کو بااختیار بنانے کے لئے ایک آلے کی حیثیت سے کام کرناچاہئے

سیاحت کی صنعت میں زیادہ سے زیادہ خواتین کو کیرئیر کے مواقع تلاش کرنا ہوں گے

سیاحت کی صنعت کو عمدہ خدمات پہنچانے کے لئے مسلسل جدوجہد کرنی ہوگی

عالمی یوم سیاحت ۔2019 تقریبات کا کیا افتتاح

پیرا گوئے کے وزیر سیاحت کے ساتھ عالمی یوم سیاحت جشن منانے کے موقع پر ملاقات

Posted On: 27 SEP 2019 12:32PM by PIB Delhi

نئی دہلی،27ستمبر ۔نائب صدر جمہوریہ جناب وینکیا نائیڈو نے آج سیاحت کی صنعت کے تمام شراکتداروں کو اپنے ماحولیاتی قدموں کے  بارے میں  خاص طور پر  ذہن نشین کرنے کی تاکید کی اور مزید ذمہ دار اور مستحکم یا پائیدار سیاحت  کےمشقوں پر زور دیا۔

 

آلودگی کے مسئلے پر اپنے تشویش کااظہار کرتے ہوئے انہوں نے  خدمات فراہم کرنے والوں سے کہا کہ وہ استحکام اورتحفظ کو اپنے کاروباری منصوبوں کو لازمی جزو بنائے۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کے استعمال کے لئے زیادہ مناسب انداز اور طریقہ اپنائے تاکہ آئندہ نسلوں کو بھی سیاحت کے تمام فوائد سے  مستفید ہونے کا موقع مل سکے۔

 

آج نئی دہلی میں عالمی یوم سیاحت 2019 کی تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے ہندوستان کو اقوام متحدہ کے عالمی سیاحت تنظیم( یو این ڈبلیو ٹی او) کے ذریعہ عالمی یوم سیاحت 2019 کے جشن کے لئے میزبان ملک کے طور پر منتخب کرنے کے لئے خوشی کااظہار کیا۔جناب نائیڈو نے زور دے کر کہا کہ سیاحت میں اخلاقیات کے پہلو  کو ذہن نشین کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت سے لوگوں کو اور مختلف مقامات پر ماحول کو فائدہ پہنچنا چاہئے۔ اسے مقامی طور پر مصنوعات اور خدمات کی فراہمی کے لئے علاقے میں بسنے والے لوگوں کو بہتر آمدنی کی پیش کش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسے مقامی براداریوں کو بااختیار  بنانے کے ایک آلے کے طور پر کام کرناچاہئے۔

 

 نائب صدرجمہوریہ نے اس موقع پرپیرا گوئے کی وزیر سیاحت کی محترمہ صوفیہ مانٹیل ڈی افارا سے ملاقات کی اور سیاحت کے شعبے میں ہند۔ پیرا گوئے تعاون کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ جناب نائیڈو نے وزیر سیاحت کو مشورہ دیا کہ وہ سیاحت، کاروبار، تجارت اور کاروبار کے لئے شہریوں کے سفر کو آسان بنانے کے لئے ویزا کے ضوابط میں  نرمی پر غور کریں اور دونوں ممالک کے درمیان عوام سے عوام کے رابطوں کو فروغ دینے پر زور دیا۔

 

نائب صدرجمہوریہ نے یو این ڈبلیو ٹی او کے سیکریٹری جنرل جناب زوراب پولیکاشوی سے بھی ملاقات کی۔

 

نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ عالمی سیاحت کے دن  کو ہر سال عالمی سیاحت کے دن کے طور پر منایاجاتا ہے اور اس دن  سماجی ثقافتی اور معاشی اقدار پر بیداری پیدا کرنے اور عالمی برادریوں کو دنیا کے متنوع تقاضوں کے پیش نظر تجربہ کرنے اور تجربے کرنے کی ترغیب دینے کے لئے تیارکیا جاتا ہے۔

