مالیاتی کمیشن

15ویں مالیاتی کمیشن کی سکم کی ریاستی حکومت کے ساتھ میٹنگ

Posted On: 24 SEP 2019 2:41PM by PIB Delhi

نئی دہلی،24ستمبر ۔پندرہویں مالیاتی کمیشن نے آج  اپنے چیئرمین جناب این کے سنگھ کی صدارت میں اپنے اراکین اور سینئر عہدہداران کے ہمراہ سکم کے وزیراعلی ، ان کے کابینی رفقاء اور ریاستی حکومت کے سینئر افسران کے ساتھ ایک میٹنگ منعقد  کی۔

 

مالیاتی کمیشن نے محسوس کیا کہ:

  • ریاست میں سیاحت ،نامیاتی کاشت اور باغبانی میں کافی امکانات  موجود ہیں۔ سکم کی ریاست مزید گولڈ اسٹوریج اور  ویلیو چین قائم کرسکتی ہے  نیز خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کوفروغ دے سکتی ہے۔
  • سکم ملک میں  ایسی پہلی ریاست تھی جس کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرا(او ڈی ایف) قرار دیا گیاتھا۔
  • سکم میں ملک کے  اندر  دوسری سب سے زیادہ فی کس آمدنی ہے۔  اسی طرح  ریاست میں  غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے (بی پی ایل )والی آبادی  بھی کافی کم ہے۔
  • سکم کی فی کس آمدنی 297765 روپے ( گوا کے بعد  سب سے زیادہ ) ہے، جبکہ ہندوستان کی اوسط فی کس  آمدنی 18-2017  کے مطابق 114958  روپے ہے۔ ریاست کی فی کس آمدنی ملک کی فی کس آمدنی کے مقابلے دوگنی سے زیادہ ہے۔
  •   سکم  میں غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والی( بی پی ایل)آبادی  محض 8.19  فیصدہے،جبکہ ملک میں بی پی ایل  کی اوسط آبادی 21.9 فیصد(تیندولکر طریقہ کار، 12-2011کے مطابق) ہے۔ سال 05-2004 تا2012-2011 کے عرصے کے دوران سکم میں بی پی ایل کی  آبادی میں 23 فیصد کی واضح گراوٹ درج کی گئی ہے۔
  • ثانوی سیکٹر سے جی ایس ڈی پی کی زیادہ حصہ داری:پن بجلی اکائیوں سے بجلی کی پیداوار اور دوا سازی کی صنعت سے ہونے والی پیداوار نے  ریاست کے اندر ثانوی سیکٹر کی حصے داری میں کافی اضافہ کیا ہے، ثانوی سیکٹر کا تعاون جی ایس ڈی پی میں تقریبًا 59 فیصد ہے۔سکم کے پاس پن بجلی کے سیکٹر میں کافی صلاحیت موجود ہے۔ ریاست کو جاری  ہائیڈل پروجیکٹوں  کے نفاذ اور  عمل آوری میں تیزی لانی چاہئے تاکہ ریاست  میں  اس صلاحیت کا استعمال ہوسکے اور  ریاست کے ریونیو میں اضافہ ہوسکے۔

  قرض اور مالی خسارے کے انڈیکیٹرس:

