صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
ایچ آئی وی/ایڈز کی روک تھام سے متعلق و سیع تر رسائی کیلئے صحت کی وزارت اورسماجی انصاف وتفویض اختیارات کی وزارت کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط
تمام وزارتوں میں، ان کی پالیسیوں /اقدامات کے صحت پر اثرات کے جائزے کیلئے صحت کے ایک ذیلی محکمےکے قیام کی ضرورت ہے: ڈاکٹر ہرش وردھن
Posted On:
26 AUG 2019 5:07PM by PIB Delhi
نئی دہلی،26؍اگست۔‘‘ چونکہ صحت تمام سرکاری محکموں کی بنیادی ذمہ داری ہے، لہذا تمام وزارتوں میں، ان کی پالیسیوں / اقدامات کے شروعاتی مرحلے سےہی صحت پر اثرات کے جائزے کے لئے صحت کا ایک ذیلی محکمہ قائم کرنے کی ضرورت ہے’’۔ یہ بات آج یہاںصحت اور خاندانی بہبود کےمرکزی وزیرڈاکٹر ہرش وردھن نے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ادارہ نیشنل ایڈز کنٹرول آرگنائزیشن (این اے سی او) اور سماجی انصاف و تفویض اختیارات کی وزارت کے محکمہ برائے سماجی انصاف و تفویض اختیارات کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کئے جانے کی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سماجی انصاف اورتفویض اختیارت کے وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریہ، صحت اورخاندانی بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمارچوبے، سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزارت کی سکریٹری محترمہ نیلم ساہنی اورصحت وخاندانی بہبود کی وزارت کی سکریٹری محترمہ پریتی سودھن بھی موجودتھے ۔ اس مفاہمت نامے پر اسپیشل سکریٹری اور ڈائرکٹر جنرل (این اے سی او اینڈ آر این ٹی سی پی) جناب سنجیو کمار اور سماجی انصاف و تفویض اختیارات کی وزارت کی ایڈیشنل سکریٹری محترمہ اُپما شریوستو نے دستخط کئے۔دیگر سرکاری محکموں/وزارتوں کے ساتھ یہ اس طرح کا 18واں مفاہمت نامہ ہے۔
ایچ آئی وی/ ایڈز سے متعلق نئے تصورات اور خیالات کی ضرورت اور ایچ آئی وی ایڈز کیخلاف لڑائی کو آگے لے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ایچ آئی وی ایڈز سے متعلق اعلیٰ درجے کی معلومات اور وسیع پیمانے پر عوامی بیداری کے سبب اس مرض پر قابو پانے میں بڑی مددحاصل ہوئی ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ موجودہ دور ایجادات اور اختراعات کا دور ہے اور جس طرح کے نتائج کی ہم امید رکھتے ہیں وہ معمول کی سرگرمیوں کےذریعے حاصل نہیں کئے جا سکتے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ ‘‘ کچھ بہترین افکار وتصورات، زمینی سطح سے حاصل ہوئے ہیں، لہذا لازمی ہے کہ ہم اپنی حکمت عملی وضع کرنے کے دوران زمینی سطح کے لوگوں کو شامل کریں’’۔ انہوں نے متعدد شراکت داروں کے درمیان مطابقت اور اتحاد قائم کرنے پر زور دیا تاکہ ایک دوسرے کے بہترین طریقہ کار کو آپس میں ساجھا کیا جا سکے۔
این اے سی او (ناکو) کی قابل ذکر حصولیابیوں کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ یہ بات نہایت ہی قابل تعریف ہے کہ ناکو نے بعض سب سے زیادہ کمزور لوگوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ اس ادارے نے ملک میں ایچ آئی وی/ ایڈز کے واقعات میں کمی لانےکے سلسلے میں ایک بڑا رول اد اکیا ہے۔عالمی سطح پر پائے جانے والی شرحوں سےزیادہ تیزی کے ساتھ اس ادارے نے کام کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1995 میں جہاں یہ بیماری عروج پر تھی، وہیں ناکو کے پروگرام کے اثرات سےایچ آئی وی ایڈز کے نئے واقعات میں 80 فیصد سے زائد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ‘‘ اسی طرح سے 2005 میں اس بیماری کے عروج سے لے کر اب تک ایڈز سے متعلق ہونے والی مجوزہ اموات میں 71فیصد کی گراوٹ درج ہوئی ہے۔ یو این اے آئی ڈی ایس 2018 کی رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی کے نئے انفکشن اور ایڈز سے متعلق اموات میں کمی واقع ہونے کی عالمی اوسط بالترتیب 47فیصد اور 51 فیصد ہے’’۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت 2030 تک ایچ آئی وی/ایذ کے خاتمے سے متعلق مقررہ تمام اہداف کو پوراکرنے کے لئے پوری طرح عہد بستہ ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ یہ مفاہمت نامہ سب سے زیادہ اہم مفاہمت ناموں میں سے ایک ہے۔ اس سے ایچ آئی وی اورایڈزکی روک تھام کے لئے مخصوص حکمت عملی اور ایکشن پلان تیا ر کرنے کے علاوہ منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لئے بہترمیکانزم تیار کرنے اور سماجی تحفظ کی اسکیموں کو کمزور آبادی تک پہنچانے میں مدد فراہم ہوگی۔ اس مفاہمت نامے کے کلیدی کاموں سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مفاہمت نامے سے انسانی وسائل کو فروغ حاصل ہوگا اور صلاحیت سازی میں مدد ملے گی تاکہ ایچ آئی وی/ ایڈز کی روک تھام کے لئے خدمات کی ڈیلیوری میکانزم کو مستحکم کیا جا سکے ،منشیات کے عادی افراد کا بہتر علاج کیا جا سکے اور نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام اور ڈی او ایس جے ای کے ذریعہ فراہم کی جانے والی خدمات کو اور بہتر بنایا جا سکے۔ مرکزی وزیر صحت نے مزید کہا کہ اس کا مقصد منشیات کے استحصال کے شکار افراد اور ایچ آئی وی /ایڈز کے شکار بچوں اورلوگوں کے خلاف سماجی سطح پر برے برتاؤ اورسماج میں بدنما داغ سمجھے جانے کے واقعات میں کمی لانا ہے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ ‘‘ اس کا مقصد ان کےخلاف سماجی تعصب اور برے برتاؤ کو مٹانے کے لئے سازگار ماحول تیار کرنا ہے’’۔
صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے کہا کہ دیگر وزارتوں کے ساتھ مفاہمت نامےسے سرمایہ کاری کم ہوتی ہے اور اعلیٰ اثرات کے حامل اقدامات سے ایک دوسرے کی طاقت بھی مزید مستحکم ہوتی ہے۔ انہوں نے ٹارگیٹ آبادی میں مزید بیداری پھیلانے پر زور دیا۔
سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریہ نے کہا کہ اس مفاہمت نامےسے محروم طبقات اور حاشیہ پر رہنے والےزیادہ خطرات کے حامل افراد تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔علاوہ ازیں اس سے انہیں با اختیار ہونے اور سماجی تحفظ کی اسکیموں تک رسائی حاصل کرنے میں بھی مدد فراہم ہوگی۔زیادہ خطرات کے حامل افراد میں بھیک مانگنے والے افراد، ایچ آئی وی/ ایڈزکے ساتھ زندگی بسر کرنے والے افراد اور ایچ آئی وی /ایڈز سے متاثرہ بچے شامل ہیں۔ وزیر موصوف نےصحت و خاندانی بہبود کی وزارت کی ، ان کے اقدامات کے لئے کافی تعریف کی۔
یہ مفاہمت نامہ ایچ آئی وی کی روک تھام اور اس کے اثرات کم کرنے سے متعلق قومی اہداف اور مقاصد کو حاصل کرنے میں کلیدی رول ادا کرے گا۔ اس مفاہمت نامے کے ذریعہ سماجی انصاف اور تفویض اختیارات کے محکمے کے تحت متعدد اداروں کی خدمات مثلاً منشیات کی روک تھام کے لئے قومی مرکز (این سی ڈی اے پی)،سماجی دفاع سے متعلق قومی ادارہ (این آئی ایس ڈی) منشیات کے عادی افراد کی بازآباد کاری کے لئے مربوط مرکز (آئی آر سی اے)جیسے اداروں کو اس مفاہمت نامے میں مذکورہ سرگرمیوں کی عمل آوری کے لئے تعاون فراہم کیا جائے گا۔
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
م ن ۔ م ع۔ک ا
U- 3870
(Release ID: 1583090)
Visitor Counter : 90