مالیاتی کمیشن

پندرہویں  مالیاتی کمیشن کے چیئرمین کی آفات سے نمٹنے کے بنیادی ڈھانچے کی بین الاقوامی ورکشاپ میں تقریر

Posted On: 20 MAR 2019 5:04PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،20 مارچ /        پندرہویں مالیاتی کمیشن کے چیئرمین جناب این کے سنگھ کی  نئی دہلی میں نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کی طرف سے منعقدہ ڈزاسٹر ریزیلیئنٹ انفرااسٹریکچر پر دوسری بین الاقوامی ورکشاپ میں  خطاب کا متن :

‘‘میرے لئے یقینی طور پر یہ بڑے اعزاز اور فخر کی بات ہے کہ نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مجھے ڈزاسٹر ریزیلیئنٹ انفرا اسٹریکچر پر دوسری بین الاقوامی ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے لئے مدعو کیا ہے۔ میں اس موقع کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتا ہوں ذاتی طور پر بھی اور پیشہ ورانہ طور  پر بھی ۔

مجھے پچھلی تین دہائیوں  سے ہندوستان میں اقتصادی پالیسی سازی کے ساتھ قریبی وابستگی کا دعوی ہے۔ اس مدت کے دوران  میں نے ہندوستان کی اقتصادی تبدیلی دیکھی ہے۔ یہ تبدیلی اپنی سست رفتاری سے آگے بڑھنے کی جدو جہد کرنے والے ایک ملک سے دنیا کی انتہائی تیز رفتار ترقی کرنےوالی معیشتوں میں تبدیل ہوتے ہوئے ، ایک ایسی معیشت جو درخشاں ہے ،مسابقت کا جذبہ رکھتی ہے اور کھلی ہے۔ اب ہم عالمی مذاکرات کاروں کے ساتھ وسیع تر مسائل پر شرکت کر سکتے ہیں  اور اہم ترقیاتی  ڈھانچوں پر  اثرات مرتب کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ آفات کے مسئلے کو حل کرنے کے ڈھانچے میں مختلف ممالک کی شمولیت کا یہ اقدام ہندوستان کی اس عہد بندی کا عکاس ہے  کہ بہت سے ملکوں  بین الاقوامی ایجنسیوں اور سرکردہ تعلیمی اداروں کی شراکت داری کے ذریعے ترجیحی بنیاد پر اس اہم مسئلے پر توجہ دی جائے ۔ مجھے ہندوستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھنے میں خوشی محسوس ہوتی ہے جو بڑے اعتماد کے ساتھ خطرات کی نشاندہی میں اور اس مسئلے کے طویل مدتی حل کے لئے تیار ہے۔

میں بہت سی وجوہات سے اس پہل کو بہت بروقت اور افادیت کی حامل محسوس کرتا ہوں۔ پہلی بات تو یہ کہ جیسا کہ بہت سے مقررین نے یہاں رائے ظاہر کی ہے کہ پوری دنیا کے ملکوں میں بنیادی ڈھانچے کے سیکٹر میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا جس کے لئے کئی ٹریلین ڈالر کے سرمائے کی ضرورت ہوگی۔ جب میں ہندوستان کی مختلف ریاستوں کا دورہ کرتا ہوں تو میں ریاستوں اور شہری حکومتوں کو اس بات کے لئے پر عزم پاتا ہوں کہ وہ نہ صرف یہ کہ بنیادی ڈھانچے میں توسیع کرے گی بلکہ اس کے معیار اور سروس میں بھی بہتری لائیں گی۔ یہ تبدیلیاں اس وقت تک ممکن نہیں ہیں جب تک کہ ہم بین الاقوامی طور پر قابل قبول معیارات اور ضابطوں  پر عمل نہ کریں۔ دوسری بات یہ کہ ہم نے حالیہ برسوں میں دیکھا ہے کہ اس طرح کی سرمایہ کاری نے قابل بھروسہ سرکاری اور پرائیویٹ شراکت داری کی ضرورت ہوتی ہے جو  خطرات سے نمٹنے اور جوابدہی کے فریم ورک پر مبنی ہو۔ اگر ہم مختلف قسم کے خطرات سے نمٹنے کے لئے خطرات کے پل قائم کر دیں تو اس طرح کی شراکت داری کہیں بہتر طریقے سے کام کر سکتی ہے۔ تیسری بات یہ کہ ہمیں  آبادکاری اور تعمیر نو کے لئے ریاستوں کی طرف سے زیادہ رقموں کے مطالبات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ اس صورت میں ہوتا ہے جب آفات سے  ان کا بنیادی ڈھانچہ تہس نہس ہو جاتا ہے۔ ہمیں ایسی پالیسیوں اور اقدامات کی ضرورت ہے جن کے ذریعے اس طرح کے نقصانات کو کم کیا جا سکے اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔ میں مخلوط اتحاد میں شامل  ملکوں سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ وہ بہتر معیار  ، معیاری ضابطوں اور  بنیادی  ڈھانچوں کے سیکٹر میں طویل مدتی بحالی کی  ضرورتوں کو سمجھتے ہوئے ضروری اقدامات کریں گے ۔

ہندوستان نے انشورنس کے سیکٹر میں تیز رفتار ترقی  دیکھی ہے۔ اس طرح کی توسیع ان پالیسیوں کی بدولت ہے  جن میں انشورنس سیکٹر کو بیرونی راست سرمایہ کاری کے لئے کھولنے کی حمایت کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ان پالیسیوں میں سپلائی کی سمت میں اضافہ کرنے اور ہندوستانی معیشت نیز روزگار کے ڈھانچے میں تبدیلی  کے لئے کہا گیا ہے۔ 2018 کا اقتصادی سروے ہندوستان میں اضافہ شدہ انشورنس  کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے۔ حالانکہ اس میں ابھی مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

میں آپ کو یقین دلا سکتا ہوں کہ مالیاتی کمیشن  کے اندر ان مسائل پر  انتہائی  سنجیدگی اور عہد بندی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ باضابطہ طور پر وزارت خزانہ کی طرف سے تفویض کئے گئے کام  کے تعلق سے ہم آفات سے نمٹنے کے تمام پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں اور آفات کے بندوبست کو متنبہ بنا کر اور زیادہ وسائل فراہم کر کے متعلقہ خطرات کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

دو اہم قومی اداروں یعنی مالیاتی کمیشن اور نیتی آیوگ  جن کی کافی نمائندگی اس افتتاحی اجلاس میں ہو رہی ہے ہم مخلوط اتحاد کو اپنی پوری حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ ہم ڈاکٹر پی کے مشرا اور جناب کمل کشور کو مبارکباد دیتے ہیں  جنہوں نے اس سلسلے میں ہماری رہنمائی کی ۔ہماری خواہش ہے کہ این ڈی ایم کے اور یہاں موجود تمام شراکت دار ایک دور رس عالمی کوشش کے لئے بہترین کردار ادا کریں۔ ’’

 

**************

( م ن ۔ج ۔  م ف (

U-NO: 1636

 

 



(Release ID: 1569197) Visitor Counter : 62


Read this release in: English , Hindi