  • سال2019- 2018 کو چھوڑ کر ریاست کا مالی خسارہ حالیہ برسوں میں 3 فیصد سے نیچے رہا ہے۔ریاست   میں فاضل آمدنی ہے۔سال 17-2016 کے دوران جی ایس ڈی پی کے تناسب کے مقابلے ریاست کا قرض23.2 فیصدرہا جو کہ کافی معتدل ہےاور یہ  تمام شمال مشرقی اور  پہاڑی ریاستوں کی اوسط 28.6 فیصد سے کم ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں اس میں معمولی اضافہ درج کیا گیا  ہے۔اسی طرح سے سکم کے آڈیٹر جنرل(اے جی) نے واضح آف بجٹ ادھار کے بارے میں اطلاع دی ہے جو کہ3628 کروڑ روپے  پر مشتمل ہے۔
  • 2011-2010میں ریاستی ایف آر بی ایم ایکٹ کو متعارف کرانے کے بعد نشان زد مالی خسارہ اور قرض اہداف کے ساتھ اصول پر مبنی مالی بندوبست کا نظام فراہم ہوا ہے۔ریاست نے 18-2017میں0.5 فیصد تک بڑھتے ہوئی مالی خسارے کو کم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔اس کے لئے  فاضل ریونیو سے متعلق شرائط اور قرض اسٹاک سے متعلق شرائط کابھی خیال رکھا گیا ہے ، جیسا کہ 14ویں مالیاتی کمیشن کے ذریعہ  سفارش کردہ ہے۔

لیبر بیورو2016-2015 کے پانچویں روزگار اور بے روزگاری کے سروے کے مطابق سکم میں بے روزگاری  کی شرح18.1 فیصد ہے جو کہ تریپورہ کے بعد دوسری سب سے زیادہ شرح ہے۔ فی کس زیادہ آمدنی اور جی ایس ڈی پی میں ثانوی سیکٹر کی اچھی حصے داری کے سبب ریاست میں بے روزگاری کی یہ بڑھی ہوئی شرح ہے۔

 

 دوسری سب سے زیادہ فی کس آمدنی رکھنے کے باوجود تمام ریاستوں میں سکم میں تیسری سب سے کم خود کے ٹیکس کاریونیو ہے۔وافر مقدار میں خود کے وسائل ہونے کے سبب ریاست سکم مرکزی حکومت سے وسائل کی منتقلی پر بہت زیادہ منحصر ہے۔سکم کی ریاست مرکزی حکومت سے اپنے کل ریونیو رسید کا 75 فیصد حاصل کرتی ہے۔

 

 غیر ٹیکس خود کی آمدنی ریاست کی آمدنی کا اہم وسیلہ ہے۔یہ خود کی ریونیورسید کا تقریباً 40 سے 50 فیصد ہے۔تاہم گزشتہ چند برسوں کے دوران لاٹری سے حاصل ہونے والی آمدنی میں کمی واقع ہونے کے سبب این ٹی آر میں واضح گراوٹ درج کی گئی ہے۔2011 سے لے کر 2018 کے دوران اس کی شرح ترقی کارجحان  منفی 10.9 فیصد ہے۔ پن بجلی اور سیاحت  کے شعبے کے ذریعہ ریاست کے پاس اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے کی پوری صلاحیت ہے۔ ریاست کو  ان صلاحیتوں کا بہتر استعمال کرناچاہئے۔

 

پندرہویں مالیاتی کمیشن کو مزید مطلع کیاگیا کہ:

ریاست میں کل 15 سرکاری سیکٹر کی کمپنیاں(پی ایس یو) ہیں، جن میں سے 7 کمپنیاں کام نہیں کررہی ہیں۔31 اگست 2019 کی تاریخ کو کام کررہی  ریاستی حکومت کی سرکاری سیکٹر کی 4 کمپنیوں ( ایس پی ایس یو) کے 11 اکاؤنٹس میں بقایاجات موجود تھے۔9 ایس پی ایس یو کی مجموعی خسارے  میں اضافہ ہوا ہے۔13-2012 میں یہ خسارہ 53.82 کروڑ روپے  کا تھا جو کہ 18-2017 میں بڑھ کر.1013.27 کروڑ روپے ہوگیا، (آڈیٹر جنرل، سکم)۔

 

