سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
حکومت نے نوزائیدہ بچوں کی نسلی بیماریوں پرقابو پانے کے لیے ’امید‘ اقدام کا آغاز کیا
جو لوگ نسلی بیماریوں پر زیادہ خرچ والا علاج برداشت نہیں کرتے انہیں فائدہ ہوگا: ڈاکٹر ہرش وردھن
Posted On:
23 SEP 2019 6:33PM by PIB Delhi
نئیدہلی۔23؍ستمبر۔سائنس وٹیکنالوجی ، زمینی علوم اور صحت وخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج ’امید‘ (وراثت میں ملنے والی بیماریوں کے بندوبست اور علاج کے منفرد طریقے ) اقدا م کاآغاز کیا اور ’ندان‘ (وراثتی بیماریوں کی قومی انتظامیہ ) کیندروں کاافتتاح کیا جسے سائنس وٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت ،بایو ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی بی ٹی) نے حمایت دی ہے۔
نئی دلّی میں اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سائنس وٹیکنالوجی کے وزیر نے بچوں کے لئے مناسب علاج کو یقینی بنانے اور عوام کے مابین بیداری پیدا کرنے کے معاملے پر توجہ مبذول کرائی۔ نیز انہوں نے سبھی پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں پریشانیوں کاحل ڈھونڈنے کیلئے مزید غور وخوض کریں۔ نئے باب کی حیثیت رکھنے والے اس قدم کی حمایت کیلئے ڈی بی ٹی کو مبارکباد دیتے ہوئے ڈاکٹر ہر ش وردھن نے کہا ’’ جو لوگ وراثتی بیماریوں کے علاج پر اخراجات برداشت نہیں کرسکتے انہیں سرکاری اسپتالوں میں ان پروگراموں پر عمل درآمد کے سبب فائدہ ہوگا‘‘۔ انہوں نے سبھی کو بین الاقوامی صحت شمولیت کے پروگرام میں شامل کرنے کیلئے جدید ترین سائنسی ٹیکنالوجی اور مالیکیولر دوا کے استعمال پر زور دیا۔
ڈی بی ٹی کی سکریٹری ڈاکٹر رینو سوروپ نے بھی اس بات کو اجاگر کیا کہ حفظان صحت کے شعبے میں ’امید‘ کس طرح ایک نئے باب کی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’امید‘ اقدام بڑے پیمانے پر ان لوگو ں کی امیدوں پر پورا اتر رہا ہے جو موروثی اور پیدائشی بیماریوں سے دوچار ہیں،موروثی نسلی بیماریاں بھارت میں ایک بھاری بوجھ بن رہی ہیں اور وافر اور مؤثر جینیاتی جانچ و مشاورتی خدمات کی ضرورت کا ذکر کیا۔ ڈی بی ٹی نے ’امید‘ اقدام کی شروعات کی ہے جسے علاج سے ، پرہیز بہتر ہے ، مقولے کی طرز پر تیار کیا گیا ہے۔ بھارت کے شہری علاقو ں میں پیدائشی جسمانی معذوری اور جینیاتی بیماریاں ، نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح کی تیسری سب سے بڑی عام وجہ ہے۔ چونکہ بھارت میں آبادی کی ایک بڑی تعداد اور پیدائش کی اونچی شرح نیز ایک ہی نسل کے لوگوں میں ازدواج جس کی کئی برادریاں حمایت کرتی ہیں، جینیاتی بیماریاں پھیلنے کے واقعات ، بھارت میں بہت زیادہ ہیں لہٰذا ’امید ‘ اقدام کے مقاصد (الف) سرکاری اسپتالوں میں جہاں مریضوں کی آمد زیادہ ہے کاؤنسلنگ ، والدین کی جانچ اور تشخیص ، بندوبست اور صحت کی کئی پہلوؤں سے حفاظت کی فراہمی کیلئے ’ندان‘ کیندر قائم کرنا (ب) انسانی جینیات کے سلسلے میں ہنرمند طبی ماہرین پیدا کرنا اور (ج) امنگوں والے اضلاع میں اسپتالوں میں موروثی جینیاتی بیماریوں کیلئے حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی جانچ کرنا ہیں۔
اس اقدام کے حصے کے طور پر پہلے مرحلے میں جامع طبی حفظان صحت کی فراہمی کیلئے پانچ ’ندان‘ کیندر قائم کئے گئے ہیں۔
چنئی میں مدراس میڈیکل مشن میں تربیت مراکز : ایس جی پی جی آئی ایم ایس – لکھنؤ : سی ڈی ایف ڈی –حیدرآباد، آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز – نئی دلّی، ایم اے ایم سی -نئی دلّی ، این آئی آئی ایچ -ممبئی اور سی ایم سی – ویلّور کو ، بایوکیمیکل جینیٹکس ، سائٹو جینیٹکس ، مالیکیولر جینٹیکس اور کلینیکل جینٹیکس کے شعبوں میں سرکاری اسپتالوں کے طبی افراد کو تربیت فراہم کرنے کیلئے مدد دی گئی ہے۔ موروثی جینیاتی بیماریوں کی روک تھام کیلئے 10 ہزار حاملہ خواتین اور 5 ہزار نوزائیدہ بچوں کی سالانہ جانچ مندرجہ ذیل امنگوں والے سات اضلاع میں کام شروع کیاجائیگا۔
محکمہ ملک کے دیگر حصوں میں اس پروگرام کو توسیع دینے اور ملک کے دیگر علاقوں میں مزید ’ندان‘ کیندر قائم کرنے ، کلینیکل جینیات کے شعبے میں مزید طبی افراد کو تربیت دینے اور حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی جانچ کیلئے امنگوں والے مزید اضلاع کو شامل کرنے کا منصوبہ بنارہا ہے تاکہ ’امید‘ اقدا م کے تحت اگلے مرحلے میں جامع کلینیکل حفظان صحت کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔
حکومت ہند نے مریضوں کی دیکھ بھال پر توجہ دینے کے بجائے اُن کی تندرستی پر توجہ دینے کیلئے قومی صحت پالیسی 2017 کاآغاز کیا ہے۔ ’امید‘ اقدام سے جینیاتی بیماریوں کی روک تھام کو فروغ دیکر تندرستی کا نشانہ حاصل کرنے کی راہ میں کام کیا جائیگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ا س۔ع ن
U-4312
(Release ID: 1585989)
Visitor Counter : 173