جل شکتی وزارت

ملک کے 91 بڑے آبی ذخائر کی سطح آب میں ایک فیصد کی تخفیف

Posted On: 13 JUN 2019 3:01PM by PIB Delhi

ملک کے 91 بڑے آبی ذخائر میں 13 جون 2019 کو، ختم ہونے والے ہفتے میں  مجموعی آبی ذخیرہ 29.189بی سی ایم کے بقدر تھا  جو ان تمام تر ذخائر کی مجموعی صلاحیت کا18فیصد ہے۔ یہ فیصد 06جون 2019 کو ختم ہوئے ہفتے میں  19فیصد تھی۔  13جون 2019 کو ختم ہوئے ہفتے میں  آبی سطح گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں  104 فیصد  اور گزشتہ دس برسوں کی مدت کے  اوسط مقابلے میں  ذخیرے کے لحاظ سے 101 فیصد تھی۔

ان تمام تر 91 ذخائر کی  مجموعی ذخیرہ صلاحیت  161.993 بی سی  ایم ہے جو 257.812 بی سی ایم  کی مجموعی صلاحیت  کا تقریباً 63 فیصد ہے اور تخمینہ لگایا جاتا ہے کہ ملک میں اتنی ہی صلاحیت بہم پہنچائی گئی ہے۔ 91 ذخائر میں سے 37 ذخائر  میں  پن بجلی بنانے کی  سہولت دستیاب ہے جہاں  60 میگاواٹ سے زیادہ کی تنصیبی صلاحیت  دستیاب ہے۔

علاقے وار ذخیرے کی صورتحال

شمالی خطہ

شمالی خطے کے تحت  ہماچل پردیش، پنجاب اور راجستھان آتے ہیں۔ یہاں6 ذخائر سی ڈبلیو سی کی نگرانی میں ہیں، جن کی مجموعی ذخیرہ صلاحیت  18.01 بی سی ایم ہے، ان ذخائر میں دستیاب مجموعی ذخیرہ 7.12 بی سی ایم ہے جو  ان تمام تر ذخائر کی  مجموعی صلاحیت  کا 40 فیصد ہے۔  گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران  یہ ذخیرہ 16فیصد کے بقدر تھا اور گزشتہ دس برس کی مدت کے دوران  اوسط ذخیرہ ان تمام ذخیروں کی مجموعی صلاحیت کے مقابلے میں 26فیصد کے برابر رہا تھا۔  اس طریقے سے  رواں سال کے دوران ذخیرہ  گزشتہ برس کی اسی  مدت کے ذخیرے کے مقابلے میں بہتر ہے اور گزشتہ 10برس کی مدت کے مقابلے میں بھی  یہ ذخیرہ بہتر پوزیشن میں ہے۔

مشرقی خطہ

مشرقی خطے کے تحت  جھارکھنڈ ، اڈیشہ، مغربی بنگال اور تریپورہ آتے  ہیں۔  یہاں 15 ذخائر سی ڈبلیو سی کی نگرانی میں ہیں، جن کی مجموعی ذخیرہ صلاحیت  18.83 بی سی ایم ہے، ان ذخائر میں دستیاب مجموعی ذخیرہ 3.42 بی سی ایم ہے جو  ان تمام تر ذخائر کی  مجموعی صلاحیت  کا 18 فیصد ہے۔  گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران  یہ ذخیرہ 21فیصد کے بقدر تھا اور گزشتہ دس برس کی مدت کے دوران  اوسط ذخیرہ ان تمام ذخیروں کی مجموعی صلاحیت کے مقابلے میں 17فیصد کے برابر رہا تھا۔  اس طریقے سے  رواں سال کے دوران ذخیرہ  گزشتہ برس کی اسی  مدت کے ذخیرے کے مقابلے میں قدرے کم ہے تاہم  گزشتہ 10 برس کی مدت کے مقابلے میں یہ ذخیرہ قدرے بہتر پوزیشن میں ہے۔

مغربی خطہ

مغربی خطے کے تحت  گجرات اورمہاراشٹر آتے  ہیں۔  یہاں 27 ذخائر سی ڈبلیو سی کی نگرانی میں ہیں، جن کی مجموعی ذخیرہ صلاحیت  31.26 بی سی ایم ہے، ان ذخائر میں دستیاب مجموعی ذخیرہ 3.11 بی سی ایم ہے جو  ان تمام تر ذخائر کی  مجموعی صلاحیت  کا 10 فیصد ہے۔  گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران  یہ ذخیرہ 13فیصد کے بقدر تھا اور گزشتہ دس برس کی مدت کے دوران  اوسط ذخیرہ ان تمام ذخیروں کی مجموعی صلاحیت کے مقابلے میں 17فیصد کے برابر رہا تھا۔  اس طریقے سے  رواں سال کے دوران ذخیرہ  گزشتہ برس کی اسی  مدت کے ذخیرے کے مقابلے میں قدرے کم  ہے اور گزشتہ 10 برس کی مدت کے مقابلے میں بھی  یہ ذخیرہ قدرے کم ہے۔

