جل شکتی وزارت

دریاؤں کی صفائی کے کام کو مشن کے انداز میں انجام دیا جائیگا: شیخاوت


دریائے جمنا کے آٹھ گھاٹوں پرنمامی گنگےکے تحت ’’کلینتھن‘‘ کا اہتمام

Posted On: 28 JUN 2019 10:02AM by PIB Delhi

 

نئیدہلی۔28؍جون۔جل شکتی کے وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج دلّی میں دریائے جمناکے ساحل پر 22 کلو میٹر تک کے حصے کے بارے میں اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسی 22 کلو میٹر رقبے میں 90 فیصد کثافت کا دور دورہ ہے اور  ہم اسے صاف کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔  اوکھلا بیراج کے نزدیک کالندی کنج گھاٹ پر ’’نمامی گنگے‘‘ کے کلینتھن اہتمام کے تحت  حصہ لیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ جب وزیراعظم نے  اپنے ہاتھوں میں جھاڑو تھامی اور 2 اکتوبر 2014 کو سوچھ بھارت مشن کا آغاز کیا تو یہ ایک عوامی تحریک بن گئی اور 2014 میں  بیت الخلاؤں تک جو رسائی 39 فیصد تھی وہ 2019  میں بڑھ کر 99فیصد تک پہنچ گئی۔ اسی طریقے سے ان کی قیادت میں  دریائے گنگا اور اس کی معاون ندیوں کی صفائی کاکام بھی مشن موڈ میں اختیار کیاجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ نمامی گنگے کے تحت کلین تھن کا عمل آج دلّی میں آٹھ گھاٹوں پر انجام دیا گیا ہے۔

جناب شیخاوت نے کہا کہ حکومت اپنی جانب سے محض ایک آغاز کار کے طور پر کام کرسکتی ہے تاہم وزیراعظم کے ’’اویرل دھارا ‘‘، ’’نرمل دھارا‘‘ اور ’’سوچھ کنارہ‘‘ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے کلینتھن پروجیکٹ کو صحیح معنوں میں ایک عوامی تحریک بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس پروجیکٹ پر  طاس طریقہ کار اپناکر کام کررہی ہے جو زیادہ ہمہ گیر طریقہ کار ہے۔

اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے جل شکتی کے وزیر مملکت جناب رتن لال کٹاریا نے کہا کہ حکومت اس  امر سے بخوبی واقف ہے کہ دریاؤں کی صفائی کےتئیں اس کی ذمہ داریاں کیا کیا ہیں اور انہیں یہ کہتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ   آہستہ آہستہ یہ عمل اب عوامی تحریک مثلاً سوچھ بھارت مشن جیسی شکل لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنگا کےعلاوہ ، جمنا ، کالی بھاگیرتھی ، الک نندا اور کوسی  کو بھی  کلینتھن پروجیکٹ کے تحت لایا جائیگا۔

آبی وسائل، دریائی ترقیات اور گنگا احیاء کے سکریٹری جناب یوپی سنگھ نے کہا کہ دریا ہر حال میں دریا ہوتا ہے اور اسے بہنا ہی چاہئے تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ جمنا کے معاملے میں ایسا نہیں کہا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ  دریائے جمنا کو اس کی ماضی کی روانی اور طغیانی سے ہمکنار کرنے کیلئے اس کام میں سماج کی شرکت  کو لازمی بنانا ہوگا۔  انہوں نے دلّی کے عوام کی ذہنیت پر بھی اظہار افسوس کیا جنہوں نے ابھی تک غورنہیں کیا ہے کہ دریائے جمنا ان کا ایک ورثہ ہے اور  اس کی ناگفتہ بہ  حالت کیسے ہوئی ہے۔

اس سے قبل ایک کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اگرچہ دریائے جمنا پلّا سے بدرپور تک دہلی ہوتے ہوئے 54 کلو میٹر پر احاطہ کرتی ہے تاہم وزیرآباد سے اوکھلا تک 22 کلو میٹر تک کا علاقہ  جو اس دریا کی 1370 کلو میٹر کی  یمنوتری سے پریاگ راج تک کی لمبائی کا محض دو فیصد حصہ ہے ، اسی دو فیصد حصے   کی وجہ سے اس دریا میں 76 فیصد آلودگی لاحق ہوتی ہے۔ وزیرآباد سے اوکھلا تک کا دو فیصد رقبے کا یہ ساحل غیرسودھے ہوئے صنعتی فضلے اور  گھریلو فضلے  کی آلودگی کا ذمہ دار ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔۔ع ن

U-2667



(Release ID: 1576116) Visitor Counter : 160


Read this release in: English , Marathi , Hindi