 

جناب وینکیا نائیڈو نے یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ سیاحت معاشی نمو کا ایک اہم انجن ہے اور بہت سے ممالک میں روزگار اور زرمبادلہ کی کمائی کا ایک اہم وسیلہ ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ ہندوستان میں سیاحت کی زبردست گنجائش موجود ہے۔ ملک بھرمیں ثقافتی اورتاریخی ورثے، متنوع، خطوں اور مقامات پر غور کرنے سے ملک میں پھیلی ہوئی قدرتی خوبصورتی کا پتہ چلتا ہے۔

 

نائب صدرنے اس بات پر خوشی کااظہار کیا کہ ترقی یافتہ اور کم ترقی یافتہ دونوں معیشتوں، ٹریول اورٹورزم میں دیگرشعبوں کے مقابلے میں خواتین کے لئے بہت زیادہ مواقع ہیں۔ انہوں نے سیاحت کے شعبوں میں خواتین سے زیادہ کرئیر کے مواقع اس شعبے میں تلاش کرنے کی اپیل کی۔

 

اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے 2019 میں ورلڈ اکنامک فورم کے‘ ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورزم کامپی ٹیٹوینس  رینک’ میں ہندوستان کو 140 معیشتوں میں سے 34 ویں مقام رکھا گیا تھا۔نائب صدرنے کہا کہ یہ ذیلی خطے کی سب  سے مسابقتی ٹریول اینڈ  ٹورزم معیشت ہے۔

 

حکومت نے ملک کو مسافروں کے لئے محفوظ اور قابل رسائی بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے حکومت کی ویزا کے ضوابط میں نرمی کرنے کے لئے ستائش کی اور کہا کہ اس سے سیاحت کے ساتھ ساتھ کاروبار اور سرمایہ کاری کو بھی یقیناً فروغ ملے گا۔

 

 یہ مشاہدہ کرتے ہوئے  کہ بجٹ2019  میں ملکی اور غیرملکی سیاحوں کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لئے17 عالمی سطح کے سیاحتی مراکز کی حیثیت سے 17 مشہور سیاحتی مقامات کی ترقی کا تصور کیا ہے۔نائب صدرنے سیاحت کے انفراسٹرکچر کو بڑھاوا دینے اور اپ گریڈ کرنے پر زور دیا اور کارپوریٹ سیکٹر پر زور دیا کہ وہ حکومت کی کوششوں کی تکمیل کریں۔ اس سلسلے میں نائب صدر نے لوگوں، خاص طور پر نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ 2022 تک ہندوستان کے اندر کم از کم 15 سیاحتی مقامات پر دورہ کریں تاکہ وزیراعظم نریندر مودی کی تجویز کے مطابق گھریلو سیاحت کو فروغ دیاجاسکے۔

 

نائب صدرجناب وینکیا نائیڈو نے طلباء پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کی ثقافت، ورثے، زبانوں اور کھان پان کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں اور ملک کے منفرد ثقاقتی موزبیک کے بارے میں اس کی سمجھ بڑھانے کے لئے بھارت درشن کریں۔انہوں نے کہا کہ، اس تفہیم سے انہیں آج ملک کو درپیش چیلنجوں کے حل اور موثر حل وضع کرنے میں مدد ملے گی۔

 

انہوں نے سیاحت کی خدمات فراہم کرنے والوں کومشورہ دیا کہ وہ اس سروس کے لئے مستقل جدوجہد کریں  اور تحفظ اور استحکام کو اپنے کاروباری نمونہ کا لازمی جزو بنائے۔

 

نائب صدرجمہوریہ نے کہا میڈیکل ٹورزم کے شعبے میں ہندوستان کی زبردست صلاحیت کی تعریف کی اور کہا کہ ہندوستان کو  صحت  وتندرستی حاصل کرنے والے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے آیوروید اور یوگا جیسے شفایاب علاج کے اپنے قدیم طریقوں سے فائدہ اٹھاناچاہئے۔

