کامرس اور صنعت کی وزارتہ

عالمی تجارتی ادارہ (ڈبلیو ٹی او) کی ترقی پذیر ملکوں کی وزارتی میٹنگ کے نتائج


ترقی اور جامعیت کو فروغ دینے کے لئے ڈبلیو ٹی او کو مستحکم کرنے کےلئے مل کر کام کرنے کا عہد

Posted On: 14 MAY 2019 4:16PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  14 مئی 2019،     ہم  جمہوریہ عرب مصر، باربڈوس، سنٹرل افریقن ری پبلک، وفاقی جمہوریہ نائجیریا، جمائیکا  ، مملکت سعودی عرب،  ملیشیا، عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش، عوامی جمہوریہ چین، جمہوریہ بینن، جمہوریہ چاڈ،  جمہوریہ ہندوستان، جمہوریہ انڈونیشیا، جمہوریہ ملاوی، جمہوریہ جنوبی افریقہ، جمہوریہ یوگانڈا     اور سلطنت عمان کے  وزرا اور اعلی سطح کے افسران نے 13 اور 14 مئی 2019 کو نئی دہلی میں، عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی حالیہ پیش رفت اور سرگرمیوں سے متعلق تبادلہ خیال کرنے اور کثیر جہتی تجارتی نظام کومزید مستحکم کرنے کےلئے تمام ممبرملکوں کے ساتھ مل کر آگے کی راہ تلاش کرنے  کے لئے ایک میٹنگ منعقد کی۔

ہم تجارتی قوانین وضع کرنے اور گورننس کے لئے  ایک عالمی فورم کی حیثیت سے ڈبلیو ٹی او کی اہمیت کی دوبارہ  توثیق کرتے ہیں۔ ہم اس بات کو نوٹ کرتے ہیں کہ قوانین پر مبنی کثیر جہتی تجارتی نظام سے متصادم  متعدد  چیلنجز  ہیں ۔ہم ڈبلیو ٹی او  کےممبر ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے راضی ہیں تاکہ ڈبلیو ٹی او کو مزید مستحکم بنایا جاسکے، اسے مزید موثر بنایا جاسکے اور ڈبلیو ٹی او کے مقاصد کے  ساتھ ساتھ یہ ممبر ملکوں کی مختلف ضروریات  کے موافق  جاری رہ سکے۔

ہم اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ ڈبلیو ٹی او کا تنازعات کے تصفیہ کا نظام ،  کثیر جہتی تجارتی نظام کو تحفظ فراہم کرنے  اور پیش گوئی کے سلسلے میں کلیدی عنصر ہے۔یہ نظام  سابقہ جی اے ٹی ٹی  کے مقابلے زیادہ موثر اور قابل اعتماد ثابت ہوا ہے۔ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ڈبلیو ٹی او کے  ممبر ممالک اپیلی اداروں میں خالی نشستوں کو پرُ کرنے کے لئے انتخاب کے طریقہ کار میں اتفاق رائے قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے تنازعات کے تصفیہ کا نظام کمزور ہوا ہے اور دسمبر 2019 تک اس کے مکمل مفلوج ہونے کا خطرہ ہے۔ لہذا ہم ڈبلیو ٹی او کے تمام ممبر ملکوں سے زور دیکر کہتے ہیں کہ  وہ  اس چیلنج کو حل کرنے کے لئے تعمیری انداز میں کام کریں اور اپیلی اداروں میں خالی نشستوں کو پر کرنے کے لئے بلاتاخیر   کارروائی کریں۔اس کے ساتھ ہی تنازعات کے تصفیہ کے میکانزم سے متعلق دیگر امور پر تبادلہ خیال کرنا جاری رکھیں۔

مساوات اور باہمی احترام پر مبنی ایک جامع کثیر جہتی تجارتی نظام کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تمام ڈبلیو ٹی او کے ممبرممالک ، ڈبلیو ٹی او کے قواعد و ضوابط کو تسلیم کریں اور تحفظ پسندی کی کسی بھی شکل کو ترک کریں۔  کثیر جہتی تجارتی نظام کی بنیادی قدر اور بنیادی اصول کا تحفظ کیا جانا چاہیے اور اسے مزید مستحکم بنایا جانا چاہیے بالخصوصی ڈبلیو ٹی او کے ممبران ملکوں کے درمیان  اعتمادی سازی کے ذریعہ اس کام کو کیا جانا چاہیے۔ اس سلسلے میں  ہم ڈبلیو ٹی او کے تمام ممبران سے زور دیکر کہہ رہے کہ وہ ایسے طریقہ کار کو اختیار کریں جو کہ ڈبلیو ٹی او کے قوانین کے مطابق ہوں تاکہ  کثیر جہتی تجارتی نظام کو آگےخطرات  سے بچایا جاسکے۔

اتفاق رائے پر مبنی کثیر جہتی طریقہ کار جامع ترقی پر مبنی نتائج کے حصول کے  لئے سب سے زیادہ موثر ذریعہ ہے۔  ڈبلیو ٹی او کے اراکین کو ایک متوازن انداز سے معاصر تجارتی حقیقت کے چیلنجز کو حل کرنے کے لئے مختلف متبادل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم اس بات کودرج کرتے ہیں کہ ایم سی۔ 11 مرحلے کے  بعد متعدد رکن ممالک نے مشترکہ اقدامات طریقہ کار کے  ذریعہ بعض شعبوں میں نتائج کو آگے بڑھانے  میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ان اقدامات کے نتائج کو کثیر جہتی تجارتی نظام کو مستحکم کرنے کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے جو کہ ڈبلیو ٹی او کے اصول و ضوابط کے موافق ہوں۔

ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ بین الاقوامی تجارت اپنے آپ میں کوئی مقصد نہیں ہے، بلکہ کچھ مقاصد کی تکمیل میں تعاون کا ذریعہ ہے، جن میں لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا شامل ہے۔ خصوصی اور امتیازی سلوک کثیر تجارتی نظام کے کلیدی اور  تعین کاری والی خصوصیات میں سے ایک ہے اور یہ  ترقی پذیر ممالک کو عالمی تجارت سے مربوط کرنے کے لئے ضروری ہے۔ خصوصی اور امتیازی سلوک سے متعلق التزامات ترقی پذیر اراکین کا حق ہے، جس کا تحفظ لازمی طور پر کیا جانا چاہئے اور جسے ڈبلیو ٹی او کے موجودہ اور مستقبل کے معاہدوں میں مضبوط کیا جانا چاہئے، جن میں خصوصی توجہ ایل ڈی سی سے متعلق غیر معمولی امور پر دیا جانا چاہئے۔

ہم ترقی پذیر اراکین کو  دستیاب کرائے گئے تکنیکی تعاون اور صلاحیت سازی کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ بالخصوص ایل ڈی سی سے متعلق معاملات میں ۔ہم رکن ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یہ سلسلہ جاری رکھیں۔

ڈبلیو ٹی او میں اصلاحات سے متعلق عمل میں ترقی کو بنیادی حیثیت حاصل رہنا چاہئے۔ اسے  شمولیت پر مبنی ترقی کو فروغ دینے کے لئے اور ترقی پذیر ممالک ک مفادات اور خدشات پر پوری توجہ دی جانی چاہئے، جن میں ایل ڈی سی کے گریجوئیٹنگ سے متعلق خصوصی چیلنج شامل ہیں۔ مستقبل کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ بالکل کھلے طریقے سے، شفاف طور پر اور شمولیت پر مبنی ہونے چاہئے۔ ہم اجتماعی طور پر کام کرنے کےلئے تیار ہیں، جس کا مقصد ایسی تجاویز تیار کرنا  ہے، جو ہمارے عمومی دلچسپی کے مسائل  کے حل کو یقینی بنائیں۔ ان کا اظہار ڈبلیو ٹی او میں اصلاحات سے متعلق عمل میں بھی ہونا چاہئے۔

ڈبلیو ٹی او کے جو ضابطے ہیں، اس میں کھلا اور امتیاز سے مبرا تجارتی نظام بنانے کی بات  کہی گئی ہے۔ رکن ممالک کے درمیان  اعتماد پیدا کرنے کے لئے یہ لازم ہے کہ ڈبلیو ٹی او کی وزارتی کانفرنس  مزید کھلے، شفاف اور شمولیت پر مبنی طریقے پر منعقد کی جائے۔ نوٹیفکیشن سے متعلق ڈبلیو ٹی او کے جو فرائض ہیں، ان میں متعدد ترقی پذیر ممالک بالخصوصی ایل ڈی سی کو درپیش صلاحیت سے متعلق محدودیت اور نفاذ سے متعلق چیلنجوں کو پیش نظر رکھا جانا چاہئے۔ شفافیت سے متعلق امور کے حل کے لئے ڈبلیو ٹی او میں مزید تعاون پر مبنی اور تدریجی نقطۂ نظر بہتر ہے۔

ڈبلیو ٹی او کے چند معاہد وں مثال کے طور پر زراعت سے متعلق معاہدہ میں عدم توازن  اور عدم مساوات پایا جاتا ہے، جو ترقی پذیر رکن ممالک کے تجارتی اور ترقیاتی مفادات  کے لئے موزوں نہیں ہے۔ ترقی پذیر اراکین کو خاطر خواہ پالیسی اسپیس دیئے جانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے کسانوں کو سپورٹ دے سکیں۔ واقعتاً وقت آ چکا ہے کہ کپاس  کو ٹھوس اور مناسب رسپونس ملے، جوکہ اس کا حق ہے۔

ہم ترقی پذیر اراکین سے عمومی دلچسپی کے متعدد امور پر صلاح و مشورےکے لئے  متفق ہیں، جس میں ماہی پروری  سبسڈیز سے متعلق جامع اور مؤثر  شعبہ شامل ہے۔

ہم ڈبلیو ٹی او اراکین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ نئے اراکین کو جوڑنے کے  عمل میں تیزی لائیں۔

ہم  سبھی ممالک کے فائدے کے لئے ترقی اور اشتراک کے فروغ کے ذریعہ ڈبلیو ٹی او کو مضبوط کرنے کی سمت میں کام کرنے کے تئیں اپنی عہد بستگی کا اعادہ کرتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

  م ن۔م ع۔م م۔ ن ا۔ ک ا۔

U- 2113



(Release ID: 1572003) Visitor Counter : 121


Read this release in: English , Hindi