کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ربر کے کاشتکار

Posted On: 17 JUL 2019 5:39PM by PIB Delhi

نئیدہلی18جولائی ۔تجارت وصنعت کی وزارت کے وزیر مملکت  جناب ہردیپ سنگھ پوری نے لوک سبھا میں ایک تحریر ی جواب میں بتایا کہ قدرتی ربر کی  قیمتیں  گھریلو اور بین الاقوامی منڈیو ں میں گزشتہ چند برسوںکے دوران نچلی سطح پر برقراررہیں تاہم حالیہ ہفتوں میں  ربر کی قیمتوں میں اضافہ رونما ہونا شروع ہوا ہے اور جون 2019  میں  آر ایس ایس فو ر گریڈ کی اوسط  قیمت  150.29  فی کلوگرام تھی ۔ قدرتی ربر کی قیمتوں کا تعین منڈی کی صورتحال پر منحصر ہوتا ہے، یعنی یہاں منڈی کی قوتیں  اپنا کام کرتی ہیں اور متعلقہ  جملہ عناصر  نے دیگر چیزوں کے علاوہ  ربر کی کھپت کرنے والے بڑے ملکوں  میں  اقتصادی نمو  کے رجحانات تیل / سنتھیٹک ربر کی قیمتیں  ، موسمیاتی حالات اور مستقبل کی منڈیوں  کی ترقی وغیرہ کا بھی  اہم کردار ہوتا ہے ۔گھریلو قدرتی ربر کی منڈی عام طور پر عالمی منڈی کے رجحانات کے  مطابق چلتی ہے تاہم کبھی  کبھی مخصوص  خطہ جاتی اور عام طور پر موسم کی وجہ سے کچھ تغیر بھی رونما ہوتا ہے ۔ گھریلو  قدرتی ربر کی قیمت براہ راست طور پر قدرتی ربر کی درآمد سے متاثر ہوتی ہے، لہذا  قدرتی ربر کی درآمد کوریگولیٹ کرنے کے لئے حکومت نے خشک ربر درآمد کرنے پر عائد محصول 20فیصد   یا 30 روپے  فی کلوگرام سے بڑھاکر ( جوسب سے کم ہو)  کے مقابلے میں  25 فیصد یا 30روپے فی کلوگرام کردیا ہے۔ یہ فیصلہ 30  اپریل 2015 سے نافذالعمل ہوا ہے ۔ حکومت نے درآمد شد ہ خشک ربر  کو استعمال کرنے کی مدت کو بھی جنوری 2015  میں  ،  پیشگی لائسنسنگ اسکیم کے تحت  متعلقہ مدت کو 18  مہینے سے گھٹاکر 6  مہینے کردیا ہے ۔ غیر ملکی تجارت کے ڈائریکٹر جنرل  ( ڈی جی ایف ٹی ) نے  20 جنوری 2016  سے  قدرتی ربر کو درآمد کرنے پر بندرگاہ  پابندی عائد کردی ہے یعنی  چنئی اور  نہاوا شیوا (جواہر لال نہرو پورٹ ) کو  ایسا کرنے سے روک  دیا ہے۔

          قدرتی ربر کا شمار ان اشیا میں نہیں ہوتا ، جن کے لئے کم از کم امدادی قیمتوں کا اعلان کیا جاتا ہے ۔  محکمہ تجارت کے تحت   ’’ ربر استحکام فنڈ ‘‘ مد نام کی کوئی اسکیم نہیں  ہے ۔

          تمام قسم کی خشک قدرتی ربر  کے سلسلے میں  متعین کردہ شرح  25 فیصد کی ہے ۔(ایچ ایس 400121. 400122400129)  اور رقیق ربر (ایچ ایس 400110) ہرطرح کی پابندی سے مبرّا ہے ۔قدرتی ربر کے لئے موجودہ عملی شرح 25 فیصد یا 30 روپے فی کلوگرام ( جو بھی کم ہو)  ہے اور رقیق ربر کے سلسلے میں  یہ شرح  70 فیصد یا 49روپے فی کلوگرام ( جو بھی کم ہو) ہے  ۔ قدرتی ربر پر عائد درآمداتی محصول پہلے ہی  25 فیصد کی  متعین کردہ شرح کے مطابق ہے ،  اسے مزید بڑھایا نہیں جاسکتا ۔ رقیق ربر کے سلسلے میں  یہ پہلے ہی اعلیٰ شرح پر برقرار ہے اور رقیق ربر کا حصہ 19-2018  کے دوران  درآمد کئے گئے ربر میں  1.7فیصد کے بقدر تھا۔

          فی الحال کسی طرح کے بقایا جات  یا ترغیبات  التو ا میں  نہیں ہیں ۔ تاہم ایسی درخواستیں  جنہیں   منظوری دی جاسکے ،یعنی  مختص کردہ فنڈ  کے تحت  مزید درخواستوں کی منظوری جو  گزشتہ چند برسوں کے دوران موصول ہوئی ہیں ،  دی جاسکتی ہے۔ جب کبھی  بھی فنڈ  دستیاب کرایا جاتا ہے ،  یہ درخواستیں  اپنی منظوری کی کیفیت  ،  اسکیم کے رہنما خطوط اور استفادہ کنندگان کے استحقاق  کے لحاظ سے منظوری کے عمل سے گزاری جائیں گی۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

U-3213



(Release ID: 1579277) Visitor Counter : 55


Read this release in: English