زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

پی ایم کسان مان دھن یوجنا کے رجسٹریشن کھلے ہیں زراعت کے مرکزی وزیر نے کسانوں سے پنشن اسکیم کیلئے رجسٹر کرانے کی اپیل کی

Posted On: 09 AUG 2019 3:10PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،09؍اگست،زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج نئی دلی کے کرشی بھون میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ آج سے وزیراعظم کسان مان دھن یوجنا کا آغاز ہو گیا ہے۔ انہوں نے کسانوں سے اپیل کی کہ ملک بھر کے کسان بڑھاپا پنشن اسکیم کے ساتھ منسلک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کا مقصد ملک کے چھوٹے اور حاشیہ پر کسانوں کی طرززندگی کو بہتر بنانا ہے۔ وزیر موصوف نے بتایا کہ ریاستوں اور زراعت کے سکریٹری اگروال کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ اس اسکیم کے عملی رہنما خطوط مشترک کئے گئے ہیں اور اس سلسلے میں ریاستوں کو اسکیم سے متعلق صحیح معلومات کو پھیلانے اور اس کے تیزی سے نفاذ کو ممکن بنانے کے لئے کہا گیا ہے۔

 

اسکیم کی خصوصیات پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ 18-40 سال کے عمر زمرے کے کسانوں کیلئے یہ اسکیم رضاکارانہ اور تعاون پر مبنی ہے اور اس کے تحت 60 برس کا ہونے پر انہیں 3000 روپے ماہانہ کی پنشن فراہم کی جائے گی۔ کسانوں کو اس کے عوض میں ان کے داخلے کی عمر کے مطابق ماہانہ 55 روپے سے 200 روپے تک کا تعاون دینا ہوگا۔ یہ پیسے انہیں پنشن فنڈ میں ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر یعنی 60 تک ادا کرنے ہوں گے۔ مرکزی حکومت بھی اتنی ہی رقم تعاون کے طور پر کسان کے پنشن فنڈ میں جمع کرائے گی۔ اس کا شریک حیات بھی 3000 روپے کی ماہانہ پنشن پانے کا حقدار ہوگا ۔ اگرچہ وہ اس فنڈ میں علیحدہ سے تعاون دیتا ہے۔

لائف انشیورینس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) پنشن کی ادائیگی یا لے آؤٹ کے لئے پنشن فنڈ منیجر کے طور پر ذمہ دار ہوگی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ اگر کسان کی ریٹائرمنٹ کی عمر سے قبل ہی موت واقع ہو جاتی ہے، تو مرنے والے کسان کا شریک حیات اس کی (مرنے والے کی) ریٹائرمنٹ کی عمر کے مکمل ہونے تک بقیہ تعاون رقم کی ادائیگی کر سکتا ہے ۔ اس کے عوض میں شریک حیات کو کل رقم مع سود کے ادا کی جائے گی۔ اگرچہ کسان کا کوئی شریک حیات نہیں ہے، تو کل تعاون رقم نامزد شخص کو ادا کر دی جائے گی۔ اگر کسان ریٹائرمنٹ کی عمر پوری ہونے کے بعد انتقال کر جاتا ہے، تو اس کا شریک حیات کو 50 فیصد فیملی پنشن کے طور پر ادا کی جائے گی۔ کسان اور شریک حیات دونوں کی موت ہونے کی صور ت میں اکیومولیٹیڈ کاریس پنشن فنڈ میں واپس کریڈٹ ہو جائے گا۔ مستفدین، رضاکارانہ طور پر اسکیم سے کم از کم 5 برس کے بعد نکل سکتے ہیں۔ اسکیم کو چھوڑنے اور 5 برس کی مدت پوری ہونے کے بعد تمام تعاون رقم اس وقت کے مروجہ بینک سیونگ شرحوں کے مطابق سود کے ساتھ ایل آئی سی کے ذریعہ ادا کر دی جائے گی۔

جو کسان، پی ایم کسان اسکیم کے مستفیدین بھی ہیں، کے پاس اپنی اسکیم سے براہ راست اپنا تعاون کٹوانے کا متبادل بھی ہے۔ کسان اگرچہ اپنا ماہانہ تعاون باقاعدگی سے ادا نہیں کر پا رہا ہے، تواسے اپنے ادا نہ ہوئے تعاون کی تمام رقم کو مجوزہ سود کے ساتھ ادا کرنے کی اجازت ہے۔ مختلف ریاستوں میں کامن سروس سنٹرس کے ذریعہ اسکیم کے لئے ابتدائی اندراج کیا جا رہا ہے۔

بعد میں ، اس اسکیم کے لئے اندراج پی ایم-کسان اسٹیٹ نوڈل آفیسرس یا دیگر ذرائع سے یا آن لائن اندراج دستیاب کرایا جائے گا۔

اندراج مفت کرایا جائے گا۔ کامن سروس سنٹرس ہر اندراج کے لئے 30 روپے چارج کریں گے، جو حکومتِ ہند برداشت کرے گی۔

اس سکیم سے متعلق ایل آئی سی ، بینکوں اور حکومت نے شکایتوں کے ازالے کے لئے مناسب میکنزم قائم کیا ہے۔ اس کے علاوہ، اسکیم کی نگرانی، تجزیے اور ترامیم کےلئے سکریٹریوں کی ایک با اختیار کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔

جناب تومر نے یہ بھی کہا کہ پردھان منتری کسان سمان ندھی کے تحت، اس سال 10 کروڑ مستفیدین تک پہنچنے کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ پی-ایم-کسان اسکیم کے تحت ابھی تک، 5،88،77،194اور3،40،93،337کسان کنبوں نے بالترتیب پہلی اور دوسری قسط حاصل کرلی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(م ن-ش ت-ک  ا)

U- 3669


(Release ID: 1581708) Visitor Counter : 109
Read this release in: English , Marathi , Hindi , Bengali