وسطی خطہ

وسطی خطے کے تحت  اترپردیش، اتراکھنڈ،مدھیہ پردیش اورچھتیس گڑھ آتے  ہیں۔  یہاں 12 ذخائر سی ڈبلیو سی کی نگرانی میں ہیں، جن کی مجموعی ذخیرہ صلاحیت  42.30 بی سی ایم ہے، ان ذخائر میں دستیاب مجموعی ذخیرہ 10.06 بی سی ایم ہے جو  ان تمام تر ذخائر کی  مجموعی صلاحیت  کا 24 فیصد ہے۔  گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران  یہ ذخیرہ 22فیصد کے بقدر تھا اور گزشتہ دس برس کی مدت کے دوران  اوسط ذخیرہ ان تمام ذخیروں کی مجموعی صلاحیت کے مقابلے میں 19فیصد کے برابر رہا تھا۔  اس طریقے سے  رواں سال کے دوران ذخیرہ  گزشتہ برس کی اسی  مدت کے ذخیرے کے مقابلے میں قدرے بہتر ہے اور گزشتہ 10 برس کی مدت کے مقابلے میں بھی  یہ ذخیرہ قدرے بہتر پوزیشن میں ہے۔

جنوبی خطہ

جنوبی خطے کے تحت  آندھراپردیش، تلنگانہ، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں میں دو مشترکہ پروجیکٹ )،کرناٹک، کیرالا اورتملناڈو آتے  ہیں۔  یہاں 31 ذخائر سی ڈبلیو سی کی نگرانی میں ہیں، جن کی مجموعی ذخیرہ صلاحیت  51.59 بی سی ایم ہے، ان ذخائر میں دستیاب مجموعی ذخیرہ 5.48 بی سی ایم ہے جو  ان تمام تر ذخائر کی  مجموعی صلاحیت  کا 11 فیصد ہے۔  گزشتہ برس کی اسی مدت کے دوران  یہ ذخیرہ 15فیصد کے بقدر تھا اور گزشتہ دس برس کی مدت کے دوران  اوسط ذخیرہ ان تمام ذخیروں کی مجموعی صلاحیت کے مقابلے میں 15فیصد کے برابر رہا تھا۔  اس طریقے سے  رواں سال کے دوران ذخیرہ  گزشتہ برس کی اسی  مدت کے ذخیرے کے مقابلے میں مساوی ہے اور گزشتہ دس برس کی مدت کے مقابلے میں  قدرے  کم  ہے۔

ایسی ریاستیں جہاں گزشتہ دس برس کی مدت کے مقابلے میں بہتر ذخائر دیکھے گئے ان میں ہماچل پردیش، پنجاب، گجرات، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، اے پی اینڈ ٹی جی (دونوں ریاستوں میں دو دو مشترکہ پرجیکٹ) ،کرناٹک اور تملناڈو شامل ہیں۔ ایسی ریاستیں  جہاں  گزشتہ دس برس کی اسی مدت کے مقابلے میں  مساوی ذخیرہ تھا ان میں اترپردیش، تلنگانہ  شامل ہیں۔گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں  جن ریاستوں میں  قدرے  بہتر ذخیرہ  دیکھا گیا ہے ان میں  ہماچل پردیش ، پنجاب ، گجرات ، اترپردیش ، مدھیہ پردیش اور تاملناڈو کے نام شامل ہیں۔

 

 

 

 

 

گزشتہ برس کے مقابلے میں جن ریاستوں میں ذخیرے کی پوزیشن مساوی ہے ان میں آندھرا پردیش  اور تلنگانہ( دونوں ریاستوں میں دو مشترکہ پروجیکٹ) اور کرناٹک ریاستیں شامل ہیں۔جبکہ جن ریاستوں میں گزشتہ برس اسی مدت کے مقابلے میں ذخیرے کی صورت حال کمتر ہے۔ ان میں راجستھان، جھاڑ کھنڈ، اڈیشہ، مغربی بنگال، تریپورہ، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، آندھرا پردیش، تلنگانہ ، کیرالہ اور تمل ناڈو شامل ہیں۔

**************

 ( م ن ۔ش ت ۔ ع ر  (

U. No. 2443



(Release ID: 1574463) Visitor Counter : 63


Read this release in: English , Hindi , Marathi