جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

وزیر توانائی جناب آر کے سنگھ نے آر پی ایم میٹنگ کے دوران ‘سرل’-اسٹیٹ روف ٹاپ سولر ایٹریکٹیونس انڈیکس- جاری کیا


اس فہرست میں کرناٹک پہلے اور تلنگانہ دوسرے مقام پر ہے

Posted On: 21 AUG 2019 6:44PM by PIB Delhi

 

توانائی ، جدید اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور فروغ ہنرمندی اور صنعت کاری کے وزیر جناب آر کے سنگھ نے آج یہاں اسٹیٹ روف ٹاپ سولر ایٹریکٹیونس انڈیکس- سرل جاری کیا۔ اس سے انڈیکس میں کرناٹک پہلے مقام پر ہے۔ یہ انڈیکس چھتوں پر شمسی توانائی پروجیکٹوں کے فروغ کو دلچسپ بنانے کے لئے بھارت کی ریاستوں کا تجزیہ کرتا ہے۔ تلنگانہ، گجرات اور آندھرا پردیش کو اس فہرست میں باالترتیب دوسرا ، تیسرا اور چوتھا مقام حاصل ہوا ہے۔

اس فہرست کو جاری کرتے ہوئے جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ یہ ریاستوں کے درمیان صحت مند مسابقت پیدا کرکے چھتوں پر لگنے والے شمسی توانائی کے پروجیکٹوں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ انہوں نے سبھی ریاستوں کو اعلیٰ رینک والی ریاستوں کے بہتر طور طریقوں کو اپنانے کے لئے راغب کیا۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001AXJ6.jpg

 

سرل کو جدید وقابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) شکتی سسٹینیبل انرجی فاؤنڈیشن (ایس ایس ای ایف)، ایسوسی ایٹیڈ چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا (ایسوچیم) اور ارنس اینڈ ینگ (ای وائی) کے تعاون سے ڈیزائن کیاگیا ہے۔ اسے ریاستوں اور ریاستی توانائی خدمات کے ساتھ جائزہ، منصوبہ بندی اور نگرانی (آر پی ایم) کی میٹنگ کے دوران لانچ کیاگیا۔ سرل میں فی الوقت 5 اہم چیزیں آتی ہیں۔

I -پالیسی جاتی ڈھانچے کی مضبوطی

II-نفاذ کا ماحول

III- سرمایہ کاری کا ماحول

IV -صارفین کا تجربہ

V -تجارتی ماحول

یہ ہر ایک ریاست کو ابھی تک کی گئی پہل کا تجزیہ کرنے کے لئے راغب کرے گا اور یہ بتائے گا کہ وہ چھتوں پر لگنے والے شمسی توانائی کی پروجیکٹوں کے ماحولیاتی نظام میں بہتری کے لئے کیا کرسکتے ہیں۔ یہ ریاستوں کو سرمایہ کاری کو سمت دینے میں مدد دے گا، تاکہ اِس شعبے کی ترقی میں مدد ملے۔ اس کے علاوہ اس طرح کی کوششوں سے چھتوں پر شمسی توانائی کے پروجیکٹوں کو لگانے کے لئے زیادہ سازگار ماحول بنے گا۔ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہونے اور اس شعبے کو رفتار ملنے کا امکان ہے۔

جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت (ایم این آر ای) نے 2022 تک 175 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کا ہدف رکھا ہے، جن میں سے مارچ 2022 تک 100 گیگا واٹ شمسی توانائی کے آپریشنل ہونے کا امکان ہے، جس میں سے 40 گیگا واٹ توانائی کے گرڈ سے جڑے شمسی روف ٹاپ سے آنے کا امکان ہے۔انڈین گرڈ کنیکٹڈ روپ ٹاپ  پی وی (جی آر پی وی) دھیرے دھیرے رفتار پکڑ رہا ہے اور اس میں صنعت کاروں، ڈیولپروں، مالی اداروں، ترقیاتی بینکوں، اینگ یوزرس اور سرکاری اداروں کی گہری دلچسپی پیدا ہوتی جارہی ہے۔ایک انتہائی مثبت بات یہ ہے کہ روف ٹاپ سولر پی وی نے کمرشیل اور صنعتی صارفین کے لئے گرڈ پیریٹی حاصل کرلی ہے اور رہائشی شہریوں کے لئے بھی یہ تیزی سے قابل توجہ بنتی جارہی ہے۔

اپنے روف ٹاپ شمسی اہداف کے حصول کے لئے یہ اہم ہے کہ ایک ایسا ماحول بنایا جائے، جس میں اطلاعاتی موزونیت، رقوم کی فراہمی تک رسائی اور واضح مارکیٹ سنگلز کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس طرح سے ایم این آر ای نے اسٹیٹ روٹ ٹاپ سولر ایٹریکٹیونس انڈیکس- سرل تیار کیا ہے، جو روف ٹاپ ڈیولپمنٹ کے تئیں ان کی کشش کی بنیاد پر ہندوستانی ریاستوں کا تجزیہ کرتا ہے۔ سرل اپنی نوعیت کا ایسا پہلا انڈیکس ہے جو روف ٹاپ شمسی توانائی کے پروجیکٹوں کی تنصیب کے لئے اپنا کئے گئے ریاستی سطح کی کوششوں کا ایک جامع جائزہ پیش کرتا ہے۔

جائزہ، منصوبہ بندی اور نگرانی میٹنگ کا انعقاد

 توانائی، جدید اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)  جناب آر کے سنگھ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ جائزہ، منصوبہ بندی اور نگرانی (آر پی ایم) میٹنگ کی صدارت کی۔ ریاستی نمائندوں سے اپنے خطاب میں انہوں نے توانائی کے شعبے کو پائیدار اور ایک الگ وجود کے طور پر زندہ رہنے کے قابل بنانے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ سبھی صارفین کو ہفتہ کے ساتوں دن اور 24 گھنٹے بجلی کی سپلائی کو یقینی بنایا جاسکے۔ میٹنگ میں اِس شعبے سے متعلق متعدد اسکیموں اور امور پر تبادلۂ خیال کیاگیا، جس میں دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی  یوجنا (ڈی ڈی یو جی جے وائی) مربوط توانائی تقسیم اسکیم (آئی پی ڈی ایس)، یو ڈی اے وائی، 7/24 بجلی سپلائی جیسے امور شامل ہیں۔

میٹنگ میں توانائی کے سکریٹری جناب سبھاش چندر گرگ، ایم این آر ای کے سکریٹری جناب اننت کمار، توانائی کے اسپیشل سکریٹری جناب سنجیو نندن سہائے، توانائی اور جدید وقابل تجدید توانائی کی وزارت کے سینئر افسروں، ریاستوں کے توانائی کے پرنسپل سکریٹریوں، ڈسکام اور توانائی کے شعبے کی پی ایس یو کے سی ایم ڈی اور ایم ڈی نے شرکت کی۔

 

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن۔ م م۔ع ر

U-3824

 

 



(Release ID: 1582658) Visitor Counter : 85


Read this release in: English , Hindi