 

جناب زوراب  پولیکاشوی،سیکریٹری جنرل ،اقوام متحدہ عالمی سیاحت تنظیم (یو این ڈبلیو ٹی او)، جناب پرہلاک سنگھ پٹیل وزیر برائے سیاحت اور ثقافتی( آزادانہ چارج)، پیرا گوئے کی وزیرسیاحت، محترمہ صوفیہ مانٹیل ڈی افارا اور وزارت سیاحت کے سیکریٹری جناب یوگیندر ترپاٹھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

ذیل میں تقریرکامتن دیا گیا ہے۔

 

نائب صدر نے حاضرین سے عالمی یوم سیاحت 2019 کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا : مجھے سیاحت کی صنعت کے تمام مندوبین سے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے  بہت خوشی محسوس ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی یوم سیاحت ہر سال سیاحت کی سماجی ثقافتی اور معاشی  اقدار کے بارے میں وسیع پیمانے پر شعور پیدا کرنے کے مقصد سے منایا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی عالمی برادریوں کو دنیا کے متنوع ثقافتوں کا سفر تجربہ اور ان کااحترام کرنا سیکھنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ اس سے بالآخر سفر اور سیاحت کے ذریعہ معاشی ترقی کی راہ ہموار ہوگی۔

 

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ عالمی یوم سیاحت 2019 کا موضوع ٹورزم اینڈ جابس: سب کے لئے بہتر مستقبل، ہے۔سیاحت معاشی نمو کا اہم انجن ہے اور ہندوستان سمیت متعدد ممالک میں روزگار اور زرمبادلہ کی کمائی کا اہم ذریعہ ہے۔

 

اس تناظر میں، یہ موضوع سب سے موزوں ہےکیونکہ یہ سیاحت کی صلاحیت کو بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور اس میں مساوات استحکام کے ساتھ ترقی کے حصول میں جو اہم کردار ادا کرتا ہے اس کا اعتراف کرتا ہے۔

 

میرے عزیز بہنو اور بھائیو!

ملک میں بھرپور ثقافتی اور تاریخی ورثہ، متنوع ماحولیات، خطوں اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے قدرتی خوبصورتی  کےمقامات پر غور کرتے ہوئے ہندوستان میں سیاحت کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔لیہ کے ویران صحراؤں سے، راجستھان کے دھوپ میں تپتے ہوئے ریت کے ٹیلوں تک، مدھیہ پردیش کے سلسلے وار جنگلات سے کیرالہ کے وسیع و عریض سمندری حدود تک، جزائر انڈومان و نکوبار کے قدیم پانی سے برصغیر ہند  کاقدرتی حسن بے مثال ہے۔

 

آج ہندوستان دنیا کے مشہور سیاحتی مقامات میں شامل ہے۔

30 ثقافتی اور7 قدرتی عالمی ثقافتی مقامات کاگہوارہ، ہندوستان میں پرانی اور نئی چیزوں کا ایک بہت بڑا مسحور کن مرکب ملتا ہے۔

 

جیسا کہ آپ سب واقف ہے ہماری تہذیب پانچ ہزار سال پرانی ہے۔اسی طرح ہندوستان میں سیاحت کی بہت پرانی تاریخ ہے ہندوستانی تہذیب میں  ویدک، اسلامی اور مغربی ثقافتوں کے جوہر مل گئے ہیں۔ اس کی  سفری روایت کاآغاز ویدک۔ وادی سندھ کی تہذیب سے ہوتا ہے جس میں معاشرتی اتحاد، تجارت اور تعلیم کے مقاصد کے لئے انسانی بستیوں کے مختلف مراکز کے لوگوں کے دورے ہوتے رہے ہیں۔

 