سکم میں توانائی اور بجلی کا محکمہ سکم کی پوری ریاست کے اندر بجلی کی سپلائی کے لئے مکمل طور سے ذمہ دار ہے۔ریاستی حکومت کے بجلی کا محکمہ بجلی کی پیداوار، ٹرانسمیشن، بجلی کی سپلائی اور فروخت کاعمل دیکھتا ہے۔ ریاستی حکومت دیہی صارفین کو بجلی کے لئے  بھاری سبسڈی دیتی ہے۔31 مارچ 2017 کی تاریخ کو ریاست میں تقریباً 15 فیصد بجلی کے صارفین کے پاس میٹرز موجود نہیں تھے۔ ریاست میں  اے ٹی این سی خسارہ تقریباً 33 فیصد اور اے سی ایس۔ اے آر آر کی خلیج 6.93 ہے جو کہ  کافی زیادہ ہے، (بجلی کی وزارت)۔ ریاستی حکومت کو اس سلسلے میں کارپوریٹ کو شامل کرنےکے لئے  قدم اٹھاناچاہئے اور بجلی کے محکمے کو چھوٹ دینی چاہئے۔ علاوہ ازیں  ریاستی حکومت کو اسے مالیاتی اصولوں پر چلاناچاہئے۔

 

ریاست سکم پوری طرح پہاڑوں سے گھری ہوئی اور  اراضیاتی اعتبار سے نوجوان ریاست  ہے۔اس طرح سے ریاست سکم کی ساخت  نہایت پیچیدہ ہے۔اسی طرح سے یہ ریاست زلزلے کے اعتبار سے چوتھے زون میں واقع ہے اور زلزلے کے اعتبار سے  بھی کافی حساس علاقہ ہے۔ اسی طرح سے ریاست سکم  مانسون  کے موسم کے دوران سیلاب اور زمین کے تودے کھسکنے کے خطرات کاحامل علاقہ ہے۔ریاست میں مئی تا وسط اکتوبر تک مانسون کا موسم رہتا ہے۔ سکم ہمالیہ میں خطرناک گلیشئر جھیلوں کے سبب ریاست میں  ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات  درپیش ہیں۔

 

ریاست سکم کو بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور رکھ رکھاؤ میں زیادہ لاگت کا  مسئلہ درپیش ہے۔اسی طرح ریاست میں بھاری بارش کے دوران کام کرنے کا ماحول بھی  کافی کم رہتا ہے۔ریاست کو پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر  اپنی بکھری ہوئی آبادی تک خدمات کی ڈیلیوری میں مشکلات کا سامنا ہے۔ کیونکہ ریاست میں آبادی کی کثافت کافی کم ہے۔

 

ریاستی حکومت کے ذریعہ  پیش  کئے گئے منصوبوں اور تجاویز  کے  مطابق:

  • 14 ویں مالیاتی کمیشن نے اقتصادی شرح ترقی کی بنیاد پر ریاستی جی ایس ڈی پی کااندازہ 24.32 فیصد لگایا تھا جو کہ اصل کے مقابلے کافی زیادہ تھا۔ اس کے سبب ایوارڈ کی مدت کے لئے  او ٹی آر کا زیادہ کیلکولیشن ہوا۔ اس کے سبب ریاست سکم 14 ویں مالیاتی کمیشن سے آمدنی کے خسارے کے لئے گرانٹس حاصل کرنے کے لئے نااہل ہو گئی۔
  • سکم نامیاتی کاشت کو فروغ دیتی ہے۔ریاست میں کیمیاوی کھادوں اور جراثیم کش ادویات پر پابندی عائد ہے۔اسطرح سے ریاست سکم کھادوں سے متعلق بڑی سبسڈی کے لئے کوئی بھی معاوضہ حاصل کرنے کے لئے اب اہل نہیں ہے جو کہ دیگر ریاستوں کے کسانوں کے لئے دستیاب ہیں۔نامیاتی کاشت کاری کے دوران پیداوار کی لاگت عام طور سے زیادہ ہوتی ہے اور فصلوں میں  اضافہ نیز کسانوں کی آمدنی میں بڑھوتری میں وقت درکار ہوتا ہے۔
  • ریاست نے تجویز پیش کی ہے کہ سکم میں  کسانوں کو  ماحولیات سے موافق ان کے اقدامات کے لئے معاوضہ دیا جائے۔ اس کے تحت کھادوں پر دی جانے والی سبسڈی کے لئے ریاست کو اہل بنایاجائے۔
  • سکم کی ریاستی حکومت نے  تجویز پیش کی ہے کہ مجموعی قابل تقسیم ٹیکس کے پول میں ریاست کی حصہ داری  کو50 فیصدتک بڑھادی جانی چاہئے ۔
  • مقامی بلدیاتی اداروں کی تمام اقسام کے لئے فنڈز کے اختیارات دیئے جائیں۔

