کارپوریٹ امور کی وزارتت

حکومت نے فہرست شدہ کمپنیوں ،این بی ایف سیز اور ایچ ایف سیز کے لئے ڈی آر آر کے ضابطے کو ختم کیا

Posted On: 19 AUG 2019 6:20PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،19؍اگست،کارپوریٹ امور کی وزارت نے  کمپنیوں کے  شیئر کیپٹل اور ڈیبنچر سے متعلق ضابطوں میں ترمیم کرکے  ڈیبنچر ریڈمپشن ریزرو ( ڈی آر آر)  رکھنے کی ضرورت کو ختم کردیا ہے۔

یہ فیصلہ  مرکزی وزیر خزانہ اور  کارپوریٹ امور کی وزیر محترمہ سیتارمن کے ذریعے کئے گئے   20 -2019 کے بجٹ اعلانات  اور  حکومت کے ایک سو دن کے  اپنے ایکشن پلان کے ایک حصے کے طور پر ’’کاروبار میں آسانی‘‘ فراہم کرنے کے اقدام پر عمل کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔

ان ترمیمات کے ذریعے  ڈی آر آر  قائم کرنے سے متعلق  ضابطوں پر  مندرجہ ذیل مقصد سے نظرثانی کی گئی ہے۔

اے-     فہرست شدہ کمپنیوں ، آر بی آئی کے ساتھ  اندراج شدہ این بی ایف سیز  اور  نیشنل ہاؤسنگ بینک (این ایچ بی)  کے ساتھ اندرج شدہ  ہاؤسنگ فائنانس کمپنیوں کے لئے  ، پبلک اشو کے علاوہ  پرائیویٹ پلیس منٹ  کے لئے  ڈیبنچرس  کی قدر کا  25 فیصد  ڈی آر آر  قائم کرنے کے ضابطے کو ختم کرنا۔

بی-     غیر فہرست شدہ کمپنیوں کے لئے  ڈیبنچرس  کے لئے  ڈی آر آر  کو  موجودہ 25 فیصد کی  سطح سے کم کرکے  10 فیصد کرنا۔

اب تک فہرست شدہ کمپنیوں کو  پبلک اشو  کے ساتھ ساتھ  ڈیبنچر کے پرائیویٹ پلیس منٹ  کے لئے بھی  ڈی آر آر  قائم کرنا پڑتا تھا  جبکہ  این بی ایف سیز  اور ایچ  ایف سیز  کو  صرف اُس وقت  ڈی آر آر قائم کرنے کی ضرورت تھی جب کہ وہ ڈیبنچر  کا پبلک اشو  کرنے کا فیصلہ کرے۔ اس کا مقصد   ایک طرف  این بی ایف سیز  ، ایچ ایف سیز  اور  فہرست شدہ کمپنیوں کو  برابر کے مواقع فراہم کرنا ہے ، جب کہ دوسری جانب  بینکنگ کمپنیوں اور تمام  مالی اداروں کے درمیان ،  جو پہلے ہی ڈی آر آر سے مستثنیٰ ہیں،  مواقع فراہم کرنا ہے۔

یہ اقدامات حکومت نے  ڈیبنچرس جاری کر کے کمپنیوں کے ذریعے  سرمایہ اکٹھا کرنے کی لاگت کو  کم کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے اور امید ہے کہ اس سے  بونڈ کی مارکیٹ  میں بہتری آئے گی۔

ضابطوں  میں ، غیر فہرست شدہ کمپنیوں کے لئے  ڈی آر آر رکھنے  کو  لازمی  رکھا گیا ہے، البتہ سرمایہ کاروں کے مفادات  کا تحفظ  کرنے کے مقصد  سے   ایسی کمنپیوں کے لئے  ڈی آر آر  کو 25 فیصد سے گھٹاکر  10 فیصد کردیا گیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(م ن-و ا- ق ر)

U-3769



(Release ID: 1582351) Visitor Counter : 104


Read this release in: English , Hindi