روایتی صنعتوں کی ترقی، تجارتی راستوں اور تجارت کے پھلنے پھولنے سے ہندوستان نے مسافروں کا ایک اور سلسلہ پیدا کیا ۔ آٹھویں  اور نویں صدی کے دوران ہندوستان کے عظیم فلسفی، جسے ہندوستان میں آرکٹیکٹ آف پلگریمچ ٹورزم کے نام سے بھی جاناجاتا ہے،شنکرآچاریہ نے گھریلو  یاترا کی حوصلہ افزائی کی۔

 

ملک کے اندر سیاحت کا یہ رجحان آج بھی برقرار ہے۔ درحقیقت، ہندوستان میں سیاحت کے شعبوں میں گھریلو سیاحت ایک اہم شراکتدار بن چکی ہے۔1991 سے2018 تک تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں گھریلو سیاحوں کے دوروں میں13.11 کی جامع سالانہ شرح نمو( سی اے جی آر) رہی ہے۔

 

 میرے عزیز بہنو اور بھائیو!

یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ مجموعی طور پر 1.4 ملین سیاحوں نے 2018 میں پوری دنیا میں1.7 ٹریلین امریکی ڈالر کی برآمدات کیں۔جس سے مسلسل نویں سال بین الاقوامی سیاحت نے مستحکم نمو حاصل ہوئی۔

 

سیاحت پوری دنیا میں10 فیصد آمدنی فراہم کرتی ہیں اور روزگار کے متعدد مواقع پیدا کرتی ہے۔ سیاحت وہاں تک جاتی ہے جہاں اکثر دوسرے شعبے نہیں جاتے۔ مالدیپ کی طرح ایک چھوٹے جزیرے والے ملک یا بھوٹان جیسی ہمالیائی ریاست میں سیاح کی حیثیت سے سفر کریں، سیاحت سے محصول حاصل ہوتا ہے اور روزگار ملتا ہے۔

 

ترقی یافتہ اور کم ترقی یافتہ دونوں معیشتوں میں، عام طور پر ٹریول اینڈ ٹورزم دیگر شعبوں کے مقابلے میں خواتین کا بہت زیادہ تناسب استعمال کرتے ہیں۔ نا صرف سیاحت میں خواتین زیادہ کام کرتی ہے بلکہ انہیں ترقی کے زیادہ مواقع میسر ہیں۔

 

عالمی سیاحت کے نمو کو متعد د عوامل سے منسوخ کیاجاتا ہے جنہیں عالمی نقل وحرکت کی راہ میں حائل روکاوٹوں کو دور کرنا، رسائی میں اضافہ کرنا اور ساتھ ہی بڑی تعداد میں لوگوں کی خواہش ہے کہ وہ دنیا بھر کے ممالک  کی متنوع ثقافتوں اور طرز زندگی کا سفر کریں اور تجربہ حاصل کریں۔

 

ہندوستان میں سیاحت اس وقت ترقی کے ایک مضبوط اور مستحکم دور سے گزر رہی ہے۔ جو بڑھتے ہوئے ہندوستانی متوسط طبقے کے ذریعہ کارفرما ہے، غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں زیادہ اضافہ ہورہا ہے اور متناسب سیاحت کی منزل کے طور پر‘ ناقابل یقین ہندوستان ’ کو فروغ دینے کے لئے مربوط حکومت نے مربوط مہموں کا آغاز کیا۔حقیقت میں ہندوستانی سیاحت کی صنعت کلیدی کار فرما ترقی کی نمو کے طور پر ابھری ہے۔

 

ہندستان اب  دنیا میں  ساتواں سب سے بڑا  سیاحتی معیشت ہے اور میڈیکل  ٹورزم  کے لئے دنیا میں  اعلی تین مقامات میں سے  ہے۔ سال 2018  میں 27.39  ملین سیاحوں نے  ہندستان کا دورہ کیا اور 6 لاکھ سے زیادہ میڈیکل ٹورسٹ    ہر سال   ہندستان کا دورہ کرتے ہیں۔ 