 

دیہی مقامی بلدیاتی اداروں (آر ایل بی) کے لئے فنڈ زکی ضرورت:

  1. دیہی بلدیاتی اداروں(آر ایل بی) کی دونوں اقسام کے لئے مالیاتی  ضرورت کا تخمینہ  پانچ برسوں کے لئے 1356.8211 کروڑ روپے ہے۔
  2. انسانی وسائل کو امداد فراہم کرنے کے لئے اور پنچایت گھر کی تعمیر کے لئے اضافی یکمشت 1100 کروڑ روپے  کے گرانٹ کے لئے گزارش کی گئی۔

شہری بلدیاتی اداروں( یو ایل بی) کے لئے فنڈز کی ضرورت:

  1. پانچ برسوں کے لئے  مالیاتی ضرورت کاتخمینہ 134.1163 کروڑ روپے ہے۔
  2. کلیدی بنیادی ڈھانچے، شہری بلدیاتی اداروں کے دفاتر اور  ٹا ؤن ہال  کی تعمیر اور تربیتی  اداروں کے لئے 600 کروڑ روپے کی اضافی یکمشت رقم کے لئے درخواست کی گئی۔

ریاستی حکومت نے قدرتی آفات کے بندوبست کے لئے علیحدہ مالیاتی گرانٹس کی درخواست کی۔

 

مزید برآں ریاست نے‘‘ پیس بونس’’ کے لئے بھی گزارش کی۔ اسی طرح سے سکم کے جنگلات کے ذریعہ الگ ہوجانے والے کاربن کے بقدر رقم کا مطالبہ کیا۔ ریاست نے سرمایہ جاتی اثاثہ بنانے کے لئے بڑے پروجیکٹوں کے لئے مخصوص ریاستی مانگ کی۔ ریاست نے وسائل کی کمی کو دور کرنے کے لئے 26483 کروڑ روپے کی مخصوص ریاستی  مالی امداد کا بھی مطالبہ کیا۔سبھی چیزوں کو ملا کر ریاست نے پندرہویں مالیاتی کمیشن سے 70623.97 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا۔

 

اس میٹنگ کے دوران مالیاتی کمیشن کے چیئرمین اور اراکین کے ذریعہ اٹھائے گئے مخصوص سوالات کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔ ریاست کو یقین دلایا گیا کہ ان کے تمام معاملات پر مالیاتی کمیشن مرکزی حکومت کو  پیش کی جانے والی اپنی سفارشات میں خاطر خواہاں توجہ دے گی۔

 

اپنے دورےکے پہلے دن مالیاتی کمیشن نے بھارتیہ جنتا پارٹی، سکم پردیش کانگریس کمیٹی، سکم ڈیموکریٹک فرنٹ اور سکم کرانتی کاری مورچہ سمیت ریاست کی تمام سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک تفصیلی میٹنگ منعقد کی۔ ان پارٹیوں کے ذریعہ اٹھائے گئے تمام معاملات کو کمیشن نے اپنے سفارشات کو وضع کرتے وقت حل کرنے کے مقصد سےنوٹ کیا۔

 

-----------------------------

  م ن۔م ع ۔رض

U- 4319


(Release ID: 1586066) Visitor Counter : 138


Read this release in: English , Hindi