کامرس اور صنعت کی وزارتہ

چوتھے بھارت –آسیان ایکسپو اور اجلاس کا افتتاح


بھارت –آسیان ملکر مستقبل کی تعمیر کررہے ہیں

Posted On: 21 FEB 2019 7:32PM by PIB Delhi

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001C2JN.jpg

سریش پربھو آسیان ممالک کے وفد کے وزراء اور سربراہان کے ہمراہ

تجارت وصنعت اور شہری ہوابازی کے  وزیر سریش پربھو نے نئی دہلی میں  چوتھے بھارت –آسیان ایکسپو اور اجلاس  2019 کا افتتاح کیا۔ افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سریش پربھو نے باہمی ترقی اور خوشحالی کے راستے پر  بھارت کی عہدبستگی کا  اعادہ کیا اور کہا کہ  دہشت گردی کی  کوئی سرحد نہیں ہوتی ہے۔ دہشت گردی سے علاقائی امن، استحکام  اور ترقی کو فروغ دیکر  اجتماعی عزم کے ذریعے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی اور تشدد کے خلاف اس لڑائی میں بھارت-آسیان ایکسپو اور اجلاس جیسے پروگرام خصوصی اہمیت   کے حامل ہیں کیوں کہ اس سے مشترکہ خوشحالی ، ترقی اور امن کے راستے پر ہمارے اعتماد اور عہد بستگی کا پتہ چلتا ہے۔

وزیر موصوف نے آسیان- بھارت تجارت اور سرمایہ کاری  ملاقات اور ایکسپو 2018  کے دوران آسیان- وزراء کی شرکت کو یاد کیا۔اس کا انعقاد  جنوری 2018 میں نئی دہلی میں آسیان- بھارت یادگاری اجلاس کے موقع پر کیا گیا تھا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اس نے ہمیں  تجارت کے فروغ اور سرمایہ کاری   میں تعاون میں  مصروف عمل ہونے کیلئے  انتہائی مطلوب موقع فراہم کیا ہے۔  جناب پربھو نے کہا کہ  اس چوتھے بھارت-آسیان ایکسپو اور اجلاس کے انعقاد کے پس پشت بنیادی خیال  سابقہ واقعات  کی کامیابی   کی توسیع کرنا  اور پچھلے سالوں میں استوار ہوئےرشتے  کو آگے بڑھانا ہے۔  انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس  ایکٹ ایسٹ پالیسی کے تئیں  بھارت کی مخلصانہ کوششوں   کی گواہی ہے۔

بھارت اور آسیان  تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں  کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کی شائع کردہ ’’عالمی معاشی صورتحال اور امکانات رپورٹ 2019‘‘  کے مطابق بھارت اور آسیان کا عالمی ترقی سے آگے نکل جانا طے ہے۔  بھارت مسلسل تیزی سے ترقی کرتی ہوئی ایک  بڑی معیشت  بننے جارہا ہے اور توقع ہے کہ وہ 2019 میں 7.2 فیصد کے حساب سے ترقی کرے اور آسیان 5.2 فیصد کے حساب سے۔ جبکہ آسیان ممالک کی   کئی اور معیشتیں  6 فیصد سے زیادہ ترقی کریں گی۔ آسیان  میں کمبوڈیا ، لاؤس ، میانما اور ویتنام (سی ایل ایم وی)  جیسے ممالک بھی  تیزی سے ترقی کی رفتار طے کررہے ہیں۔ یہ بلاشبہ نئے اُبھرتے ہوئے عالمی معاشی نظام  کا ایک ظاہرہ ہے جس میں بھارت اور آسیان  اہم مقام رکھتے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ  تجارت ایک دھاگا ہے جو بھارت اور آسیان کو ایک ساتھ باندھے رہتا ہے اور تجارت سے متعلق بھارت کی جو سوچ ہے وہ صرف اشیا ء اور خدمات کے تبادلے تک ہی محدود نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک ایسی تجارت میں یقین رکھتا ہے جس سے باہمی تعاون  کا راستہ ہموار ہو، روزگار کے مواقع کو فروغ دے  اور مشترکہ خوشحالی لائے ۔