سال 2019 میں   عالمی معاشی فورم کے     عالمی   تفریح اور سیاحتی مسابقت کی درجہ بندی  میں   ہندستان کو   140 معیشتوں میں سے   34ویں مقام پر رکھا گیا ہے۔   یہ   جنوبی ایشیا    کے ٹریول اور ٹورسٹ  جی ڈی پی میں سب سے زیادہ ہے۔

حکومت نے  سیاحوں کے لئے   ملک کو قابل رسائی  اور محفوظ بنانے کے لئے   متعدد فیصلہ کن اقدامات بھی کئے ہیں۔   ویزا نظام کو  بہت زیادہ    آسان کردیا ہے تاکہ سیاحت کے ساتھ   تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جاسکے۔  اب ہم 180 ملکوں سے زائد ممالک کے سیاحوں کے لئے    ای-ویزا کی سہولت دے رہے ہیں۔ 

ہندستان  نے اپنے کاروباری ماحول ، تجارت کرنے میں آسانی   ،  مجموعی سفری اور سیاحتی   پالیسی   اور  موزوں حالات ،  بنیادی ڈھانچہ  اور اطلاعاتی اور مواصلاتی ٹکنالوجی میں بھی بہت زیادہ بہتری لائی ہے۔ہم  سیاحت کے بنیادی ڈھانچے  کو بڑھانے  اور  اسے اپ گریڈ کرنے پر بھی  توجہ مرکوز کررہے ہیں۔   بجٹ 2019 میں 17 آئیکونک   سیاحتی مقامات    کو    عالمی سطح کے سیاحتی مراکز     کے طور پر  ترقی دینے  کا    خیال پیش کیا گیا ہے تاکہ گھریلوا ور خارجی سیاحوں  کی آمد میں بہتری  ہو۔حالانکہ  مرکز ی اور ریاستی حکومتیں   سیاحتی مقامات   کی ترقی   اور سیاحت کو فروغ دینے کے لئے   اپنے طور پر کوششیں کررہی ہیں،   تاہم    میں کارپوریٹ شعبے کو  یہ مشورہ دینا چاہوں گا   کہ وہ حکومت کی کوششوں  کو تقویت پہنچائے۔ 

میں سودیش  درشن  ، نیشنل میشن فار  پلگریمیج ریجووینیشن  اینڈ اسپریچوئل آگومنٹیشن  ڈرائیو  (پی آر  اے ایس اے  ڈی) جیسی اسکیمیں شروع  کرنے کے لئے حکومت کی ستائش کرتا ہوں اور اسی طرح سے وزارت ریلوے کی بھی تعریف کرتا ہوں کہ اس نے  خصوصی   زیارت پیکج شروع کئے ہیں۔ 

میزبانی شعبے میں جی ایس ٹی میں تخفیف سے متعلق حالیہ فیصلہ بھی   سیاحت کی حوصلہ  افزائی کے لئے ایک  مثبت قدم ہے۔ میرا ماننا ہے کہ جیسا کہ وزیراعظم  نریندر مودی نے مشورہ دیا ہے کہ    لوگوں  کو  بالخصوص نوجوانوں کو 2022 تک ہندستان کے اندر کم از کم  15 سیاحتی مقامات کا دورہ کرنا چاہئے تاکہ گھریلو سیاحت کو فروغ مل سکے۔

نوجوانان ، بالخصوص ہمارے ملک کے طلبا   بھارت درشن کریں   تاکہ وہ    ہندستان  کی ثقافت ، وراثت ، زبانیں   اور کھانے کے  متعدد پہلوؤں کے بارے میں جان سکیں  اور ملک کی    منفرد رنگا رنگ ثقافت کے بارے میں     اپنی سمجھ میں اضافہ کرسکیں۔   یہ سمجھ انہیں    آج ملک کو درپیش چیلنجوں   کا    موثر حل  نکالنے میں مدد کرے گی۔

ہندستان بھی  سفر اور سیاحت کے لئے ایک بڑے وسیلہ مارکیٹ کے طور پر ابھر رہا ہے، مختلف ممالک   ہندستانی  سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے متعدد  اقدامات کررہے ہیں۔ ملک میں اور ملک  سے جانے والے سیاحوں کی اس دو طرفہ نقل و حرکت سے سبھی کو   باہمی فائدہ پہنچ رہا ہے۔ 

میرے پیار بھائیو اور بہنو!

