وزارتِ تعلیم

انسانی وسائل کی ترقی کے مرکزی وزیر جناب رمیش پوکھریال ’نشانک ‘نے ٹکنالوجی سے متعلق ایک نمائش  ٹیک ایکس  کا افتتاح کیا


آئی ایم پی آر آئی این ٹی   اور یو اے وائی کے تحت تیار کی گئی مصنوعات اورنمونوں  کی نمائش

Posted On: 04 AUG 2019 3:48PM by PIB Delhi

نئیدہلی  05 اگست ۔انسانی وسائل کی ترقی کے وزیر جناب رمیش پوکھریال ’نشانک ‘ نے آئی آئی ٹی دلی میں  ٹکنالوجی سے متعلق  نمائش  ٹیک ایکس کا افتتاح کیا۔اس کا مقصدانسانی وسائل کی  ترقی  کی وزارت  (ایم ایچ آر ڈی ) کی دو اہم  اسکیموں  یعنی آئی ایم پی  ایکٹنگ ریسرچ  ،  انوویشن   اینڈ ٹکنالوجی   

(آئی ایم پی آر آئی این ٹی )  اوراونچا ہار  اوشکار یوجنا (یو اے وائی ) کے تحت  تیار کردہ  مصنوعات اور نمونوںکی نمائش کرنا ہے۔ وزیر موصوف نے   تمام آئی ایم پی آر آئی این ٹی اور یواے وائی  پروجیکٹوں  کے  اقتباسات  پر مشتمل   ایک ٹیک ایکس   کتاب کا اجرا بھی کیا ۔

 اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے جناب رمیش  پوکھریال نشانک نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی  ریسرچ پرخاص زوردیتے ہیں اور انہوں  نے نعرہ دیا ہے ’’ جے جوان ،جے کسان ، جے وگیان اور جے انوسندھان‘‘  انہوں  نے کہا کہ ریسرچ  وقت کا تقاضہ ہے اور ریسرچ کے ذریعہ ہی ہم ترقی کا ایک نیا نمونہ حاصل کرسکتے ہیں ۔ انہوں  نے مزید کہا کہ نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن  (این آر ایف ) بھارت میں  ریسرچ کو  ایک نئی سمت فراہم کرے گی۔

انہوں  نے تحقیق کاروں سے اپیل کی کہ وہ ریسرچ کے لئے ایسے موضوع کا انتخاب کریں  جو  ان کے علاقے کی سماجی ضرورتوں سےتعلق رکھتا ہو اور جس  کا فائدہ  آخری انسان تک پہنچے ۔ انہوں   نے کہا کہ آج ترقی یافتہ ملکوں کی  پیش رفت کے پیچھے  وہاں کی یونیورسٹیوں  میں کی گئی  ترقی کا خصوصی رول ہے ۔انہو  ں  نے کہا کہ ہمارے اداروں کو بھی ایک نئے بھارت کی تعمیر میں اسی طرح کا رول ادا کرنا ہے۔ انہوں نے اعتماد ظاہرکیا کہ ان اداروں کی  کوششوں کے ذریعہ  بھارت ہرمیدان میں عالمی رہنما بن جائے گا۔

 وزیر موصوف نے کہا کہ ٹیک ایکس  ایک  بے مثال کوشش ہے ، جو تحقیق کاروں کے لئے اپن کام کو ظاہر کرنے کا ایک شاندار پلیٹ فارم ہے اور اس سے انہیں  یہ ترغیب  بھی حاصل ہوگی کہ وہ اپنے اپنے علاقوںمیں بہترین کا م کرکے دکھائیں۔ انہوں  نے بتایا کہ آئی ایم پی آرآئی این ٹی  کے تحت  50 موڈل  /نمونے اور یو اے وائی کے تحت  26  موڈلوں /نمونوںکی نمائش  کی گئی ہے ،نیز 142  پوسٹر بھی رکھے گئے ہیں۔ انہوں  نے بتایا کہ نمائش  کے لئے جو خاص  چیزیں رکھی گئی تھیں ، ان میں تپ دق  کی تیزرفتاری سے تشخیص  کے لئے سستے اورکم لاگت والے آلات  ،  ٹائپ   1         کے شوگر کے مریضوں کی شوگر کے کنٹرول کے لئے  مصنوعی پتّے   ،  کینسر کی تشخیص  /علاج  کے لئے  سستے آلات  ،  بجلی سے چلنے والی موٹر گاڑیوں  کے چارجر  ،غیر متعدی بیماریوں  کے سلسلے میں دوردراز صحت کی دیکھ بھال کا نظام   ، سستا  ماحول دوست آگ کا پتہ لگانے اور اس کے بجھانے  کا نظام  ، ہوا کے معیار کا جائزہ لینے والا نظام  اور  پھلوں  نیز سبزیوں  میں  کیڑے مار دواؤں وغیرہ کا  پتہ لگانے والے آلات شامل ہیں۔انہوں  نے بتایا کہ ان میں سے بہت  سی مصنوعات /نمونے تجارتی بنیاد  پر تیاری کے مرحلے میں  ہیں ۔ انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت کی طرف سے منعقدہ  ٹیک ایکس  پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے جناب نشانک نے کہا کہ  اس طرح ک ےپروگرام  اور زیادہ ہونے چاہئیں  ، جن سے  ملک میں  ترقی کے معاملے  میں لوگوں کی دلچسپی میں  اضافہ ہو۔

آئی ایم پی آر آئی این ٹی اسکیم  کی شروعات نومبر  2015  میں  کی گئی تھی ۔ جس کا مقصد  انجنئرنگ  چیلنجوں  کا حل تلاش کرنا تھا۔  آئی ایم  پی آر آئی این ٹی         1  کے تحت   313.30  کروڑروپے کی لاگت سے  142 پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی تھی۔ یو اےوائی  اسکیم کا اعلان  6  اکتوبر 2015  کو کیا گیا تھا، جس کا مقصد صنعت کی ضرورتوں سے براہ راست  تعلق رکھنے والی جدت طرازی کو فروغ دینا تھا۔ اس  کے تحت کل ملاکر 142  پروجیکٹوں کی  منظوری دی گئی تھی،جس  میں سے  پہلے مرحلے کے تحت 83  اوردوسرے مرحلے کےتحت 59  پروجیکٹ تھے۔ ان پر آنے والی کل لاگت   388.86   کروڑروپے ہے ۔

 اس موقع پر اعلیٰ تعلیم کے محکمے کے سکریٹری   جناب آر سبرامنیم   ،سائنس اور ٹکنالوجی   کے محکمے کے سکریٹری جناب آشوتوش شرما ،  دہلی  ، مدراس اورروڑکی کے  آئی آئی ٹیز  کے  ڈائریکٹر صاحبان   ، آئی ایم پی اور یو اے وائی کے  نیشنل کوآرڈی نیٹرس  اور بہت سے اداروں   کے  نمائندے   اورصنعتی ساجھیدار موجود تھے۔کیندریہ ودیالیہ  اور دہلی  نیز این سی آر علاقے میں  اے آئی سی ٹی ای  سے وابستہ  انجنئیرنگ کالجوں کے طلبا کو بھی  نمائش  میں مدعو کیا گیا تھا تاکہ  انہیں  تحقیق کی طرف  راغب کیا جاسکے  اور وہ سماجی فلاح وبہبود میں  اپنا رول ادا کرسکیں  ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

U-3598



(Release ID: 1581272) Visitor Counter : 95


Read this release in: English , Hindi , Bengali