آسیان 18-2017 میں بھارت کے دوسرے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار میں سے ایک شراکت دار کے طور پر اُبھرا ہے اور بھارت کے مجموعی تجارت میں اس کی حصہ داری 10.58 فیصد ہے۔ ہماری دو طرفہ تجارت 06-2005 میں 21 بلین امریکی ڈالر سے تین گنا زیادہ بڑھ کر 18-2017 میں 81.33 بلین امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔ بڑھتی تجارتی کشیدگیوں اور سخت ہوتی قرض مارکیٹ صورتحال کے باوجود بھارت اور آسیان ایک متبادل کہانی پیش کرتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں آسیان کے ساتھ بھارت کی تجارت 16-2015 میں 65.06 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 18-2017 میں 81.33 بلین امریکی ڈالر ہوگئی ہے۔ یعنی سالانہ 13.64 کی ترقی درج ہوئی ہے۔ اپریل 2018 سے دسمبر 2018 تک آّسیان کے ساتھ بھارت کی تجارت پہلے سے ہی پچھلے سال کے مقابلے میں 72.3 بلین امریکی ڈالر کو پہنچ گئی ہے جو کہ 20.5 فیصد سے زائد کی ترقی ہے اور یہ ہمارے مضبوط معاشی اور تجارتی رابطے کا ایک اشارہ ہے اور مستقبل میں ہماری مصروفیتوں کیلئے یہ کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔

بھارت فی الحال زمین ، پانی اور ہوا کے ذریعے متعدد رابطہ کاری کے پروجیکٹوں پر آسیان ملکوں کے ساتھ کام کررہا ہے۔ بھارت- میانمار- تھائی لینڈ شاہراہ ، کلادن ملٹی نیشنل ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ پروجیکٹ ، سی ایل ایم وی ملکوں کیلئے پروجیکٹ ڈیولپمنٹ فنڈ جیسے ہمارے پروجیکٹ ہماری ترقی کیلئے انتہائی اہم ہیں۔ رابطہ کاری کے پروجیکٹوں کے ذریعے مواقع کی دریافت کرنے سے بھارت کو آسیان ملکوں کے ساتھ تجارت کرنے اور بہتر معاشی اور تجارتی رشتوں کیلئے دونوں خطوں کو مزید ضم کرنے کیلئے فزیکل رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت تعمیری طور پر آر سی ای پی مذاکرات میں  مصروف عمل ہے اور اس کا ماننا ہے کہ  آر سی ای پی کے ذریعے  بھارت پیسیفک خطے کے معاشی انضمام  میں آسیان  کی مرکزی حیثیت برقرار رہے گی۔ 16 چیپٹرس  میں سے سات کے کامیاب اختتام کے ساتھ ہی  اب تک مذاکرات میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  گزشتہ چار برسوں میں  حکومت ہند نے  متعدد شعبوں میں کئی اصلاحاتی  اقدامات اور پروگرام   قانون سازیہ اور ایگزیکٹیو کے ذریعے شروع کیے ہیں ۔ یہ شعبے اشیاء اور خدمات ٹیکس ، سبسیڈیز ، لیبر ، بنیادی ڈھانچہ  ، مالیات ، سرمایہ کاری  اور اسی کے ساتھ ساتھ حکمرانی  ہیں۔ سریش پربھو نے کہا کہ  بہت سارے پالیسی اصلاحات کیے گئے ہیں ان سے شفافیت آئے گی اور اثرانگیزی بڑھے گی اور اس کے نتیجے میں امداد باہمی اور سرمایہ کاری کیلئے زبردست مواقع کھلیں گے۔ انہوں نے میک اِن انڈیا ، اسکل انڈیا ، انویسٹ انڈیا اور ڈیجیٹل انڈیا جیسے کلیدی فلیگ شپ پروگراموں کا تذکرہ بھی کیا جن سے   معاشی اور سرمایہ کاری کے عمومی جذبات میں بہتری آئی ہے۔  ہمارا مشن ایسے بنیادی ڈھانچے کھڑے کرنا، پالیسیاں طے کرنا اور طریقہ کار اختیار کرنا ہے جو بہترین عالمی معیارات کا مقابلہ کرسکیں  اور جس سے بھارت  ایک عالمی مینوفیکچرنگ مرکز میں  بدل جائے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ن ا۔ع ن

U-1190



(Release ID: 1565938) Visitor Counter : 82


Read this release in: English