سیاحت،  لوگوں  کے لوگوں سے رابطہ کی   ایک کلیدی    محرک ہے۔سیاحت سے لوگوں کے دلوں اور ذہنوں کو جیتنے میں مدد ملتی ہے ۔ سیاحت ہمیں متعدد  سبق سکھاتی ہے۔ یہ ہمیں    صبر اور رواداری کی صفات کو اپنے اندر  جاگزیں   کرنے میں مدد کرتی  ہے۔  جب ہم نئی جگہیں دیکھیں گے   تو    دنیا کے بارے میں   ہمارے علم اور سمجھ میں اضافہ ہوگا۔ 

مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اقوام متحدہ کی  ایجنسی کی حیثیت سے    عالمی سیاحتی تنطیم  عالمی  سطح پر ذمہ دار  ، پائیدار ا ور عالمی سطح پر   قابل رسائی سیاحت کو فروغ دینے  کا بیڑا  اٹھائے ہوئے ہے۔ سیاحت کو معاشی نمو ، جامع ترقی اور ماحولیاتی استحکام کے محرک  کی حیثیت سے فروغ دینے اور دنیا بھر میں علم اور سیاحت کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے میں سیاحت کے شعبے کو قیادت اور تعاون کی پیش کش میں یو این ڈبلیو ٹی او کا کردار قابل تحسین ہے۔

ہمیں سیاحت کو صرف معاشیات ہی نہیں ، بلکہ اس شعبے کے اندر اور باہر کے لوگوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے ایک راستے کے طور پر دیکھنا چاہئے۔

ہمارے لئے تبدیلی محض سیاحوں کی آمد میں اضافہ ، جی ڈی پی کی نمو ، سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافے ، اور موجودہ صنعت کے فریم ورک کے اندر ملازمتوں میں اضافے کے بارے میں نہیں ہے۔ بلکہ  تبدیلی کا خیال اس سے  کہیں زیادہ  ہٹ کر کے ہے۔یہ سیاحت کے ذریعہ مواقع پیدا کرنے کے بارے میں ہے ، ہر فرد کے لئے براہ راست کردار ادا کرنا اور سیاحت کے ذریعہ حاصل ہونے والے فوائد میں حصہ لیناہے۔

اس طرح کی تبدیلی کو مقامی برادریوں کو فعال اور معنیٰ خیزطور پر صنعت کی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کرنے اور ترقی کی سمت پر اثر انداز کرنے کے قابل بنانا چاہئے۔

 

 

اس طرح کی تبدیلی کو مقامی برادریوں کو فعال اور معنیٰ سے صنعت کی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کرنے اور ترقی کی سمت پر اثر انداز کرنے کے قابل بنانا چاہئے۔

سفر میں ’اخلاقیات‘ کے پہلو کو بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔

سیاحت سے لوگوں اور ماحول کو مختلف مقامات پر فائدہ اٹھانا چاہئے۔

اسے مقامی طور پر مصنوعات اور خدمات کی فراہمی کے ذریعہ علاقے میں بسنے والے خاندانوں کو بہتر آمدنی کی پیش کش کرنی چاہئے۔ اسے مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کے   ایک آلے کے طور پر کام کرنا چاہئے۔

