جل شکتی وزارت

قومی سطح پر جل شکتی ابھیان کی شروعات ہی میں ایک مہینے کے اندر  پانی کے تحفظ کے تین اعشاریہ پانچ لاکھ سے زیادہ اقدامات کئے گئے

Posted On: 02 AUG 2019 7:44PM by PIB Delhi

نئیدہلی  05 اگست ۔پانی کے تحفظ خاص طورپر جن اضلاع میں پانی کی کمی ہے،ان میں پانی کے تحفظ میںاضافےکی ملک گیر کوششوںمیں  مرکز نے جو جل شکتی ابھیان (جے ایس اے ) شروع کیاہے ،اس کے تحت 256 اضلاع میں پانی کے تحفظ کے  3.5 لاکھ سے زیادہ اقدامات کئے گئے۔ ان میں سے 1.54  لاکھ اقدامات پانی کے تحفظ  اوربارش کے پانی کو جمع کرنے سے معلق ہیں جبکہ 20 ہزار اقدامات کا تعلق پانی کے روائتی ذرائع کے احیا  کے بارے میں  اور 65 ہزار سے زائداقدامات پانی کے دوبارہ استعمال سے متعلق اور 1.23  لاکھ اقدامات پن دھارا  کے ترقیاتی پروجیکٹوں سے متعلق ہیں۔ اندازاََ 2.64  کروڑلوگ  پہلے ہی  اس ابھیان میں شرکت کرچکے ہیں، جس کی وجہ سے اس نے جن آندولن کی شکل اختیار کرلی ہے ۔ ان کوششوں کے ایک حصےکے طورپرتقریباََ 4.25  کروڑپوردے لگائے گئے ۔جل شکتی ابھیان کے پہلے مرحلے کے نتائج کا اعلان نئی دہلی میں کابینہ سکریٹری کی جائزہ میٹنگ  میں کیا گیا۔

          جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے مرکزی کابینہ سکریٹری جناب پردیپ کمار سنہا نے اس مہم میں  نوڈل افسروں  کی کوششوں   اور ان کی طرف سے ظاہر کئے گئے لگن کے جذبے کی تعریف کی اور ان نوڈل افسروں کی ہمت افزائی کی گئی کہ وہ متعلقہ اضلاع کےساتھ قریبی رابطے کے ذریعہ کام کریں  تاکہ  اہم اسکیموں  اور اقدامات کے ذریعہ خاطر خواہ تبدیلیاں لائی جاسکیں ۔ انہوں  نے کہا ’’  جن شکتی ابھیان نے ملک میں  یقینی طور پر ایک تحریک شروع کردی ہے ،جس سے آنے والے برسوں  میں بہت فائدہ ہوگا۔ ہمارا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس کے فائدے  زمینی سطح تک کے کسانوں تک پہنچیں۔‘‘ 

          ڈی ڈی ڈبلیو ایس  کے سکریٹری جناب پرمیشورن  ائیر  نے کہا  کہ جل شکتی ابھیان سے زیر زمین پانی کی سطح  ، زمین کے اوپر پانی کو جمع کرنے کی صلاحیت   ،کھیتوں  میں  مٹی کی نمی میں اضافہ ہوا ہے اور پیڑ پودوںکی تعداد  بھی بڑھی ہے۔جل شکتی ابھیان مرکز کی کئی وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کی ایک مشترکہ کوشش ہے ،جو بنیادی طور پر جل سانچے  مہم ہے  اور جس نے پچھلے ایک مہینے میں زبردست رفتار حاصل کی ہے۔

          یہ مہم مرکزی حکومت کے تقریباََ 1300  افسروں  کی شمولیت سے کامیابی کے ساتھ چل رہی ہے ،جس  میں ریاستی اور ضلع افسران  بھی شامل ہیں ، جن کے ذمہ تین کھیتوں کا دورہ کرنا ہوتا ہے۔

 

پانی فاؤنڈیشن کے بانیوں  عامر خاں اور کرن راؤ  کے ساتھ ورکشاپ:

          ورکشاپ میں  پانی کے تحفظ کے میدان میں  کام کرنے والی ممتاز این جی اوز کی طرف سے مقالے بھی  پیش کئے گئے ،جس  میں کامیاب اقدامات ،اختراعات اور حکمتہائے عملی کا ذکر کیا گیا ۔ پانی فاؤنڈیشن  کے بانی   اور سرکردہ  اداکار جناب عامر خاں نے  مہاراشٹر  میں   کچھ حوصلہ افزا فلمیں دکھائیں ، جن  میں   متعلقہ گاؤوں  میں فاؤنڈیشن کی کوششوں کے ذریعہ لوگوںکی زندگی پر پڑنے والے اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔ انہوں  نے  پانی کو محفوظرکھنے کی اہمیت کے بارے میں  لوگوںکو گاؤں کی  سطح پر واقف کرانے کی ضرور ت پرزور دیا ۔ ان لوگوںکو  ان موثرطریقوں اور تکنیکوں سے واقف کرانے کی ضرورت ہے ، جن کے ذریعہ وہ اس سلسلے میں سرکردہ رول ادا کرسکتے ہیں۔

          اترا کھنڈ کی پان ہمالین  گراس روٹس  ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن   کے  ایگزیکٹو  ڈائریکٹر  جناب کلیان پال نے  وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح  بھارت کی پہاڑی ریاستوں کی خواتین نے  پانی کے تحفظ میں  اہم رول ادا کیا ہے ۔ شمال  مشرقی بھارت میں  کام کرنے والی ایک این جی او  ارنیاک  نے  ’’  ڈانگ بند سسٹم  ‘‘  ( پانی کے تحفظ اور بندوبست سے متعلق روایتی نظام  ) کی اہمیت کو اجاگر کیا ۔ جس  میں روایتی طریقو ں کو  استعمال کرکے پینے کے لئے اورآبپاشی کے لئے پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔بنگلور  میں قائم  ارگھیام  کے  نمائندوں  نے  مقامی لوگوںکو باخبرکرنے  ،  ان کی صلاحیتوں  میں اضافہ  کرنے اور پانی کے تحفظ  نیز اس کے بندوبست سے متعلق معاملات  میں  ان کی شرکت کی اہمیت  کو اجاگر کیا۔

          جائزہ  میٹنگ /ورکشاپ میں  متعلقہ مرکزی سکریٹریوں  نے شرکت کی ، جنہوں  نے اپنے اپنے محکموں سے متعلق نکات کی وضاحت کی۔ ایم ای آئی ٹی وائی کےمشیر جناب ٹی پی سنگھ نے جل  سانچے  میں  خلا اور ارضیات سے متعلق اطلاعات  (تھری ڈی ) کے استعمال  کے بارے میں مقالہ پیش کیا۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

U-3600



(Release ID: 1581276) Visitor Counter : 88


Read this release in: English , Hindi , Marathi