نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

ماحولیات لحا ظ سے سازگار آبی جانوروں کی پرورش دیہی ترقیات کا ذریعہ ثابت ہو سکتی ہے: نائب صدر جمہوریہ ہند


ماہی پروری کے اقتصادی فوائد، بنیادی پروڈیوسروں،ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والے کاشتکاروں تک پہنچنے چاہئں

محدود وسائل کا اندھا دھند استعمال خصوصاًمعدوم ہونے کے خطرے سے دوچار آبی جانوروں کے معاملے میں سختی سے پابندی عائد کی جانی چاہئے

ہمہ گیریت اور تحفظ ایسے دو ستون ہیں جو ماہی پروری کے شعبے کی بنیادیں ہیں

بحری اور تازے پانی دونوں لوگوں میں لاحق ہونے والی آلودگی کا ترجیحاتی بنیاد پر سدباب کیا جانا چاہئے

فٹ انڈ یا وقت کی ضرورت ہے

پانچویں ایکوا ایکوریا انڈیا 2019ء کا افتتاح

Posted On: 30 AUG 2019 4:22PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی30؍اگست2019:نائب صدر جمہوریہ ہند جناب وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ماحولیات سے مناسبت رکھنے والی ماہی پروری دیہی ترقیات کا  ایک ذریعہ ثابت ہوسکتی ہے، نیز دیہی عوام کے لئے تغذیہ اور خوراک سلامتی بھی فراہم کرسکتی ہے۔ ماہی پروری ہمہ گیر بنیادوں پر جو تعاون دے سکتی ہے، اس کے ذریعے آمدنی اور روزگار کے لحاظ سے سماجی اور اقتصادی ترقیات کے مقاصد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

جناب نائیڈو  آج حیدرآباد میں میرین پروڈکٹ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم پی ای ڈی اے)کے زیر اہتمام منعقدہ پانچویں ایکوا ایکوریا انڈیا 2019ء کا افتتاح کررہے تھے، جو بھارت کا بین الاقوامی ماہی پروری شو ہے۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی جانب سے فٹ انڈیا کی جو کال دی گئی ہے ، اس پر اظہار خیال کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ ایک وقت کی ضرورت ہے اور اسے ایک قومی تحریک کی شکل دی جانی چاہئے۔ پروٹین سے مالا مال خوراک مثلاً مچھلی اچھی صحت کے لئے بہتر خوراک ہے۔

سابق وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپئی کی جانب سے دیئے گئے نعرے ‘‘جے جوان، جے کسان، جے وگیان ’’ کا حوالہ دیتے ہوئے جناب  نائیڈو نے کہا کہ ہمیں اپنے سپاہیوں کو سلام کرنا چاہئے، جو ہماری سرحدوں کی حفاظت کرتے ہیں اور کاشتکاروں کو بھی سلام کرنا چاہئے، جو ہمارے لئے خوراک پیدا کر تے ہیں اور سائنسدانوں کو بھی سلام کرنا چاہئے جو بھارت  کو سائنس کے لحاظ سے ترقی یافتہ بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔

2022ء تک کاشتکاروں کی آمدنی دوگنا کرنے کی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ ہند نے اس عمل پر زور دیا کہ ماہی پروری سے حاصل ہونے والے فوائد ماہی پروری کے بنیادی پروڈیوسروں، ماہی گیروں اور ماہی پروری کرنے والے کاشتکاروں تک پہنچنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بچولیوں کے عمل دخل کو کم سے کم کرنا چاہے، فصلوں کے بیمہ فراہم کرنا چاہئے، قرض تک رسائی کو بڑھاوا دینا چاہئے۔ کولڈ چین اور منڈی روابط پورے ملک میں فراہم کرنا چاہئے۔ فصل کٹنے کے بعد فصل کو محفوظ رکھنے کے لئے ذخیرے کا انتظام ہونا چاہئے اور ساتھ ہی ساتھ فصلوں کی قدروقیمت میں اضافے اور انہیں سنبھال کررکھنے کا بھی انتظام ہونا چاہئے۔

محدود وسائل کے اندھا دھند استعمال کے تئیں خبردار کرتے ہوئے خصوصاً معدوم ہونے کے قریب آبی جانوروں کے تحفظ کا احساس کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہونی چاہئے۔ نائب صد رجمہوریہ ہند نے کہا کہ معقول اور مناسب ماہی گیری کے طریقے اپنائے جانے چاہئے اور ان کی نگرانی کی جانی چاہئے۔ اس کے لئے مضبوطی سے ماہی پروری کا انتظام اور حکمرانی فریم ورک لازمی ہے، تاکہ ساحلی سمندر اور کھلے سمندر دونوں جگہوں پر ماہی گیری کے وسائل ہمہ گیریت برقرار رہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ سمندری اور تازے پانی کی آلودگی تشویش ناک ہے اور یہ آلودگی کوڑے کباڑ کی شکل میں پھینکے جانے والے پلاسٹک اور مہلک کیمیاوی مادے سے پھیلتی ہے اور اسے ترجیحاتی بنیاد پر روکا جانا چاہئے۔ منڈراتے ہوئے گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے  کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے  کہا کہ ان تمام مسائل سے نمٹنے کے لئے تال میل پر مبنی ردعمل پر زور دیاجانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمہ گیریت اور تحفظ وہ دو ستون ہیں، جو ہمارے ماہی پروری شعبے کی بنیادیں ہیں۔