میں اقوام متحدہ کے 23 ویں جنرل اسمبلی کے دوران رواں ماہ سیاحتی اخلاقیات کے بارے میں پہلا کنونشن اپنانے پر  یو این  ڈبلیو ٹی او کو مبارکباد دیتا ہوں ، اس طرح یو این ڈبلیو ٹی  اور اقوام متحدہ کے وسیع نظام کے مطابق  آجائے گا۔  ہندستانی سیاحتی صنعت کے لئے   میرا مشورہ ہے کہ    وہ   سروس  میں امتیاز  کے لئے    مسلسل جدوجہد   جو کہ  سیاحتی صنعت  میں پیداواریت کا  ایک اہم   اقدام ہے۔   جب ہم سیاحت کو فروغ دیتے ہیں تو ہمیں تحفظ اور استحکام پر بھی بہت زور دینا ہوگا۔

سیاحوں کی  بڑی تعداد کے نتیجے میں زیادہ مقدار میں  پانی اور توانائی کا استعمال ہوتا ہے اور اسی کے ساتھ کباڑ اور آلودگی  بھی پیدا ہوتی ہے۔  خدمات مہیا کرنے والوں کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو بھی اپنے ماحولیاتی اثرات  کو ذہن نشین رکھنا چاہئے اور وسائل کے استعمال کے لئے زیادہ مناسب فیصلہ کن طریقہ اپنانا چاہئے تاکہ آنے والی نسلوں کو بھی سیاحت کے تمام فوائد سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے۔

اس کے لئے ، ہمارے پاس ماحول دوست انداز میں سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لئے   ایک طویل مدتی ویژن اور ایک مضبوط روڈ میپ ہونا چاہئے تاکہ یہ طویل عرصے تک پائیدار رہے۔

سنگل یوز  پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی اقدام سے آلودگی پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے اور یہ اس سمت میں ایک صحیح اقدام ہے۔

 

ہمیں اپنی زبردست طبی سیاحت کی صلاحیت کا بھی بھر پور استعمال کرنا چاہئے۔ ہندوستان ، آیور وید جیسے علاج  و معالجہ  کے لئے  منفرد اور قدیم نظاموں کا مرکز ہے۔  ہمیں زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو راغب کرنے کے لئے اس قدیم حکمت سے فائدہ اٹھانا چاہئے جو مکمل تندرستی کے طلبگار ہیں۔

مجھے حکومت اور سیاحت کے شعبے کے مابین ایک شراکت داری دیکھ کر خوشی ہوئی ہے جو مہارت کو بہتر بنانے ، دستیاب ملازمتوں کے معیار اور مقدار میں اضافہ کرنے  اور صنعت میں کاروباری صلاحیتوں کو فروغ دینے پر توجہ دے رہی ہے۔حکومت ثقافت اور سیاحت کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے تاکہ ہندوستانی سیاحت سے زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرسکیں۔ میں سیاحت کی صنعت کے اسٹیک ہولڈرز کے عزم اور جذبے کی تعریف کرتا ہوں۔

‘اتھتھی دیوو بھاوا‘ کا آئیڈیل قدیم زمانے سے ہی ہماری تہذیب کا محور رہا ہے۔ آئیے ہم اس اعلی آئیڈل کے  تئیں اپنی وابستگی کو برقرار رکھیں اور اپنے ملک کو پوری دنیا کے لئے کھولیں اور پوری دنیا کے مسافروں کو درخشاں ہندوستان میں خوش آمدید کہیں!

میں تمام ایوارڈ یافتگان کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آپ سب کے لئے آنے والے  دنوں  میں ایک دلچسپ  سفر کےلئے  اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں ، کیونکہ آپ سیاحت کی صنعت کو اپنی عمدہ خدمات اور عمدہ کارکردگی کے ذریعہ بہت زیادہ بلندیوں تک لے جاتے ہیں۔

شکریہ!

جے ہند۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

  م ن۔ ش ت ۔رض۔ ن ا ۔ ج۔

U- 4378


(Release ID: 1586519) Visitor Counter : 292


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Bengali