خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

بچوں کی فحش فلموں سے متعلق جرائم کی روک تھام

Posted On: 25 JUL 2019 3:57PM by PIB Delhi

نئی دہلی،25جولائی2019؍بچوں اور خواتین کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی  نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق پولس اور سرکاری نظم و نسق بھارت کے آئین کے ساتویں شیڈول کے تحت سرکاری کام ہے۔ نظم و نسق برقرار رکھنے، بچوں سمیت، شہریوں کی زندگی اور املاک کی حفاظت کی ذمہ داری بنیادی طورپر ریاستی سرکاروں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کی ہے۔ ریاستی یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اختیار  حاصل ہے کہ وہ سائبر جرائم اور اس طرح کے جرائم سے نمٹیں۔

بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن (این سی پی سی آر)کی طرف سے فراہم کرائی گئی معلومات کے مطابق، ایسی کچھ شکایتیں موصول ہوئی ہیں، جن کا تعلق بچوں کی فحش فلموں کے مواد سے متعلق سائبر جرائم سے ہے۔

اطلاعاتی ٹیکنالوجی(آئی ٹی) قانون 2000 میں وافر سہولت موجود ہے کہ پھیلے ہوئے سائبر جرائم سے نمٹا جاسکے۔ اس قانون کی شق 67 بی میں خاص طورپر یہ بات کہی گئی ہے کہ الیکٹرانک شکل میں، بچوں کی فحش فلموں کو شائع کرنے، براؤزیا ان کی ترسیل کرنے کی سخت سزا کا التزام ہے۔آئی ٹی قانون کی 79ویں شق اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی ضابطے 2011 کے تحت کوئی ثالث اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے تنددہی سے کام لے گا اور کمپیوٹر وسائل کے یوزرز کو معلومات فراہم کرے گا۔

حکومت نے بچوں کو آن لائن جنسی استحصال  سے بچانے کے لئے انٹرنیٹ سروس پرووائڈرز (آئی ایس پی) کی طرف سے عمل درآمد کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں، جن میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہیں:

  • حکومت انٹرپول کی ‘‘بدترین فہرست’’ کی بنیاد پر بچوں کے جنسی استحصال کے انتہائی درجے کے مواد کے حامل ویب سائٹ کو بلاک کردیتی ہے۔ یہ فہرست تحقیقات کا مرکزی بیورو(سی بی آئی) وقتاً فوقتاً پیش کرتا رہتا ہے، جو انٹر پول کے لئے ایک سب سے بڑی ایجنسی ہے۔
  • حکومت نے بھارت میں ایک بڑے آئی ایس پی کا حکم دیا ہے، تاکہ انٹر نیٹ واچ فاؤنڈیشن (آئی ڈبلیو ایف) برطانیہ کی فہرست پر مبنی آن لائن سی ایس اے  ایم کو آن لائن ہٹا یا جاسکے۔
  • الیکٹرونکس اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت اطلاعاتی سیکورٹی  تعلیم اور بیداری سے متعلق ایک بڑے پروگرام(آئی ایس ای اے) پر عمل درآمد کررہی ہے۔ اطلاعات کی سیکورٹی کے بارے میں بیداری کے لئے ایک خصوصی ویب سائٹ بھی قائم کی گئی ہے۔

جرائم کے ریکارڈز سے متعلق قومی بیورو(این سی آر بھی)کی طرف سے 2016ء میں فراہم کی گئی معلومات کے مطابق پوکسو ایکٹ 2012ء کی شق نمبر 14 اور شق نمبر15 کے تحت درج کئے گئے زیادہ سے زیادہ مقدمات جھارکھنڈ میں تھے۔

مزید یہ کہ حکومت نے پوکسو قانون 2012ء میں ترمیم کی تجویز رکھی ہے، تاکہ بچوں کی فحش فلموں کی تعریف بیان کی جاسکے، نیز ان فلموں کو ذخیرہ کرنے ، ان کی ترسیل کرنے یا بچوں کی فحش فلموں کو تجارتی مقاصد سے استعمال کرنے کی سزا مقرر کی جاسکے، تاکہ بچوں کی فحش فلموں کو آن لائن وسیلے سے استعمال کرنے کےرجحان پر قابو پایا جاسکے۔ بچوں کو جنسی جرائم سے محفوظ رکھنے کا ایک ترمیمی بل فی الحال پارلیمنٹ زیر غور ہے۔

 

********

م ن۔اس۔ن ع

U: 3452


(Release ID: 1580401) Visitor Counter : 203


Read this release in: English