ماہی پروری کے شعبے میں بھارت کے زبردست مضمرات کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ بھارت دنیا میں دوسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک ہے اور 2019-2018 کے دوران 13.70 ملین میٹرک ٹن مچھلی کی پیداوار ہوئی۔

اس پہلو پر گفتگو کرتے ہوئے کہ بڑھتی ہوئی عالمی آبادی دستیاب خوراک وسائل پر مزید دباؤ بنا رہی ہے۔نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ مچھلی کی پیداوار کو فروغ دینے کی فوری ضرورت ہے، تاکہ ہماری اتنی بڑی آبادی کے لئے خوراک سلامتی فراہم کی جاسکے۔

 جناب نائیڈو نے کہا 8ہزار کلومیٹر سے زائد کے ساحلی علاقے اور 3.9ملین میٹرک ٹن بروئے کار لائےجانے کے لائق ماہی پروری کے وسائل کے مضمرات کے ساتھ بھارت کے پاس وسیع آبی وسائل بھی ہیں اور یہاں مچھلیوں کی گونا گوں اقسام پائی جاتی ہیں، جن کا ہمہ گیر استعمال ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس متنوع آبی وسائل ایک عمدہ موقع فراہم کرتے ہیں، جن سے فائدہ اٹھاکر ماہی پروری کے عمل کو توسیع دی جاسکتی ہے۔

نائب صدر جمہوریہ نے اس امر کی جانب اشارہ کیا کہ عالمی پیمانے پر آبی جانوروں کی پرورش پر   ماہی پروری کو متبادل کے طورپر دیکھا جارہا ہے، کیونکہ روایتی اور بحری ماہی گیری سے جو پیداوار حاصل ہوتی وہ تعاطل اور جمود کا شکار ہورہی ہے۔

اس پہلو پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہ بھار ت میں جس قدر آبی جانوروں کی پرورش کے مضمرات دستیاب ہیں، اس کا بہت تھوڑا سا حصہ ہی بروئے کار لایا جاتا ہے، انہوں کہا کہ ماہی پروری کے شعبے میں اسے افقی اور عمودی دونوں زاویوں سے اسے توسیع دینے کے امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندری جانوروں اور آبی جانوروں کے معاملے میں بھی بھارت کے پاس زبردست مضمرات ہیں۔

آبی جانوروں کی پرورش میں تنوع پیدا کرنے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لئے فلوٹنگ یعنی تیرتی ہوئی شکل میں پنجروں کا انتظام اور ایک جگہ ٹھہرے ہوئے پنجروں کا انتظام اور پین کلچر اپنا کر اس مقصد کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔

 نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہمارے مستقبل کے نظریات نہ صرف یہ کہ سمندر میں ماہی پروری کی کوششوں کے فروغ سے ہمہ آہنگ ہونے چاہئے،بلکہ انحطاط پذیر ماہی وسائل کا بھی دانشمندانہ استعمال کیا جانا چاہئے اور خسارے کم کرنے کی کوشش ہونی چاہئے،نیز قدروں قیمت بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز ہونی چاہئے۔

اس پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ماہی پروری اور آبی جانوروں کی پرورش کثیر شعبہ جاتی موضوعات ہیں اور اس لحاظ سے اس شعبے میں سائنسدانوں اور ماہرین ٹیکنالوجی کو ایک ٹیم کی شکل میں کرنا ہے ۔ جناب نائیڈو نے کہا ایکوا ایکوریا جیسے اقدامات کو نہ صرف یہ کہ نئی ٹیکنالوجیوں کے سلسلے میں علم اور اطلاعات کو باہم شیئر کرنے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنا چاہئے، بلکہ اس امر کے لئے کوششیں کی جانی چاہئے کہ اس علم کو عوام اور ماہی پروری کرنے والے کاشتکاروں اور بنیادی پروڈیوسروں تک پہنچایا جائے۔

پیداوار اور پیداواریت بڑھانے میں جدید ٹیکنالوجی کا حوالہ دیتے ہوئے  نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ افزوں پیمانے پر تحقیق و ترقیات کی شکل میں امداد فراہم کی جانی چاہئے اور تحقیق اور ترقیاتی ایجنسیوں کے مابین مضبوط رابطہ قائم ہونا چاہیئےاور یہی وقت کا تقاضہ بھی ہے۔

انہوں نے ایم پی ای ڈی اے کو سہ روزہ اہتمام کی مبارکباد پیش کی اور توقع ظاہر کی کہ ایسے اہتمام سے اس شعبے کو نئے طریقے سے مہمیز کیا جاسکے گا اور اس کے لئے نئے نظریات جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جاسکے۔

نائب صدر جمہوریہ نے ایم پی ای ڈی اے-آر جی سی اے  نمائش اور بزنس ٹو بزنس نمائش کا افتتاح کیا اور دونوں نمائشیں بہ نفس نفیس ملاحظہ بھی کیں۔

مویشی پروری، ماہی پروری اور مارکیٹنگ کے آندھرا پردیش کے وزیر جناب موپی دیوی وینکٹارمنا راؤ، تلنگا نہ کے مویشی پروری اور ماہی پروری کے وزیر جناب ٹی سرینواس یادو، ایم پی ای ڈی اے کے چیئرمین جناب کے ایس سرینواس اور دیگر عمائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

********

U: 3959



(Release ID: 1583703) Visitor Counter : 175


Read this release in: English , Hindi