کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ہندوستان اوربیلجیٔم لگزیمبرگ اکانومک یونین کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 16ویں اجلاس کاانعقاد

Posted On: 19 SEP 2019 3:45PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،19ستمبر :ہندوستان اوربیلجیئم لگزیمبرگ اکانومک یونین ( بی ایل ای یو) کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن ( جے ای سی ) کا16واں اجلاس 17ستمبر، 2019کو نئی دہلی میں منعقد کیاگیا۔ کامرس کے سکریٹری ، جناب انوپ وادھون نے لگزیمبرگ کی  وزارت خارجہ اور یوروپی امورکی سکریٹری جنرل محترمہ سلوی لوکاس کے ہمراہ اس اجلاس کی مشترکہ طورپرصدارت کی ۔

اس اجلاس میں محکمہ برائے تجارت اورمحکمہ برائے صنعتی فروغ  و صنعتی تجارت ، وزارت آیوش ، وزارت برائے نئی اورقابل تجدیدتوانائی ، امورخارجہ،وزارت  اطلاعات ونشریات اور وزارت ریلویز کے افسران نے شرکت کی ۔ بیلجیئم کے وفد کی قیادت دوطرفہ امور ، فیڈرل پبلک سروس، امورخارجہ ،غیرملکی تجارت اور ترقیاتی کارپوریشن کی ڈائرکٹرجنرل محترمہ انیک وان کالستر نے کی ۔

ہندوستان اور بیلجیئم لگزیمبرگ اقتصادی یونین ( بی ایل ای یو) نے  باہمی مذاکرات میں آسانی فراہم کرنے ،نیز باہمی مفادات کے متعدد معاملات  مثلاً نقل وحمل اورلاجسٹکس ، قابل تجدیدتوانائی ، ایرواسپیس اورسیٹلائٹ ، سمعی اوربصری صنعت ، زراعت اور خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعت ، لائف سائنسیز ، آئی سی ٹی ، روایتی نظام ادویہ ، آیوروید اوریوگا ، اور سیاحت میں  اشتراک وتعاون بڑھاکر دوطرفہ اقتصادی اورتجارتی تعلقات قائم کرنے میں مشترکہ اقتصادی کمیشن ( جے ای سی ) کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ ہندوستان اور بی ایل ای یو نے اس عزم کا  بھی اعادہ کیاکہ گذشتہ چند برسوں کے دوران دونوں ملکوں کے مابین  تجارتی لین دین میں جوغیرمعمولی پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے ، وہ متعلقہ بازاروں تک رسائی حاصل کرنے اور اس میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی تعداداور تینوں ملکوں کے درمیان باہمی مفادات کے شعبوں میں اشتراک وتعاون کے لئے مفاہمت نامو ں پر دستخط سے بخوبی واضح ہوتی ہے ۔

سال 1990 میں نئی دہلی میں دستخط کے لئے ایک معاہدے کے مطابق مشترکہ اقتصادی کمیشن ( جے ای سی ) کے اجلاسوں کا انعقاد کیاجاتاہے ۔ دوسال میں منعقد ہونے والے اس اجلاس کا انعقاد تینوں ملکوں کی راجدھانیوں میں یکے بعد دیگرے کیاجاتاہے ۔ یہ اجلاس ہندوستان اور بی ایل ای یو کے درمیان اقتصادی اورتجارتی معاملات پرتبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک  اہم پلیٹ فارم ہے ۔

ہندوستان ۔ بیلجیم اور ہندوستان ۔ لگزیمبرگ کے درمیان دوطرفہ تجارت سال 19-2018میں بالترتیب  17.2بلین امریکی ڈالر اور   161.98 ملین امریکی ڈالرکی  تھی ۔ سال 18-2017کے مقابلے اس  میں 41فیصد اور 150فیصد کااضافہ درج کیاگیا۔ اپریل 2000تاجون 2019کے دوران بیلجیم اور لگزیمبرگ سے ہندوستان میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری(  ایف ڈی آئی )کی مجموعی آمد بالترتیب 1.87بلین امریکی ڈالر اور 2.84بلین امریکی ڈالر تھی ۔ہندوستان اوربی ایل ای یو کے درمیان تجارتی لین دین تسلی بخش رہی  ہے، تاہم دونوں ملکوں کے باہمی مفادات کے شعبوں میں مزید وسعت کے وسیع امکانات ہیں ۔

دونوں ملکوں کے درمیان باہمی رشتوں کا فوکس تجارت اورسرمایہ کاری پررہاہے ۔ ہندوستان  ، بیلجیم کا دوسراسب سے بڑابرآمداتی مرکز اور یوروپی یونین کے باہراس کا چوتھا سب سے بڑاتجارتی ساجھیدارملک ہے ۔ اس میں ہندوستانی برادری کا زبردست تعاون حاصل ہے ۔بیلجیم سے ہندوستان برآمد ہونے والی اہم اشیأ میں جواہرات اورزیورات(ٹھوس ہیرے )  کے شعبے ، کیمیکل اورکیمیکل مصنوعات ، مشینری اور مکینکل مصنوعات ہیں ۔ اسی طرح ہندوستان سے بیلجیم برآمدہونے والی اہم اشیأ میں جواہرات اور زیورات (تیارشدہ مصنوعات ) کے شعبے ، بنیادی   دھاتیں اوراشیأ نیز کیمیکل اورکیمیکل مصنوعات شامل ہیں۔

ہندوستان میں تقریبا 160بیلجیم کی کمپنیاں موجود ہیں ۔ متعددہندوستانی کمپنیاں بالخصوص آئی ٹی اور سافٹ ویئر کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی کمپنیاں  مثلاًٹی سی ایس ، انفوسس ، ٹیک مہندرااورایچ سی ایل نے بیلجیم اور یوروپین بازاروں کی ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے بیلجیم میں اپنی اکائیاں قائم کی ہیں ۔

***************

 ( م ن ۔م ع ۔ع آ)

U-4247

 


(Release ID: 1585575) Visitor Counter : 98


Read this release in: English , Hindi , Bengali